راولپنڈی(سٹاف رپورٹر)پنجاب آرٹس کونسل کے زیراہتمام معروف شاعرسرفراز شاہد کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ ریفرنس کی صدارت ناہید منظور نے کی جبکہ نظامت کے فرائض محبوب ظفر نے ادا کیے۔ ناہید منظور نے مزاحیہ شاعر اور ادیب سرفراز شاہد کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرفرازشاہد ایک صاحب طرز مزاح گو شاعر تھے۔ ان کی شاعری اس بات کی ہمیشہ شاہد رہے گی کہ وہ شائستگی اور شگفتگی کو شاعری کا لازمی جزو سمجھتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اردو، عربی، فارسی ادب پر بھی عبوررکھتے تھے۔ تعزیتی ریفرنس کے مہمان خصوصی ڈاکٹراحسان اکبرنے کہا کہ سرفراز شاہد نے مزاحیہ شاعری میں نئی جہتیں متعارف کرائیں، اور ان کی تخلیقات اردو ادب کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سرفراز شاہد کی ادب کے لیے خدمات رہتی دنیا تک یا د رکھی جائیں گی۔ پروفیسرڈاکٹرانعام الحق جاوید نے ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرفراز شاہد نے ساری عمر ادب کی خدمت کی، انکی شاعری ادب سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے سخت پیغامات کو مزاح کے ساتھ ملا کر شاعری کو ایک نیا رنگ دیا۔ ڈائریکٹر آرٹس کونسل وقاراحمدکا کہنا تھا کہ مزاحیہ شاعری میں سر فراز شاہد کا کوئی ثانی نہیں، اس لیے وہ اندرون و بیرون ملک یکساں مقبول تھے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے تمغہ امتیاز انکی ادبی خدمات کا اعتراف ہے۔ ریفرنس سے حسن عباس رضا، خرم خلیق، انجم خلیق، فرحین چوہدری، جہانگیرعمران، سلیم اختر، نعیم اکرم قریشی اور دیگر نے خطاب کیا۔