وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی کیلیے کم از کم 16.3 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے سیلاب متاثرین اور علاقوں کی بحالی کے لیے جنیوا میں منعقدہ عالمی ڈونرز کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اس وقت تاریخی نہج پر کھڑا ہے اور میں یہاں پاکستان کو سیلاب سے درپیش مسائل پر بات کرنے آیا ہوں۔ سیلاب کے باعث 2 ماہ کےاندر ہمارے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی۔ سیلاب نے تین کروڑ 30 لاکھ لوگوں کو متاثر کیا، 1700 اموات ہوئیں۔شہباز شریف نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے کئی حصوں میں اب بھی سیلابی پانی موجود ہے۔ ہمیں سیلاب متاثرین کو دوبارہ بحال کرکے اچھا مستقبل دینا ہے۔ پاکستان کو اس وقت سیلابی صورتحال میں عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔ آج آپ سے ان کیلیے مدد مانگ رہا ہوں جن کا سب کچھ سیلاب کی نذر ہوگیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب نے متاثرین کی زندگیوں کو بدل کررکھ دیا ہے اور وہ وقت کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ ان کی بحالی کے لیے کم سے کم 16.3 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلیے درکار آدھی رقم پاکستان اپنے وسائل سے پوری کرے گا۔شہباز شریف نے کانفرنس کے شرکا کو بتایا کہ سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ 30ارب ڈالر سے زائد ہے جو جی ڈی پی کا 8 فیصد ہے۔ سیلاب نے 90 لاکھ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا ہے۔ کانفرنس میں شریک تمام ممالک کا شکر گزار ہوں۔ اس وقت دنیا بھر کے ممالک کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ کانفرنس صرف بحالی اور تعمیر نو کیلئے ہی نہیں بلکہ مستقبل میں قدرتی آفات سے نمٹنے کیلیے بھی ہے۔ کانفرنس کے نتیجے میں مستقبل میں قدرتی آفات سے نمٹنے کا لائحہ عمل بھی طے کر سکیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ 10 ستمبر کو سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کیساتھ سندھ کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تھا۔ پاکستان کے عوام ان کے تعاون کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ متاثرین کی مدد پر یورپی یونین سمیت تمام دوست ممالک کا بھی شکر گزار ہوں۔