نظریاتی سمر سکول ملّتِ پاکستان کیلئے نظریاتی تحریک بن رہا ہے

Jul 09, 2011

علامہ چودھری اصغر علی کوثر
نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ اور پاکستان موومنٹ ورکرز ٹرسٹ کے زیر اہتمام ان عظیم قومی اداروں کے چیئرمین جناب مجید نظامی کی جذباتی و نظریاتی نگرانی میں ”نظریاتی سمر سکول“ کی سرگرمیاں 7 جولائی 2011ءکو بیسویں روز میں داخل ہو چکی ہیں اور 136 سکولوں کے تین سو سے زیادہ ایسے طلباءو طالبات جن کی عمر 6 سال سے 13 سال تک ہے روزانہ ایسی تعلیمی و تربیتی فضا سے گزر رہے ہیں جو ان کو قطعاً سچے اور بالکل پختہ پاکستانی بن جانے کے سانچے میں ڈھال رہی ہے، آج دس بجے کے بعد ہمدرد ٹرسٹ کی چیئرپرسن محترمہ سعدیہ راشد اس سمر سکول کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی تشریف آور ہونے والی تھیں اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر پروفیسر رفیق احمد بھی پاﺅں میں موچ آ جانے کے باوجود تشریف آور ہونے والے تھے مگر ان کی آمد سے پہلے جناب مجید نظامی اپنے معمول کے دورے پر پہنچ گئے۔ سعدیہ راشد کی آمد پر ڈاکٹر رفیق احمد نے ان کا خیرمقدم کیا۔ اس وقت ہمدرد مرکز لٹن روڈ یعنی غازی علم الدین شہید روڈ کے زونل منیجر سردار احمد صدیقی اور پی آر او علی بخاری بھی ان کے ساتھ تھے جب وہ مختصر قافلہ وائیں ہال میں پہنچا تو تین سو بچوں نے اٹھ کر اور بھرپور کلیپ دے کر معزز مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ بیگم مہناز رفیع اور کچھ طالبات بھی اس وقت سٹیج پر موجود تھیں اور قومی ترانے پیش کر کے بچوں میں حقیقی پاکستانیت کے جذبات اجاگر کئے جا رہے تھے۔ ڈاکٹر رفیق احمد نے سعدیہ راشد کے لئے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے بچوں سے بھی پوچھ لیا کہ نظریاتی سمر سکولوں کے بارے میں ان کے کیا خیالات تھے بچوں نے نہایت پرجوش انداز میں متفقہ آواز میں بتایا کہ پروگرام قومی اعتبار سے نہایت اعلیٰ ہیں اور بچوں کی نظریاتی تعلیم و تربیت کا اہم فریضہ ادا کر رہے ہیں، یہی دراصل نظریاتی سمر سکول کے مقاصد کی بنیاد بھی ہے، ڈاکٹر رفیق احمد نے بچوں سے سعدیہ راشد اور ان کے والد گرامی حکیم محمد سعید شہید کا تعارف کرایا اور اپنی بچپن کی شرارتوں کا ذکر بھی کیا پھر انہوں نے مسلمانانِ ہندوستان کی تحریک آزادی اور تحریکِ قیام پاکستان کے رہبرِ معظم حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی اس تقریر کا حوالہ دیا جو بانی¿ پاکستان نے 1948ءمیں یونیورسٹی گراﺅنڈز لاہور میں ایک پرجوش خطاب کے انداز میں کی اور اپنی روایتی گرجدار آواز میں بہ زبانِ اردو فرمایا کہ ”مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا“ اس وقت بچوں اور بڑوں سے معمور ہال تالیوں سے گونج اٹھا، ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ پاکستان جہاں تیز رفتاری سے ہر شعبے میں ترقی کر رہا ہے وہاں وہ کچھ مسائل سے بھی دوچار ہے مگر ہم نظریاتی سمر سکول کے ذریعے جو پاکستانی نسل تیار کر رہے ہیں وہ ان مسائل کو وقت کے ساتھ ساتھ بڑی کامیابی سے حل کرتے رہنے کی صلاحیت کا اظہار کرتی چلی جائے گی۔ اس پر بھی بچوں نے بے پایاں خوشی کا اظہار کیا تو سعدیہ راشد روسٹرم پر آئیں۔ انہوں نے بچوں سے دریافت کیا کہ آیا وہ تقریر سماعت کرنا چاہتے یا گفتگو کا انداز پسند کرتے تھے، بچوں نے کہا کہ آپ اگر بات چیت کے انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گی تو وہ زیادہ پرلطف اور مفید رہے گا چنانچہ بچوں کو سعدیہ راشد سے سوال کرنے کا موقع پر فراہم کیا گیا اور انہوں نے ایک بچے کے استفہام پر بتایا کہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح سے ان کی ملاقاتیں اس زمانے میں ہوتی رہتی تھیں جب سعدیہ راشد ابھی چھوٹی سی تھیں اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی تصویری نمائش میں ان کی جو تصویر مادر ملت کے ساتھ آویزاں نظر آ رہی ہے وہ اس دور کی تصویر ہے، مادر ملت بسکٹ اور چائے سے تواضع کیا کرتی تھیں اور بچوں سے نہایت شفقت سے پیش آتی تھیں۔ وہ بانی¿ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی عظیم ہمشیرہ اور ملتِ پاکستان کی عظیم رہنما تھیں، اس لئے ان سے ملاقات کا ہونا میری ایک خوش قسمتی تھی اور ان ملاقاتوں کی یاد میری زندگی کا انمول اثاثہ ہے۔ سعدیہ راشد کے خیالات سے بچے بہت محظوظ ہوئے۔ آج کی تقریب میں نظم و ضبط خیالات کی مقصدیت کا اظہار مثالی تھا۔ آخر میں مہمان خصوصی نے بہترین کار گزاری کا مظاہرہ کرنے والے بچوں میں سرٹیفکیٹس تقسیم کئے۔
مزیدخبریں