کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان انٹرنیشنل کانفرنس 9 جنوری 2023 جنیوا
فر حا ن علی
farhan_ali702@yahoo.com
ملک میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں اور معیشت پر منفی اثرات کے نتیجے میں اس خراب تر صورتحال سے نکلنے اور فوری بحالی کیلئے آج ہمیں عالمی برادری کے تعاون اور حمایت کی اشد ضرورت ہے۔یہ ناگہانی صورتحال بلا شبہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا نتیجہ ہے جوکسی خاص ملک یا علاقے تک محدود نہیں ،جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دیگر ممالک کو بھی مشکلات درپیش ہیں۔ چنانچہ اس عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لئے مل بیٹھ کر مشترکہ کوششیں بروئے کار لانا ضروری ہے۔ پاکستان میں سیلاب کے بعد بحالی و تعمیر نو کے لئے لگا ئے گئے تخمینے کو محض اپنے مقامی ذرائع و وسائل سے پورا کرنا ممکن نہیں اس تخمینے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کا تعاون بھی ناگزیرہے۔سیلاب کے بعد سے متاثرین مشکلات کا شکار ہیں ، اب موسم سرما شروع ہو چکا ہے جبکہ اگلے مون سون کی شدت کے بارے میں بھی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔اس لئے پاکستان کو موجودہ صورت حال میں فنانس اور تکنیکی تعاون ہی نہیں عالمی برادری کے طویل مدتی اشتراک کار کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف اس ضمن میں مسلسل کوششوں کے نتیجے میں کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کیلئے جنیوا پہنچے ہیں۔جہاںوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ مل کر اس کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔ یہ کانفرنس پاکستان میں سیلاب کے بعد کی صورتحال میں فوری بحالی کے سلسلے میں روڈ میپ فراہم کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔ اس میں بین الاقوامی شراکت داری ، وسائل کو بروئے کار لانے ، عمل درآمد اور مانیٹرنگ کا انتظام بھی شامل ہوگا۔ کانفرنس پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کن اثرات سے فوری نکلنے کے لائحہ عمل کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہے اور ہمیں اس سے بڑی مثبت توقعات وابستہ ہیں۔ جس سے سیلاب کے باعث پیدا ہونے والی ناگہانی صورتحال سے نکلنے اور فوری بحالی و از سر نو تعمیر کی کوششیں بارآور ثابت ہوں گی۔ کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان انٹرنیشنل کانفرنس میں بڑی تعداد میں مندوبین کی شرکت متوقع ہے، 40 سے زائد ممالک کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے جس میں مختلف ممالک کے 5 سے 6 سربراہان مملکت و حکومت، 8 وزراء سطح کے عہدیداروں کے علاوہ عالمی اداروں ،تنظیموں اور نجی شعبے کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔
پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب سے متاثرہ علاقوںمیںموسمیاتی اثرات کے فوری تدارک و بحالی کی کوششوں کا سلسلہ کئی ماہ سے جاری ہے۔جس کیلئے پاکستان نے عالمی برادری کا تعاون حاصل کرنے کیلئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ مشترکہ میزبانی میں کانفرنس کا انعقاد کیاہے۔ پاکستان کی جانب سے کانفرنس میں فوری بحالی اور تعمیر نو کا فریم ورک (4 آر ایف) پیش کیا جائے گا۔یہ کانفرنس مجوزہ فریم ورک کی بنیاد پر پاکستان کے دوستوں اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ طویل المدتی شراکت داری قائم کرنے میں معاون ثابت ہو گی اور اس سے بین الاقوامی یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔ کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان انٹرنیشنل کانفرنس 2023 پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلابوں کے بعد متاثرہ علاقوں میں موسمیاتی اثرات سے ہونے والے نقصانات کی فوری تلافی کے لیے پاکستان کے عوام اور حکومت کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کا ایک مؤثر پلیٹ فارم ثابت ہو گی۔ پاکستان ریسکیو اور ریلیف کے مرحلے سے بحالی اور تعمیر نو کے اہم کام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس مقصد کے لئے بین الاقوامی کانفرنس میںاسے ریزیلینٹ ریکوری کی غرض سے (4 آر ایف) کا فریم ورک پیش کیا جائے گا۔ پاکستان اس فریم ورک کے نفاذ کے لیے بین الاقوامی تعاون اور طویل مدتی شراکت داری کا خواہاں ہے۔ فریم ورک کی دستاویز ایک ترجیحی اور ترتیب وار منصوبے کا خاکہ پیش کرتی ہے جس کی وضاحت وفاقی اور صوبائی سطحوں پر کی گئی ہے اور اس میں کھلے، شفاف طریقہ کار کے تحت اسکے نفاذ کے لیے مالیاتی امور اور ادارہ جاتی انتظامات شامل ہیں۔
