اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کو خصوصی تشویش کے ممالک کی امریکی فہرست میں شامل کرنے کو مسترد کرتے ہیں۔ بھارت کو اس فہرست سے نکالنا متعصبانہ ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے پیر کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ ہمیں اس بات پر شدید مایوسی ہوئی ہے کہ یہ متعصبانہ اور من مانی تشخیص پر مبنی ہے اور اس کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ پاکستان نے اپنے آئین کے مطابق مذہبی آزادی کو فروغ دینے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کیے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ مذہبی آزادی کی بڑے پیمانے پر اور مسلسل خلاف ورزی کرنے والے بھارت کو ایک بار پھر امریکی محکمہ خارجہ کی نامزد فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔ یہ امریکی کمشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی واضح سفارشات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی انسانی حقوق کے حلقوں کی طرف سے مذہبی اقلیتوں کے ساتھ بھارت کے ناروا سلوک کے بارے میں اٹھائے گئے عوامی خدشات کے باوجود ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ اس طرح کی امتیازی، یکطرفہ اور موضوعی مشقیں نقصان دہ ہیں اور عالمی سطح پر مذہبی آزادی کو آگے بڑھانے کے ہمارے مشترکہ مقصد کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ بیان کے مطابق پاکستان اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ مذہبی عدم برداشت، زینو فوبیا اور اسلامو فوبیا کے عصری چیلنج کا مقابلہ باہمی افہام و تفہیم اور احترام کی بنیاد پر تعمیری مشغولیت اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ اسی جذبے کے ساتھ پاکستان دو طرفہ طور پر امریکہ کے ساتھ انگیج ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ’’خصوصی تشویش کا ملک‘‘ قرار دینے کے بارے میں پاکستان کے تحفظات سے امریکہ کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان نے 6 جنوری کو کابل کے علاقے دشت برچی میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے جس کے نتیجے میں کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔ پاکستان کی حکومت اور عوام معصوم جانوں کے ضیاع پر افغان عبوری حکومت اور افغانستان کے عوام سے دلی تعزیت کا اظہار اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔
خصوصی تشویش کے ممالک ، امریکہ کا بھارت کو نکالنا متعصبانہ ، پاکستان شمولیت مسترد کرتے ہیں : دفتر خارجہ
Jan 09, 2024