پنجاب حکومت اور خیبر پختونخوا حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈز کے ذریعے کروانے سے متعلق دائر صدارتی ریفرنس کے معاملہ پر سپریم کورٹ میں اپنے اپنے جواب جمع کروا دیئے ہیں۔ صوبہ پنجاب اور کے پی کے نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کی حمایت کر دی ہے۔ ہفتہ کو عدالت عظمی میں ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کے ذریعے پنجاب حکومت کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین بنانے والے پاکستان کی موجودہ صورتحال کی پیش گوئی نہیں کر سکے،آج سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت ایک بڑا مسئلہ ہے، موجودہ ملکی سیاسی صورتحال میں سینیٹ انتخابات کا صاف اور شفاف انداز میں ہونا نا گزیر ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے مزید موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اراکین اسمبلی اپنے ذاتی مفاد کیلئے پارٹی ڈسپلن کے خلاف ووٹ دیتے ہیں،اراکین اسمبلی کے اس اقدام سے جمہوریت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے،اراکین اسمبلیوں کا انتخاب عوام کے ووٹوں سے کیا جاتا ہے،اسمبلیوں کے منتخب اراکین سینیٹرز کا انتخاب کرتے ہیں،منتخب اراکین اسمبلی کے پاس خفیہ ووٹنگ کا حق مانگنے کا کوئی جواز نہیں، ووٹوں کو فروخت کرنے سے بہتر اراکین کا استعفی دینا ہے، پارٹی پالیسی کی مخالفت کرنے والے اراکین استعفے دے سکتے ہیں،سینیٹ کے الیکشن کا طریقہ کار دیگر انتخابات سے مختلف ہے، صدر مملکت آف پاکستان ، چیئرمین سینیٹ، وزیراعظم، تمام صوبوں کے وزرائے اعلی، سپیکر قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے سپیکرز کے انتخاب کا الیکشن آئین کے تحت ہوتا ہے،آئین میں سینیٹ کے الیکشن سے متعلق کوئی طریقہ کار موجود نہیں،سینیٹ انتخابات محض آئین پاکستان نہیں بلکہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت بھی ہوتے ہیں، سینیٹ انتخابات صرف آئین کے آرٹیکل 226 کی دفعات کے تحت ممکن نہیں، آرٹیکل 226 کو ضمنی دفعات کے ساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا، اس معاملے میں الیکشن ایکٹ 2017 کی ضمنی دفعات کو آرٹیکل 226 کے ساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا۔ خیبرپختو نخوا حکومت کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ خفیہ ووٹنگ کا استعمال ماضی میں انتخابات کی روح کیخلاف ہوا، ماضی میں سینیٹ انتخابات پر کرپشن کے الزامات بھی لگتے رہے، شفاف انتخابات ہی جمہوریت کی بنیاد ہیں،اپنی جماعت کیخلاف ووٹ دینا بے وفائی ہے۔ اوپن بیلٹ سے سینیٹ انتخابات کیلئے قانون میں ترمیم لازمی ہونی چاہیے۔ کے پی کے حکومت کے جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عظمی قرار دے کہ پارلیمان اور حکومت الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کر سکتی ہے۔
صوبہ پنجاب اور کے پی کے نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کی حمایت کر دی
Jan 09, 2021 | 21:37