کانفرنس کے افتتاحی سیشن کی سربراہی وزیر اعظم شہبا ز شر یف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کریں گے اس کے بعد 4 آر ایف فریم ورک کی دستاویز کا باضابطہ اجراء ہوگا جبکہ پارٹنر سپورٹ کے اعلانات کے لئے بھی سیشن مختص ہوگا۔ بعد ازاں وزیراعظم پاکستان شہبا ز شر یف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کامشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو بھی کریں گے۔ کانفرنس میں وزیر اعظم پاکستان ترقیاتی شراکت داروں کے تعاون سے سیلاب سے متاثرہ آبادی کی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی اور ملک کو مزید متحرک اور پائیدار اقتصادی ترقی کے ماڈل کی طرف منتقل کرنے کے لیے پاکستان کے وژن کا خاکہ پیش کریں گے۔کانفرنس میں پاکستان کے وفاقی وزراء فریم ورک دستاویز کی وضاحت کریں گے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے فوری حل اور موافقت کے لیے پاکستان کا طویل المدتی منصوبہ بھی پیش کریں گے۔ علاوہ ازیں چاروں صوبوں کا نقطہ نظر متعلقہ صوبائی نمائندے بیان کریں گے۔ کانفرنس میں مختلف ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت، متعدد ممالک کے وزراء و اعلیٰ سطحی نمائندے اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں، فاؤنڈیشنز اور فنڈز کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ترقیاتی تنظیموں، نجی شعبے، سول سوسائٹی اور آئی این جی اوز کے نمائندے شرکت کریں گے۔ یہ کانفرنس 4 آر ایف دستاویز کی بنیاد پر پاکستان کے دوستوں اور ترقی کے عمل میں شراکت داروں کے ساتھ طویل المدتی شراکت داری قائم کرنے میں معاون ثابت ہو گی ۔ کانفرنس بحالی و تعمیر نو کی کوششوں میں پاکستان کے عوام کے ساتھ بین الاقوامی یکجہتی کے اظہار کی علامت ہو گی۔ حالیہ سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آیا، پاکستان کو بین الاقوامی برادری سے 16 ارب 26 کروڑ ڈالرز ملنے کی توقع کے ساتھ فوری طور پر ایک سال میں 6 ارب 78 کروڑ ڈالرز درکار ہیں۔ آئندہ 3 سال میں پاکستان کو 6 ارب 17 کروڑ سے زائد ڈالرز کی ضرورت ہو گی جبکہ لانگ ٹرم امدادکیلئے 5 سے 7 سال میں پاکستان کو 3 ارب 62 کروڑسے زائد ڈالرز درکارہیں۔ پاکستان میں سیلاب سے مجموعی طور پر15 ارب 32 کروڑ ڈالرز کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے، سیلاب سے چاروں صوبوں کے 94 اضلاع جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے، سیلاب سے 80 لاکھ لوگ بے گھر اور 17 سو افراد جاں بحق ہوئے، جاں بحق ہونے والوں میں ایک تہائی اموات بچوں کی ہوئیں۔فر یم ورک رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان کے تقریباً تمام اضلاع سیلاب کی زد میں آئے۔ سیلاب سے سے متاثرہ لائیو سٹاک کی تعداد 10 لاکھ ہے 44 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا، زراعت کو 3 ارب 72 کروڑ ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا، زراعت کی بحالی پر 4 ارب 27کروڑ ڈالرز کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کامرس، انڈسٹری، سیاحت کو 19 کروڑ اسی لاکھ ڈالرز کا نقصان پہنچا، کامرس، انڈسٹری، سیاحت اور کاروبار کی بحالی پر 17 لاکھ ڈالرز کا تخمینہ لگایا گیا، سیلاب سے 8 ہزار 330 کلومیٹر سڑکیں متاثر، 3127 کلومیٹر ریلوے ٹریک متاثر ہوا، ٹرانسپورٹ اور کمیونی کبشن کو مجموعی طور پر33 لاکھ ڈالرز کا نقصان پہنچا، ٹرانسپورٹ اور کمیونی کبشن کے سیکٹر کی بحالی کے لئے پاکستان کو 5 ارب ڈالرز درکار ہیں۔فریم ورک کے مطابق سیلاب سے 20 لاکھ گھروں کی عمارتوں کو نقصان پہنچا، 7 لاکھ 80 ہزار مکانات سیلاب سے مکمل تباہ ہوئے ہیں جن کی بحالی کے لئے 28 لاکھ ڈالرز درکار ہوں گے۔