٭ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمامسجد نبوی میں معتکف تھے ،ایک شخص آپ کے پاس آیااورسلام کرنے کے بعد خاموش ہوکر بیٹھ گیا۔حضرت عبداللہ بن عباس نے اُس شخص سے استفسار فرمایا :میں تمہیں آزردہ اور پریشان دیکھ رہا ہوں، کیا معاملہ ہے؟اس نے کہا : اے ابن عم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!بے شک میں بہت پریشان ہوں کیونکہ مجھ پر فلاں شخص کا قرض ہے ۔ اس کے بعد اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر کی طرف اشارہ کرکے کہا:اس تربت والے کی عزت کی قسم میں اس کا حق ادا کرنے سے قاصر ہوں ۔حضرت عبد اللہ بن عباس نے کہا : اچھا ، کیا میں اس سے تمہاری سفارش نہ کردوں ؟اس نے عرض کیا:اگر آپ مناسب سمجھیں تو ضرور مہربانی فرمادیں۔یہ بات سن کر آپ مسجد سے باہر تشریف لائے اور جوتا پہن کر چلنے کے لیے تیار ہوگئے ، اس شخص نے حیرت سے پوچھا :کیا آپ اپنا اعتکاف بھول گئے ہیں ؟آپ نے ارشادفرمایا:نہیں ! مجھے یا د ہے ، بات یہ ہے کہ میںنے اس تربت انور کے مکین سے بذاتِ خود سنا ہے اور یہ بات سنے ہوئے ابھی کچھ زیادہ زمانہ بھی نہیں گزرا،یہ الفاظ کہتے ہوئے حضرت عبداللہ بن عباس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرمارہے تھے کہ ”جو شخص اپنے بھائی کے کام کے لیے چلے اور اس کام میں کامیاب بھی ہوجائے تو اس کے لیے یہ کوشش دس سال کے اعتکاف سے زیادہ افضل ہے اورجو شخص اللہ رب العزت کی رضا کے لیے ایک دن کا اعتکاف بھی کرتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے اورجہنم کے درمیان تین ایسی خندقیں حائل فرمادیتا ہے جن کی مسافت آسمان اورزمین کی مسافت سے بھی زیادہ ہے ۔(طبرانی ،بیہقی،الترغیب والترہیب، مستدرک امام حاکم)
٭ امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم ارشادفرماتے ہیں :مجھے نہیںمعلوم کہ اللہ تعالیٰ نے ان دو نعمتوں میں سے کون سی نعمت نواز کر مجھ پر احسان عظیم کیا ہے ۔ایک یہ کہ ایک شخص بڑی امید باندھ کر میری طرف پرخلوص چہرے سے دیکھتا ہے ۔اس اعتماد کے ساتھ کہ میں اس کی ضرورت ضرور پوری کروں گا۔اوردوسری یہ کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ایسے اسباب پیدا فرمادیتا ہے کہ اس کی ضرورت میرے ذریعے سے پوری بھی ہوجاتی ہے ۔(یعنی میں یہ فیصلہ نہیں کرسکتا کہ اس شخص کا مجھ سے اپنی امید وابستہ کرنا بڑی نعمت ہے یا میرا اس کی احتیاج کو پورا کردینا بڑی نعمت ہے)۔(اور اللہ کی توفیق سے )اگر میں کسی مسلمان بھائی کی کوئی ایک ضرورت پوری کردوں تو یہ بات مجھے ساری زمین کو بھر دینے والے سونا اورچاندی میسر آجانے سے بھی زیادہ محبوب ہے۔(کنزالعمال)