جمعہ کو سینٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون بارے تحریک کو ٹیک اپ کیا گیا جبکہ سینٹ اجلاس وزیراعظم عمران خان کے سانحہ مچھ سے ہمدردی کے لئے کوئٹہ نہ جانے پر شدید تنقید کی گئی۔ تحریک پر بحث کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخ کلامی اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا چیئرمین سینیٹ نے نصف گھنٹہ تک اجلاس کی صدارت کی جب کہ اجلاس کی بقیہ کارروائی پریذائیڈنگ افسر نے چلائی۔ دو گھنٹے تک قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم موجود رہے جب کہ قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفر الحق پورے اجلاس میں رہے جب اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں 16ارکان موجود تھے اجلاس کے اختتام پر ایوان میں21 سینیٹرز موجود تھے۔ تحریک پر 10 سینیٹرز نے اظہار خیال کیا۔ حکومت اور اپوزیشن نے ایک دوسرے کے خلاف شدید تنقید کی حکومتی اور اپوزیشن کے درمیان الزام تراشی سے ایوان کا ماحول مکدر ہو گیا حکومتی ارکان نے پی ڈی ایم کے ’’بیانیہ‘‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سب سے پہلے عوام نے پی ڈی ایم کے ایجنڈے اور بیانیے کو مسترد کیا، مینار پاکستان کے جلسے میں ان کی خالی کرسیاں بھی منہ موڑ کر کھڑی ہوئی تھیں، اقتدار کی ہوس میں یہ تمام حدیں پار کرتے گئے اپوزیشن ارکان نے کہا کہ اگر اس ملک کو بچانا ہے توپھر ان کٹھ پتلیوں، چاپلوسوں سے جان چھڑانی ہو گی۔
سیاسی کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن حکومت اور اپوزیشن ارکان میں تلخ کلامی
Jan 09, 2021