اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑکہا کہ سمگلنگ کے ذریعے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع دینے کے بھونڈے جواز کی آڑ میں چند افراد کو ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے، انہوں نے وزارتِ تجارت اور صنعت کو ہدایت کی ہے کہ سرحدی علاقوں میں خصوصی سرمایہ کاری زونز اور صنعتوں کا قیام عمل میں لانے کیلئے جامع منصوبہ بندی کی جائے ۔ پیر کو نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت تجارت اور سرحدی اضلاع میں سمگلنگ کے خاتمے کے حوالے سے جائزہ اجلاس کا منعقد ہوا۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کو مزید تیز کیا جائے۔ وزیرِ اعظم نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو سرحدی علاقوں کے لوگوں کی تفصیلات مرتب کرکے ان کو ہنرمند بنانے اور روزگار کی فراہمی کیلئے ایک جامع لائحہ عمل جلد ترتیب دے کر پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ کی مکمل روک تھام کیلئے تمام ادارے بالخصوص فرنٹیئر کور، کسٹمز اور ضلعی انتظامیہ اپنے اقدامات میں تیزی لے کر آئیں، حکومت اس کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رکھے گی، سمگلنگ کے ذریعے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع دینے کے بھونڈے جواز کی آڑ میں چند افراد کو ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے۔ این ایل سی چمن بارڈر پر اپنے سکیننگ و چیکنگ کے منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرے۔ پاکستان کسٹمز سرحدی علاقوں میں اپنی استعداد کار میں اضافہ کرے پکڑے جانے والے عناصر کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دی جا سکے۔ وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ کارگو کی مانیٹرنگ کیلئے ایف بی آر کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال کیا جائے۔علاوہ ازیں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں سڑکوں کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی انتہائی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔سڑکوں کا جال بچھائے بغیر ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے ایسے حصوں میں روڈ انفراسٹرکچر کو ترجیحی بنیادوں پر بنانے کی ضرورت ہے جہاں بیرونی سرمایہ کاری متوقع ہے، بلوچستان میں روڈ انفراسٹرکچر پر خصوصی کام کی ضرورت ہے۔ ہدایت کی کہ کراچی تا چمن شاہراہ کی تعمیر نو کا کام جلد از جلد شروع کیا جائے، کراچی۔چمن شاہراہ کی تعمیر سے نہ صرف بلوچستان کے عوام کو فائدہ ہو گا بلکہ ملک کے دیگر علاقوں کو بھی ایک بہتر متبادل راہداری میسر آئے گی۔ جبکہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے باجوڑ میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم سکیورٹی اہلکاروں اور پولیو ورکرز کو سلام پیش کرتی ہے۔ وزیراعظم نے دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے بلندی درجات، زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کی بھی دعا کی ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کبھی بھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔ عوام پولیو ویکسین کے حوالے سے کسی بھی منفی پروپیگنڈے کے دھوکے میں نہ آئیں۔ دوسری طرف نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ملاقات کی۔ ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور بارے تبادلہ خیال کیا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے وزارت توانائی کو ہدایت کی ہے کہ کے۔الیکٹرک کے دیگر مسائل کا باہمی مشاورت سے حل نکالا جائے، کراچی کیلئے بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے اور بجلی صارفین کی قوت خرید اور ان کی بہبود پالیسی کا محور ہونا چاہئے۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے کراچی الیکٹرک (کے۔الیکٹرک) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مونس عبداللہ علوی کی قیادت میں کے الیکٹرک کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کے۔الیکٹرک مونس عبداللہ علوی، چیف فنانس آفیسر کے۔الیکٹرک عامر غزینی اور ریگولیٹری آفیسر کے الیکٹرک عمران قریشی شامل تھے۔ وفد نے وزیراعظم کا کے۔الیکٹرک کے دیرینہ مسائل حل کرنے پر شکریہ ادا کیا۔