مری (این این آئی+ نامہ نگار خصوصی) مری ہوٹل ایسوسی ایشن کے سیکرٹری راجہ یاسر نے کہا ہے کہ انتظامیہ کے اہلکار سیلفی بنا رہے تھے۔ پلاننگ ہوتی تو خراب موسم میں مری کی اموات سے بچا جا سکتا تھا۔ ایک انٹرویو میں راجہ یاسر نے کہا کہ یہ مجرمانہ غفلت ہے۔ اس پر جوڈیشل کمشن بننا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ جب مری کو سیاحوں کیلئے بند کرنے کا اعلان ہوا تو لوگ آدھے راستے سے مڑنے لگے۔ حالانکہ مری کے آدھے ہوٹل خالی پڑے تھے۔ ملکہ کوہسار مری میں برفباری کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پیش آنے والے ’’سانحہ مری‘‘ میں بڑی تعداد میں جانوں کے چلے جانے پر مری ہفتہ کے روز مری شہر کی فضاء انتہائی سوگوار رہی۔ اس دوران شہر بھر میں صف ماتم بچھی رہی۔ دکھ کی اس گھڑی میں شہر بھر کے ہوٹل مالکان نے یہاں پھنسنے والے سیاحوں کیلئے اپنے دروازے کھول دیئے۔ بیریئر کے کھولے جانے سے یہاں پھنسی سینکڑوں گاڑیاں آسانی سے بروقت راولپنڈی کی جانب روانہ ہو گئیں۔ ایسے میں انجمن شہریان مری کے صدر حاجی شفاء الحق نے اپنے بیان میں کہا کہ برفباری کے دوران مری کی تاریخ میں پہلی بار ایسا المناک واقعہ پیش آیا ہے۔