مالے/نئی دہلی (این این آئی+ انٹرنیشنل ڈیسک) مودی مخالف ریمارکس نے بھارت اور مالدیپ کے درمیان سفارتی سطح پر کشیدگی پیدا کردی ہے۔ نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے مالدیپ کے ہائی کمشنر کی طلبی کے بعد مالدیپ کے دارالحکومت مالے میں بھارتی ہائی کمشنر کو بھی دفتر خارجہ میں طلب کرلیا گیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کا تمسخر اڑانے پر مالدیپ کی ایک نائب وزیر اور چند دوسرے سیاست دانوں کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ پیر کو نئی دہلی میں حکومت نے مالدیپ کے ہائی کمشنر ابراہیم شہیب کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف توہین آمیز ریمارکس پر شدید احتجاج کیا۔ چند ہی گھنٹوں بعد مالدیپ کی حکومت نے بھی بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کیا۔ مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے عہدہ سنبھالنے کے بعد برسوں پرانی روایت توڑتے ہوئے اپنے پہلے سرکاری دورے کے لیے بھارت کے بجائے ترکیہ کا انتخاب کیا اور تمام بھارتی فوجیوں کو بھارت واپس جانے کا حکم دیدیا۔ نو منتخب صدر محمد معیزو نے مالدیپ میں بھارتی فوج کی موجودگی کو ملکی استحکام کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی منظوری کے بغیر غیر ملکی فوجیوں کی مالدیپ میں تعیناتی آئین کے منافی اور بین الاقوامی قدروں کے خلاف ہے۔ صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد محمد معیزو نے بھارت سے تعلقات کو پس پشت ڈالتے ہوئے مالدیپ کی خارجہ پالیسی کو متنوع اور ازسرنو ترتیب دینے کا اعلان بھی کردیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مالدیپ کی جانب سے بھارت کو یہ کھلی بغاوت اور براہ راست نشانہ بنانے کا پیغام ہے۔ خالصتان تحریک کے رہنماؤں کے قتل کی سازش پر انڈیا کے پہلے ہی کینیڈا اور امریکہ کے ساتھ تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ لداخ کے معاملہ میں چین بھی بھارت سے ناراض ہے۔