اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کی ضمانت کیس میں احتساب عدالت سے رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا ہے کیس میں جو حقائق سامنے آئے ہیں وہ شرمناک ہیں۔ ٹرائل کی سطح پر کوئی آبزرویشن نہیں دینا چاہتے۔ درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت سے رپورٹ طلب کی گئی تھی جس پر رپورٹ جمع کرادی گئی ہے۔ احتساب عدالت میں اس وقت 46ریفرنسز زیر سماعت ہیں جبکہ حمزہ شہباز کا ریفرنس44 نمبر پر ہے۔ جسٹس یحی خان آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل مکمل ہونے تک ملزم کو جیل میں رکھنا بھی مناسب نہیں نہ ہی یہ بھی اچھا کہ پرانے مقدمات چھوڑ کر نئے کیسز پہلے چلائے جائیں۔ نیب کو چاہئے کہ جو ملزم ضمانتیں حاصل کرنے کے بعد ٹرائل میں پیش نہ ہوں انکی ضمانتیں مسترد کرنے کیلئے رجوع کرے۔ حمزہ شہباز کیس چلنے پر مطمئن ہیں تو کیا مسئلہ ہے؟۔ حمزہ شہبار کے وکیل نے کہا حمزہ کا مقدمہ ہفتے میں دو دن چل رہا ہے لیکن اس کے باوجود بھی ابھی 106 گواہوں میں سے 4 گواہ ہی ہوئے ہیں۔ عدالت کی جانب سے ریفرنس کو تر جیحی بنیادوں پر سنا جا رہا ہے لیکن پھر بھی پیش رفت نہیں ہو رہی۔ وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا حمزہ شہباز ایک سال سات ماہ سے جیل میں ہیں۔ جس پر جسٹس مشیر عالم نے کہا ہم آپکو شرمندہ نہیں کرنا چاہتے۔ میرٹ پر بات نہ ہی کریں جو حقائق سامنے ہیں شرمناک ہیں۔ پراسیکوٹر نیب نے کہا ملک بھر میں 30 نئی احتساب عدالتیں بن رہی ہیں۔ نئی عدالتوں کے قیام سے مقدمات کا بوجھ تقسیم ہوگا۔ ایک دن میں پانچ سے دس گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہوتے ہیں۔ ٹرائل کی سطح پر کوئی آبزرویشن نہیں دینا چاہتے۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کئی مقدمات تو 2003 ء سے چل رہے انکے فیصلے بھی ابھی نہیں ہوئے۔ اس کیس میں بھی 55 والیمز ہیں نیب کی جانب سے کہہ دینا آسان ہے کہ ریفرنس جلد مکمل ہو جائے گا لیکن حقیقت میں ایسا ممکن نہیں۔ عدالت حمزہ کو ضمانت دے تاکہ مقدمہ چلانے میں سہولت مل سکے۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا احتساب عدالت کی رپورٹ آنے دیں معلوم ہو سکے کہ ٹرائل کب تک مکمل ہوگا، مزید سماعت دو ہفتے تک ملتوی کر دی۔