اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی، وقائع نگار ) جسٹس فار اسامہ ستی شہید جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام اسامہ ستی کیس میں تحقیقات میں سست روی کے خلاف اسلام آباد اور اس کے گردو نو اح سے ہزاروں افرد نے نیشنل پریس کلب سے ڈی چوک کی جانب احتجاجی مارچ کیا اور احتجاجی دھر نا دیا۔ مظاہرین نے پولیس کے خلاف اور اسامہ ستی کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔ اس موقع پر خواتین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ احتجاجی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مرحوم اسامہ ستی کے والد ندیم ستی اور جسٹس فار اسامہ ستی شہید جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنما محمد سفیان عباسی نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ کیس کی آزادانہ تحقیقات کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان سوموٹو ایکشن لیں اور ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کی سطح پر جوڈیشل کمشن تشکیل دیا جائے جس کی نگرانی میںکیس کی آزادانہ تحقیقات کی جائے۔ مقررین نے کہا اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں پولیس کو پیشہ وارانہ تربیت کے ساتھ ان کی اخلاقی تربیت بھی کی جائے اور قانون سازی کے ذریعے پولیس کے محکمے میں اصلاحات کا عمل شروع کیا جائے ۔ علاوہ ازیں ٹی وی کے مطابق اسامہ سی قتل کیس کے مظاہرین کے تمام مطالبات مان لئے گئے۔ مطالبات منظور ہونے پر مظاہرین نے اسلام آباد احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔اسامہ ستی قتل کیس میں وفاقی پولیس نے نامزد پانچ پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کردیا ہے ابتدائی تحقیق میں پولیس اہلکار مس کنڈیکٹ اور قصوار پائے گئے ہیں ۔برطرف ہونے والوں میں سب انسپکٹر افتخار،کانسٹبل مصطفی،شکیل،مدثر اور سعید شامل ہیں۔