احساس پروگرام سیاست بالا تر،پہلا ون ونڈ و سنٹرجلد اسلام آباد میں کام شروع کر دے گا:ثانیہ نشتر

اسلام آباد (عترت جعفری،نمائندہ خصوصی) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت اور احساس پروگرام کی سربراہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ ملک میں  غریب ترین افراد کی  تخفیف غربت وسماجی تحفظ کے پروگراموں تک رسائی کو آسان سے آسان بنایا جا رہا ہے اور بہت جلد  ون ونڈو سینٹرز قائم کر دئے جائیں گے جن میں سے پہلا سینٹر ستارہ مارکیٹ اسلام آباد میں جلد کام کرنا شروع کر دے گا ،تمام صوبائی دارلحکومتوں میں ون ونڈو سینٹرز بنیں گے جن کے نیٹ ورک کو ملک بھر میں توسیع دی جائے گی ،ان سینٹرز میں  اے ٹی ایم مشین ،نادار  اور دروسری تمام  ضروری سہولیات ایک چھت کے نیچے ملیں گی ،احساس سیاست کے مقاصد سے بالا تر ہے ،ادارے میں شفافیت ،میرٹ کو یقینی بنانے کے لئے نومبر2018کے بعد 54اصلاحات کی گئیں جن میں مالیاتی شمولیت کی حکمت عملی بہت اہم ہے جس پر عمل کیا جا رہا ہے ،ادارے  کے بورڈ نے ’’کونفلیٹ آف انٹرسٹ کی پالیسی بنائی،کرونا کی صورتحال میں حکومت نے جو نقد امداد فراہم کی اس کی رسائی ملک کی کم از کم نصف آبادی تک ہو ئی ہے، ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ان خیالا ت کا اظہار نوائے وقت نیشن کو انٹر ویو دیتے ہوئے کیا ڈاکٹرثانیہ نشتر نے کہا کہ پاکستان بھی دنیا سے کوئی مختلف نہیںہے ، معیشت کے چیلجنز کے ساتھ کرونا کی وبا نے بھی مسائل کو پیدا کیا ،احساس  صرف ایک نام نہیں ہے یہ کثیر الجہتی سوچ کا مجموعہ ہے،کوئی بھوک نہ ہو ،صحت مند ہو ،خواتین با اختیار ہوں اور غربت ختم ہو جائے،اس کے اہداف ہیں۔کرونا میں عالمی اکانومیز سکڑی ہیں اور پاکستان بھی متاثر ہوا ہے ،اس کے ساتھ افزائش آبادی کی گروتھ بھی جاری ہے ،جس پر ٹاسک فورس کام کر رہی ہیں، حکومت ترجیحات طے کرتی ہے اور سماجی تحفظ کو بڑھانا  اہم ترین ترجیح ہے،ملک کے اندر24ملین افراد ایسے ہین جن کو روز گار ڈیلی ویجز کی بنیاد پر ہے ،ان کی مدد کر رہے ہیں ، کرونا کی وجہ سے 160ملین افراد کی ضروریات  زندگی کو پورا کرنے کے عمل میں رخنا آیا ،ان16-9ملین فیملیز کو شدید غربت سے بچانے کیلئیء1.2بلین ڈالر مختص کئے گئے ،اور12ہزار روپے فی خاندان دئے گئے ،ملک کی تاریخ میں کبھی اتنی بڑی مالی مدد فراہم نہیں کی گئی تھی ۔139ملین درخواستیں آئی تھیں جن میں سے16.9ملین کو اہل سمجھا گیا ،ان میں سے بیشتر کو نقد امداد مل چکی ہے۔ ایک سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ غریب ترین افراد تک جو نقد مدد گئی  ان مین سے 97فیصد نے اس رقم کو خرچ کیا اور93 فیصد نے اس سے خوراک خریدی ،ایک سٹڈی چل رہی جس مین یہ دیکھا جا رہا ہے کہ اگر ماہانہ کی بجائے یک مشت مدد دی جائے تو اس کے نتائج کیسے ہوں گے،ایسے شواہد موجود ہیں کہ غریبوں نے نقد رقم سے کوئی اثاثہ بنایا جو ان کی آمدن میں اضافہ کی وجہ بنا ہے ،انہوں نے کہا کہ احساس تعلیم ،صحت اور نشو ونما کے شعبوں میں بھی کام کر رہا ہے،ہم صرف ڈیٹا دیکھتے ہیں ،ڈیٹا کسی کی سیاسی وابستگی کو نہیں بتاتاہے،اس لئے غربت مین کمی کے اس پروگرام کو سیاست سے دور کا بھی واسطہ نہیں ، ادارے میں سسٹم بن گیا ہے ، وقت کے ساتھ احساس اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔نمائندہ خصوصی کے مطابق ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ڈیرہ اسماعیل خان کے دورے کے دوران میڈیا کو ضلع میں جاری احساس سروے پر بریفنگ دی اور ڈیجیٹل سروے سے متعلق سوالات کے جواب دیئے۔ بعد ازاں ڈاکٹر ثانیہ نے تھویا فاضل میں سروے کے ذریعے مقامی گھرانوں کی ڈیجیٹل رجسٹریشن کا جائزہ لینے کیلئے سروے سائٹ کا دورہ کیا اور کمپیوٹرائزڈ سروے کے ڈیزائن اور مانیٹرنگ میں موجود ڈیٹا سکیورٹی اور شفافیت کو چیک کیا۔ رجسٹریشن عمل کا جائزہ لینے کے بعد انہوں نے سروے شدہ گھرانوں کیساتھ وقت گزارا اور سروے کے مقاصد اور غیر سیاسی نوعیت کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے مستقبل میں کی جانے والی ترامیم کیلئے ڈیٹا اکھٹا کرنے اور بنیادی سطح پر پروفائلنگ کے معیار کے بارے میں رائے حاصل کرنے کیلئے سروے ٹیم کے شمار کنندگان سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے اسٹریٹ ہاکروں سے بھی بات چیت کی۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں 22%سروے ہوچکا ہے اور جلد ہی پورے ضلع میں سروے مکمل کر لیا جائے گا۔ ملک بھر میں احسا س سروے 61%ہوچکا ہے اور جون 2021سے قبل اسے مکمل کر لیا جائیگا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...