کہروڑ پکا ہسپتال سے ڈاکٹر غائب ‘ خسرہ میں مبتلا بچے تڑپتے رہے ‘ ڈرائیورز گاڑیاں کھڑی کر کے بیڈ پر براجمان

کہروڑ پکا (خبر نگار) خسرہ میں مبتلا پانچ معصوم بچے تڑپتے رہے۔ ڈیوٹی ڈاکٹر غائب‘ ایم ایس ٹھنڈے کمرے میں سکون کرتا رہا‘ صحافیوں کی آمد پر ایم ایس کی دوڑیں لگ گئیں‘ ورثاءکا شدید احتجاج۔ تفصیل ت کے مطابق بستی کتھری والا کے کاشتکار مہر اکرم آرائیں کا معصوم بیٹا سہیل گزشتہ ہفتے خسرے کی لپیٹ میں آ گیا تھا۔ جس کو اس کے والدین نے سرکاری ہسپتال میں داخل کروایا تھا لیکن 48گھنٹے بعد بچے کو ڈسچارچ کر دیا گیا جو کہ بالکل صحت یاب نہیں ہوا تھا۔ اس کے والدین اس کو گھر لے گئے جس کی وجہ سے اس کی معصوم بہن مصباح بی بی اور اس کے چچا زاد بھائی شہزاد ولد حاجی اسلم، محمد ر¶ف ولد محمد فاروق بھی خسرے کی لپیٹ میں آ گئے۔ اسی طرح گوٹھ بہار کے محنت کش محمد حنیف کی بچی ثانیہ بی بی‘ موضع ٹبی وڈاں کے کاشتکار محمد صادق گڈن کی بچی عائشہ بی بی بھی خسرہ کی لپیٹ میں آگئی۔ پانچوں بچوں کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کہروڑ پکا میں داخل کروایا گیا ہے۔ اسی طرح وارڈ نمبر 1/13کہروڑ پکا کے رہائشی راﺅ ذوالفقار کی بیوی اصغری بیگم چوک بخاری کہروڑ پکا کے رہائشی محمد افضل کے بیٹے محمد سعد کو شدید بخار اور فوڈ پوائزنگ ہو گئی جنہیںہسپتال لایا گیا لیکن تمام ڈاکٹر اور عملہ غائب تھا۔ مریض شدید گرمی میں تڑپتے رہے جبکہ ایم ایس اپنے اے سی والے دفتر میں سکو ن فرماتا رہا۔ شہریوں کی اطلاع پر صحافی پہنچے مریضوں اور ان کے ورثاءکی تصاویر اور شکایات نوٹ کرنے لگے تو ایم ایس فوری طور پر مریضوں والے وارڈ میں پہنچ گیا اور خسرے میں مبتلا بچوں کو چیک کرنے لگا۔ محمد سعد کے والد محمد افضل نے بتا یا کہ میرے چار ماہ کے بچے کو شدید بخار ہوا ہے پچھلے دو گھنٹے سے کوئی ڈاکٹر موجود نہ ہے اب اپنے بچے کو پرائیویٹ ہسپتال میں لے کر جا رہے ہیں۔ را¶ ذوالفقار نے بتایا کہ ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے میری بیوی کی طبیعت بہت خراب ہے ایم ایس کہتا ہے کہ صبر کرو ڈاکٹر قمر آرہا ہے وہہی علاج کرے گا۔ خسرہ میں مبتلا معصوم بچوں کے والدین نے بتایا کہ اگر سہیل کا صحیح علاج کیا جاتا تو ہمارے دیگر تین بچے خسرہ کی موذی بیماری میں مبتلا نہ ہو تے ایم ایس نااہل اور نکما ہے جس کی ڈاکٹروں اور عملہ پر گرفت نہ ہے ہسپتال میں ڈاکٹر اور دوائیاں نایاب ہو چکی ہیں۔گندگی اور بدبو نے جینا حرام کر رکھا ہے۔ بجلی چلے جانے کی صورت میں جرنیٹر صرف ایم ایس کے لئے چلایا جاتا ہے۔ دوسری جانب ضلع لودھراں میں خسرہ مہم جاری ہے کہروڑ پکا میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کہروڑ پکا ڈاکٹر انجم اقبال نگرانی کر رہے ہیں۔ لیکن کہروڑ پکا میں خسرہ مہم ناکام ہو چکی ہے۔ بنیادی مراکز صحت بہاول گڑھ، شاہ پور پھل، امیر پور سادات، اسماعیل پور، مسہ کوٹھہ، علی پور کانجو، برہان پور، ٹبی وڈاں سے ڈرائیور حضرات عبدالغفور،غلا م مصطفی، محمد جمیل، احتشام لودھی، جاوید سلیم، محمد نواز، محمد صدیق صبح آٹھ بجے سے پک اپ گاڑیاں لے کر خسرہ مہم کے لئے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتا ل آتے ہیں پک اپ گاڑیاں گراسی پلاٹوں میں کھڑی کر کے سارا دن ہسپتال میں مریضو ں والے بیڈوں پر لیٹ کر آرام کر کے ڈیوٹی ٹائم گزارتے ہیں شام کو اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں۔ جبکہ خسرہ مہم میں حصہ لینے والے ڈاکٹر حضرات اپنے پرائیویٹ ہسپتالوں میں ڈیوٹی دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایم ایس شام کو اپنے افسران بالا کو سب اچھا کی رپورٹ بھجوا کر خسرہ مہم کو ناکام کرنے پر تلا ہوا ہے۔ ڈرائیوروں نے م¶قف میں بتایا کہ اس میں ہمارا کوئی قصور نہ ہے۔ ایم ایس اور ڈاکٹر حضرات ہمیں آئس پیک نہیں دے رہے ہم کیا کریں۔ ایم ایس تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کہروڑ پکا ڈاکٹر عبدالمجید گل نے م¶قف دیتے ہوئے کہا کہ تمام ڈاکٹرز فیلڈ میں گئے ہوئے ہیں۔ میں اکیلا کچھ نہیں کر سکتا۔آئس پیک مقامی برف کارخانے میں ٹھنڈے ہو رہے ہیں۔ تیار ہوتے ہی انہیں دے دیئے جائیں گے میں ہسپتال کا قبلہ درست نہیں کر سکتا کیونکہ ڈاکٹرز اور عملہ بااثر ہے۔ متاثرین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے نااہل ایم ایس کو تبدیل کرانے اور نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن