لاہور (نیوز رپورٹر) لیسکو انتظامیہ کی مس مینجمنٹ کے باعث سحری و افطاری کے دوران بجلی کی لوڈ شیڈنگ معمول بن گیا۔ سحری میں صبح 2 بجے سے 3 بجے اور افطاری میں 5 سے 7 بجے کے دوران بار بار بجلی کی ٹرپنگ اور لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی۔ شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر پانی و بجلی سے اس صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سحری و افطاری کے دوران علامہ اقبال ٹائون (گلشن بلاک)، نیلم بلاک، سبزہ زار، یتیم خانہ، سمن آباد، مصری شاہ، فیض باغ، جوہر ٹائون، ٹائون شپ، جی ٹی روڈ، صحافی کالونی، باٹا پور میسن روڈ سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔ شہریوں نے لیسکو انتظامیہ کے اس رویئے پر شدید احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ رمضان المبارک سے قبل حکومت اور لیسکو نے بلند و بانگ دعوے کئے تھے کہ لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا۔
لاہور+ اسلام آباد (نامہ نگاران+ ایجنسیاں) صوبائی دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں گزشتہ روز بھی رمضان کے دوران طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث روزہ داروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کئی علاقوں میں گیس اور پانی کی بھی شدید قلت رہی جس پر لوگ سراپا احتجاج بنے رہے جبکہ شدید گرمی کے باعث شیخوپورہ میں 2 افراد دم توڑ گئے۔ وفاقی حکومت نے ملک میں بجلی کی پیداوار کی موجودہ سطح برقرار رکھنے کیلئے پاکستان سٹیٹ آئل کو فری آئل کی خریداری کیلئے درکار 78 ارب روپے دینے سے انکار کردیا جس کے باعث اگلے ہفتوں میں بجلی لوڈشیڈنگ میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ پاکستان میں گزشتہ ایک سال کے دوران بجلی کی طلب میں تقریباً 800 میگاواٹ کا اضافہ ہوگیا ہے جبکہ پیدوار 14 ہزار 500 میگاواٹ پر رکی ہوئی ہے۔ طلب و رسد کے درمیان پیدا ہونیوالا یہ فرق لوڈشیڈنگ میں اضافے کا سبب بنا ہے۔ پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کی جانب سے تیار کئے گئے طلب و رسد کے نظام کے ڈیٹا کے مطابق، پچھلے سال جولائی میں بجلی کی ملکی پیدوار کا اوسط 14 ہزار 424میگاواٹ تھا۔اس کے برعکس بجلی کی طلب 18 ہزار 884 میگاواٹ تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طلب و رسد کا فرق 4 ہزار 460 میگاواٹ تھا۔ نامہ نگاران کے مطابق اوکاڑہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ عروج پر رہی۔ گیس کی قلت کے باعث خواتین کو گھروں میں کھانا تیار کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بہاولنگر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہری نہ صرف روزے تراویح چھوڑنے پر مجبور ہیں بلکہ مساجد میں وضو کیلئے پانی بھی نایاب ہو چکا ہے۔ سحر و افطار کے وقت مسلسل لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ سرگودھا میں گرمی کی شدت کے باعث بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ادھر نارنگ منڈی اور گردونواح کے 140دیہات میں عین افطاری کے ٹائم بجلی کی لوڈشیڈنگ نے پورے علاقہ کے عوام کو رلا دیا۔ پوراشہر واپڈاکے خلاف سراپا احتجاج بن گیا۔ افطاری کے وقت روزہ دار پانی کی بوند بوند کو ترس گئے اور حکومت کو کوستے رہے جبکہ لاری اڈہ میں شدید گرمی کے باعث تین عورتوں سمیت 7افراد بیہوش ہو گئے۔ شیخوپورہ اور اسکے نواحی علاقوں میں شدید گرمی اور بجلی کی بار بار بندش کے باعث روزہ دار نڈھال ہو گئے، گرمی کے باعث دو افراد کے جاں بحق اور 8افراد کے بے ہوش ہونے کی اطلاعات ملی ہیں، لاہور روڈ کی آباد ی منصور آباد میں ایک بھکاری دوپہر کے وقت چلنے والی لو کو برداشت نہ کرتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگیاجبکہ گرمی سے دوسرا شخص سرگودھا روڈ کی آبادی شیرو میں ہلاک ہوا، جبکہ نماز تراویح کے اوقات میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس پر نمازی سراپا احتجاج بن گئے۔ حافظ آباد میں محکمہ سوئی گیس کے عملہ نے ایک بار پھرمین وال سے گیس بند کرکے شہریوں کو پریشان کرنا شروع کر دیا جس کیوجہ سے شہری محکمہ سوئی گیس کے مقامی افسران کے علاوہ حکمرانوں کو کوسنے لگے ہیں۔ گوجرانوالہ اور گردونواح میں بدترین لوڈشیڈنگ جاری رہی‘شہری بلبلا اٹھے۔ گرمی کی شدت میں معمولی اضافہ کے ساتھ ہی گیپکو کی طرف سے بدترین غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کاسلسلہ ایک بار پھر سے زورپکڑ گیا ہے جس کے دوران شہریوں کوسحر اورافطار کے اوقات میں بھی بدترین بندش کا سامنا ہے۔ بدترین لوڈشیڈنگ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم‘ وفاقی وزراء سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی حکومت نے ملک میں بجلی پیداوارکی موجودہ سطح برقرار رکھنے کیلئے پاکستان اسٹیٹ آئل کو فرنس آئل کی خریداری کے لئے درکار 78ارب روپے دینے سے انکارکر دیا۔ بتایا گیا ہے کہ ما لی بحران کاشکار پی ایس اوانتظامیہ نے بجلی پیداکرنے والے پلانٹس کوایندھن سپلائی برقراررکھنے کے لئے وزارت خزانہ سے یہ رقم دینے کی درخواست کی‘ وزارت پانی وبجلی کے حکام کے مطابق بجلی کاشارٹ فال ساڑھے 3 ہزار رہا جو اس سے ایک روزقبل کے 3 ہزارمیگاواٹ شارٹ فال کے مقابلے میں 500 میگاواٹ زیادہ ہے۔ آئی پی پی کی جانب سے تیل کے بلوں کی عدم ادائیگی پر سرکلرڈیٹ بڑھ رہا ہے اور پی ایس او شدید مالی بحران کاشکار ہے لیکن وزارت خزانہ صورتحال کا ادراک کرنے میں پس وپیش سے کام لے رہی ہے اور 78ارب روپے دینے سے انکار کر دیا ہے۔ این این آئی کے مطابق توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے آئندہ 8 سال کے دوران 21 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں مختلف منصوبوں پر کام کا آغاز کر دیا گیا اور چین کی کمپنیاں پاکستان میں بجلی کی پیداوار میں اضافے کے مختلف منصوبوں پر 32 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