مسلم لیگ (ن )نے ضمنی الیکشن میں اتحادی جماعتوں کے مدمقابل امیدوار کھڑے نہ کرنے کا اعلان کردیا ، پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کے بعدلاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن ) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال انہوں نے کہا کہ حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)کی جماعتوں کے ساتھ مل کر ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ میں پیپلز پارٹی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں اپنا امیدوار نہ کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کی جماعتوں کے ساتھ مل کر انشا اللہ خالی نشستوں پر بھرپور حصہ لیں گے۔رہنما ء مسلم لیگ (ن)نے امید ظاہر کی کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں ہماری جیتی ہوئی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں مکمل ساتھ دیں گی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا جب میں وزیر داخلہ تھا اور تب بھی ہزارہ برادری نے آرمی چیف کی آمد تک بھوک ہڑتال کی تھی اور آرمی چیف نے ان کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی انا پر اڑے رہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سمیت دیگر رہنماوں نے ہزارہ برادری سے ملاقات کر کے پیغام دیا کہ پوری قوم ان کے ساتھ ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہزارہ برادری کے اراکین نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے ایک مسلک کے وزیر کو بھیج کر سانحہ مچھ کو مسلک کا مسئلہ بنا دیا۔سانحہ ماڈل ٹاون سے متعلق سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ 'شہباز شریف نے ایوان وزیراعظم میں سانحہ ماڈل ٹاون کے لوگوں سے ملاقات کی اور میں اس کا چشم دید گواہ ہوں'۔انہوں نے کہا کہ زندگی میں پہلی مرتبہ شہباز شریف کی آنکھوں میں آنسو دیکھے۔مسلم لیگ (ن)کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ سانحہ ماڈل ٹاون کا تعلق اس لندن پلان کی کامیابی سے تھا، جو آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد دم توڑ دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر سانحہ ماڈل ٹاون نہ ہوتا تو طاہر القادری واپس کیوں آتے، وہ تو اپنی واپسی کا پروگرام منسوخ کرچکے تھے جب آپریشن ضرب عضب جون میں شروع ہوچکا تھا'۔احسن اقبال نے سوال اٹھایا کہ 'لیکن سانحہ ماڈل ٹاون کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں اپنے کزن کے ساتھ کھڑا کرنے کا وعدہ کس نے کیا تھا، ڈھائی سال ہوگئے کیا مسلم لیگ کی حکومت ہے، کس کی حکومت ہے؟'انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے پیچھے وہی ہاتھ تھے جو لانگ مارچ کے پیچھے تھے، دونوں کے دوران بہت رابطہ تھا۔علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ غیرملکی فنڈنگ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کی وکٹ گر جائے گی اور مقدمے کا فیصلہ ہوجائے. احسن اقبال کا کہنا ہے کہ 2021کوانتخابات کا سال بنانا ناگزیرہے۔انہوں نے کہا کہ جوخود این آراولیکربیٹھا ہے اس سے ہم کیا مانگیں گے۔ نوازشریف کے خلاف ایک سال، عمران کے کیس میں چھ سال سے فیصلہ نہیں ہورہا۔ آریا پارکا مطلب حکومت دسمبرمیں ختم ہونا نہیں تھا، سوفیصد استعفے قیادت کے پاس جمع ہوچکے ہیں، ہم سینیٹ کا میدان ان کے لیے کھلا نہیں چھوڑیں گے۔سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 2014 کے دوران لانگ مارچ عمران خان کی سازش اورفاران فنڈنگ سے ہوئی، اسرائیل لابی سے پیسہ آیا، فاران فنڈنگ کیس میں مدرآف این آراوعمران نے لیا، اگراس کیس کا فیصلہ ہوا تو انکی مڈل وکٹ جائے گی، اسی لیے فاران فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں ہورہا۔اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن)کے پارلیمانی بورڈ کا اہم اجلاس ماڈل ٹاون میں ہوا۔مسلم لیگ ن کی نائب صدرمریم نواز بھی لاہور میں پارٹی کے پارلیمانی بورڈاجلاس میں شریک ہوئیں۔اجلاس میں ضمنی انتخابات کیلیے پارٹی امیدواروں سے متعلق مشاورت کی گئی اور اجلاس میں مرتب کردہ تجاویز حتمی منظوری کے لیے پارٹی قائد محمد نواز شریف کو بھیجی جائیں گی۔
ن لیگ کا ضمنی انتخابات میں اتحادی جماعتوں کے مقابل اپنا امیدار کھڑا نہ کرنے کا اعلان
Jan 09, 2021 | 20:17