ترقیاتی منصوبوں کا دورہ ،انتخابات کا فیصلہ الیکشن کمشن نے کرنا ہے : محسن نقوی

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ محسن نقوی نے سی بی ڈی پنجاب بلیوارڈ کا تفصیلی دورکیا اور مین بلیوارڈ اور والٹن روڈ ریلوے کراسنگ فلائی اوور پراجیکٹ پر جاری تعمیراتی سرگرمیوں کا معائنہ کیا۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے فلائی اوور پراجیکٹ کے تعمیراتی کاموں پر کہا 22 روز ہو گئے ابھی تک منصوبہ ٹائم لائن سے پیچھے ہے، فلائی اوور پراجیکٹ وقت پر کیسے مکمل ہوگا۔ ایشوز تھے تو مجھے بتاتے، منصوبے کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ ایک ایک دن قیمتی ہے، مزید تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔ لاہور برج کو ملانے والے پل پر بھی کام شروع نہیں کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کی سرزنش کی اور شہریوں کو آسان آمد و رفت کے لیے پراجیکٹ کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا حکم دیا۔ محسن نقوی نے مناواں میں میو کینسر ہسپتال کو جنوری میں مکمل کرنے کا حکم دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ مناواں میں میو کینسر ہسپتال کو فنکشنل کرنے کیلئے فی الفور ضروری اقدامات کئے جائیں۔ پنجاب میں سرکاری سطح پر کینسر کا ایک بھی ہسپتال نہیں۔ پوری کوشش ہے کہ سرکاری سطح پر کینسر کے مریضوں کے علاج کے لئے سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنایا جائے۔ محسن نقوی نے باجوڑ میں پولیس گاڑی کے قریب دھماکے کی مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے لاہور رنگ روڈ سدرن لوپ تھری پراجیکٹ کا دورہ کیا۔ پراجیکٹ کی جلد تکمیل کے حوالے سے ضروری ہدایات دیں۔ انہوں نے کہا انشاء اللہ لاہور رنگ روڈ سدرن لوپ تھری پراجیکٹ 31جنوری تک مکمل ہوجائے گا۔ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ موسم کی وجہ سے پراجیکٹ کی تکمیل میں مشکلات آرہی ہیں۔ بڑی امید ہے اگلی حکومت ہم سے بھی اچھا کام کرے گی۔ وزیراعلی اور گورنر الیکشن کمشن کو سکیورٹی کے حوالے سے فیڈ بیک دیتے ہیں۔ خبیر پی کے میں سکیورٹی کے مسائل ہیں، الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمشن نے فیصلہ کرنا ہے، ہم نے ان کے کہنے پر بس فیڈ بیک دینا ہے۔ تمام پراجیکٹس وقت سے پہلے مکمل کررہے ہیں۔ کوالٹی کو برقرار رکھتے ہوئے پراجیکٹس کی قبل از وقت تکمیل ایک انتہائی مشکل ٹاسک ہے۔ مہنگائی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ لوگوں کوپتہ ہے کہ ایک دو دن کے بعد رہا ہوجانا ہے، اسی لئے وہ چند دن بعد پھر وہی کام شروع کر دیتے ہیں۔ تجاوزات کے خاتمے کے حوالے سے شکست تسلیم کرتے ہیں۔ یوریا کھاد مہنگی فروخت کرنے والوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر ایکشن لے رہے ہیں۔ امتحانات کو موخر کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ عدالت نے بھی قانون کے مطابق ہی فیصلے کرنے ہیں۔ اگلی حکومت سے امید ہے کہ سخت قانون بنائے گی اور سختی سے عملدرآمد کرائے گی۔ سخت قانون ہو گا تو ہی کام چلے گا۔ الیکشن کی سکیورٹی کے حوالے سے تمام فیصلے الیکشن کمیشن نے کرنے ہیں۔ اگر تنقید کے چکر میں پھنسے رہے تو کچھ بھی ٹھیک نہیں کر پائیں گے۔ 100،100سال کی پرانی بلڈنگ کو ٹھیک کررہے ہیں۔ ہمیں تنقید کی کوئی فکر نہیں، معیار کو برقرار رکھنا ہے اور کام کرنا ہے۔

ای پیپر دی نیشن