اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار)انسداد رشوت ستانی اورجملہ انسانی حقوق کی فراہمی پرمنعقدہ عالمی سیمینار ’اسلام آباد اعلامیہ‘‘ کی منظوری کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا ۔ تر جما ن دفتر خارجہ کے مطا بق ’’انسدادرشوت ستانی جملہ انسانی حقوق کی مکمل فراہمی اورپائیدار ترقی کے لئے ایک پیشگی تقاضا‘‘ کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی سیمینار ’اسلام آباد اعلامیہ‘ کی منظوری کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ حکومت پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم (او۔آئی۔سی) کے خودمختار مستقل انسانی حقوق کمشن (آئی۔پی۔ایچ۔آر۔سی) کے زیراہتمام سیمینار 6 تا 7 جنوری 2022 کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لئے ہائی کمشنر کے دفتر (او۔ایچ۔سی۔ایچ۔آر)، جرائم ومنشیات کے تدارک کے لئے اقوام متحدہ کے دفتر (یو۔این۔او۔ڈی۔سی) اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو۔این۔ڈی۔پی) کے تعاون سے منعقد ہواتھا۔200 سے زائد بین الاقوامی اور ملکی متعلقہ فریقین نے اس عالمی سیمینار میں شرکت کی جس میں حکومتی حکام، ’او۔آئی۔سی‘ کی رکن اور مبصر ریاستوں، خودمختار مستقل انسانی حقوق کمشن (آئی۔پی۔ایچ۔آر۔سی) ،’او۔آئی۔سی‘ سیکریٹریٹ کے ارکان اور اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کے علاوہ تعلیم وتحقیق، سول سوسائیٹی اور میڈیا کے نمائندوں نے حصہ لیا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افتتاحی اجلاس سے کلیدی خطاب کیا۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی بصیرت کی روشنی میں رشوت ستانی کی لعنت کے خاتمے، ناجائز دولت کا بہاوروکنے اور جملہ انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے پاکستان کی حکمت عملی اجاگر کی۔ وزیر خارجہ نے ’او۔آئی۔سی‘ ممالک پر زور دیا کہ وہ ایسے تخلیقی خیالات اور اقدامات پر کام کریں جن سے کرپشن سے بچاوکا عالمی فریم ورک مضبوط ہو جو پائیدار ترقی کا ایک لازمی پیشگی تقاضا ہے۔ منظور کردہ ’اسلام آباد اعلامیہ‘ کے نمایاں نکات یہ ہیں۔انسداد رشوت ستانی اور اس کے خلاف موثر نظام تشکیل دینے کے لئے موجودہ قومی، علاقائی اور عالمی قانون اور انسانی حقوق کے طریقوں/ اداروں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔رشوت ستانی سے متعلق جرائم سے بچاو، سراغ لگانے، تفتیش وتحقیق اور قانونی کارروائی کے ساتھ لوٹی رقم کی برآمدگی اور ضبط کردہ اثاثوں کی واپسی کے لئے بین الاقوامی تعاون بڑھایا جائے۔انسداد رشوت ستانی کے لئے عوام اور انسانی حقوق کو مرکزیت دینے کا طرز عمل اور رویہ اپنایا جائے۔ رشوت ستانی کے مقابلے کے لئے عدلیہ، قانونی کارروائی کی خدمات کی فراہمی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کیاجائے۔شہریوں کی شرکت اور سماجی احتساب کو فروغ دیاجائے۔ ’او۔آئی۔سی‘ کا بین الحکومتی ورکنگ گروپ (آئی۔جی۔ڈبلیو۔جی) قائم کیاجائے تاکہ ’او۔آئی۔سی‘ اور اقوام متحدہ کی چھتری تلے ایسے تخلیقی خیالات اور اقدامات وضع ہوسکیں جن سے رشوت ستانی اور لوٹی گئی دولت سے متعلق امور پر باہمی قانونی معاونت ممکن ہوسکے۔ شفافیت، جوابدہی، رسائی اور شہریوں کی شرکت کے فروغ کے لئے ٹیکنالوجی استعمال کی جائے۔ انسداد رشوت ستانی کے لئے موثر قانون سازی کی جائے تاکہ کرپشن کرنے والے سزا سے نہ بچ پائیں اور لوٹی گئی دولت کی برآمدگی یقینی ہوسکے۔ اس بین الاقوامی سیمنیارکا انعقاد رشوت ستانی سے نمٹنے، لوٹی گئی دولت کی برآمدگی و واپسی، جملہ انسانی حقوق کے تحفظ وفروغ اور پائیدار ترقی واجتماعی کامیابی کے مقاصد کے لئے عالمی فریم ورک کو مضبوط وموثر بنانے کی پاکستان کی جاری کوششوںکے سلسلے کی ایک کڑی تھا۔