اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی کچھ دفعات کو غیرشرعی قراردیدیا

اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی دفعات 14-D، 15-Aاور26 کو  غیرشرعی اور غیر  اسلامی قراردے دیا۔ ملزم کا بے گناہی ثابت کرنا، وعدہ معاف گواہ بننا اور پلی بارگین کی دفعات غیر اسلامی ہیں اور ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔نیب قوانین کو اسلامی قوانین سے ہم آہنگ قرارنہیں دیا جاسکتا۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے قراردیا ہے کہ نیب ملزمان کو ہتھکڑی لگانا اور میڈیا پر ان کی تشہیر کرنا غیر شرعی ہے جب تک کہ کسی کا جرم ثابت نہ ہو جائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کو  بھی غیر اسلامی قراردیتے ہوئے اس حوالہ سے ایک رپورٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں سب سے پہلے اقلیتی مذہبی پیشوائوں سے مشاورت کی جائے گی اور ایک جامع رپورٹ سامنے لائی جائے گی۔جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بچو ں پر جنسی تشدد کے حوالہ سے سخت سے سخت سزائیں دینے کی تجویز پیش کی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں سے جنسی تشدد کے معاملہ پر خصوصی عدالتیں بنانے کی  سفار ش کی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کونسل کا اجلاس دو روزتک جاری رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ کونسل نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد کی تائید کی۔ ان کا کہنا تھا سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگائی جائے۔  ڈاکٹر قبلہ ایاز  کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کی متعدد دفعات غیر اسلامی ہیں اور آئین پاکستان کی دفعہ 227ایک کے ساتھ متصادم ہیں کیونکہ آئین کی یہ دفعہ کہتی ہے کہ پاکستان میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جا سکتا۔ جبکہ نیب آرڈیننس کی کچھ دفعات واضح  طور پر غیر شرعی اورغیر اسلامی ہیں اور اسلام کے ساتھ متصادم ہیں۔ جو دفعات آئین اور اسلام کے ساتھ متصادم ہیں وہ  دفعات 14-D، 15-Aاور 26ہیں، کیونکہ  ان کے مطابق بے گناہی ثابت کرنا ملزم کی ذمہ داری ہے ، اسلام میں یہ ملزم کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ الزام لگانے والے کی ذمہ داری ہے ۔ نیب قانون میں پلی بارگین کی اجازت ہے  جبکہ اسلام میں پلی بارگین کا کوئی تصور موجود نہیں ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ ہتھکڑی پہنانا اور الزامات عائد کر کے ذرائع ابلاغ میں تشہیر کرنا اورملزم کو بغیرمقدمہ کے  لمبے عرصہ تک  قید میں رکھنا اسلامی اصول تکریم انسانیت اور عدل و انصاف کے تقاضوں کے ساتھ متصادم  ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر نیب قانون اپنے اندر اس قدر سقم رکھتا ہے کہ اسے دین اسلام کے قانون جرم و سزا کے ساتھ ہم آہنگ قرارنہیں دیا جاسکتا۔ 

ای پیپر دی نیشن