نئی دہلی (اے این این) بھارت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل بکرم سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان سے ملحقہ سرحد بھارتی سلامتی کے لئے خطرہ ہے،پڑوسی ملک میں جاری دہشتگردی کا رخ کشمیر کی جانب موڑا جا سکتا ہے،افغانستان سے نیٹو انخلا ہمارے لئے پریشانی کا باعث ہے،مقبوضہ کشمیر میں اگلے دنوں میں دراندازی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے، بھارت چین کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے لئے تیار ہے،دونوں ملکوں نے سرحدی دراندازی روکنے کے لئے جامع پلان پر اتفاق کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے دورے سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بکرم سنگھ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں تشدد بھڑکانے کیلئے سرحد پار سے کوششیں جاری ہیں اور سکیورٹی ایجنسیوں کیلئے آئندہ مہینے کٹھن ثابت ہونگے کیونکہ کشمیر میںاسمبلی انتخابات بھی منعقد ہونے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ لداخ میں چینی فوج کی دراندازی کا معاملہ چینی ہم منصب کے ساتھ اٹھایا ہے اور اس سلسلے میں مستقبل میں احتیاط برتنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ چین اور بھارت کے درمیان سرحد پار دراندازی کے واقعات مستقبل میں بہت ہی کم ہوسکتے ہیں کیونکہ اس سلسلے میں ایک جامع پلان پر اتفاق کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سرحدوں کی نشاندہی کا کام جاری رہے گا اور ہند چین سرحدی تنازعات کو حل کرنے کیلئے دفاعی سطح پر بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ چین اور بھارت کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں کا بھی پروگرام ہے اور اس سلسلے میں مزید معلومات حاصل کی جارہی ہیں تاہم انہوں نے کہاکہ چین کے ساتھ سرحد پر خطرات بدستور جاری ہیں لیکن سب سے بڑا خطرہ ملک کی سلامتی کو پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحد سے ہے کیونکہ سرحد پار دراندازوں کی بھاری تعداد لانچنگ پیڈوں پر جمع ہے اور وہ صرف اور صرف موقع کی تلاش میں ہے کہ کب انہیں کشمیر میں گھسنے کا موقع مل سکے ۔
ملکی سلامتی خطرے میں ہے، پاکستان میں موجود دہشت گردی کا رخ کشمیر کی طرف موڑا جاسکتا ہے: بھارتی آرمی چیف
Jul 09, 2014