مقبوضہ بیت المقدس (اے این این) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس و ثقافت یونیسکو نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی آثار قدیمہ کے خلاف جاری اسرائیلی سازشوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست کاوجود بیت المقدس کی اسلامی تہذیب وثقافت اور آثار قدیمہ کےلئے سنگین خطرہ ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یونیسکو کی جانب سے بیت المقدس میں اسلامی آثار قدیمہ کے تحفظ کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری کھدائیوں کے ذریعے شہر کی اسلامی آثارقدیمہ کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے۔ اگرکھدائیوں کا یہ غیرآئینی سلسلہ جاری رہتا ہے تو اس کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ کے قرب وجوار میں تمام اسلامی آثار قدیمہ صفحہ ہستی سے مٹنے کا اندیشہ ہے۔ قرارداد میں عالمی ادارے نے اسرائیل سے بیت المقدس میں جاری کھدائیاں اور توڑ پھوڑ مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے بیت المقدس میں جہاں ایک طرف کھدائیوں کی آڑ میں بڑے پیمانے پر فلسطینی تہذیبی علامات کو مٹانے کی کوشش کی ہے وہیں نام نہاد انفراسٹرکچر، سڑکوں، پلوں اور ریلوے لائنوں کے نام پر بھی شہر کا نقشہ بدلنے کی کوشش کی ہے۔ حال ہی میں اسرائیل نے بیت المقدس میں قائم یہودی کالونیوں کو ایک نئی ٹرین کے ذریعے مربوط بنانے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ یہ تمام منصوبے بیت المقدس میں اسلامی آثارقدیمہ کی تباہی کا موجب بن رہے ہیں۔ اس لئے یونیسکو اسرائیل سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بیت المقدس کی اصلی حالت کو قائم رکھنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ تعاون کرے۔ دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے یونیسکو کے بیان پر حکومتی ردعمل جاری کرتے ہوئے یونیسکوکے بیان پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے منافقانہ اور غیرمنطقی قرارد یا ہے۔وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر ڈورے گولڈ نے کہا کہ اسرائیل بیت المقدس میں کسی قسم کی تہذیبی جنگ مسلط نہیں کر رہا ہے بلکہ تمام مذاہب کے مقدس مقامات کا تحفظ کر رہا ہے۔ یونیسکو کی جانب سے اسرائیل پر اسلامی آثار قدیمہ کو مٹانے کا الزام بھونڈا مذاق، منافقت اور غیر منطقی ہے۔