قائمہ کمیٹی قواعد وضوابط استحقاق، چیئرمین اسد الرحمن اور بشیر ورک میں جھڑپ، تلخ کلامی

اسلام آباد (صباح نےوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط استحقاق کے اجلاس میں چیئرمین اسد الرحمن کی رکن چوہدری بشیر ورک سے شدید تلخ کلامی اور جھڑپ ہوئی، فاضل رکن نے کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا جبکہ چیئرمین کمیٹی نے مستعفی ہونے کی پیشکش کردی۔ بدھ کو کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اراکین نے اعتراض کیا کہ انہیں بات کرنے کا زیادہ موقع نہیں دیا جاتا جبکہ چیئرمین کمیٹی زیادہ اظہار خیال کرتے ہیں، اس معاملے پر اسد الرحمن اور بشیر ورک کے درمیان سخت تلخ کلامی ہو ئی جس پر اسد الرحمن نے بشیر ورک کو کمیٹی کے اجلاس سے باہر نکالنے کی دھمکی دیدی۔ بشیر ورک نے کہا کہ آپ غلط بات کررہے ہیں اور احتجاجاً کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مجھے کمیٹی کی چیئرمین شپ کی ضرورت نہیں، اگر ارکان چاہتے ہیں تو وہ مستعفی ہوجا تے ہیں تاہم کمیٹی ارکان نے انکا غصہ ٹھندا کیا۔کمیٹی نے سپیکر قومی اسمبلی کو قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں خصوصی دعوت پر بلائے گئے اراکین کوٹی اے، ڈی اے دینے کا قواعد برقرار رکھنے کی سفارش کی۔ کمیٹی نے ایک سیشن میں کسی بھی رکن کو 20 سے 25 سوالات جمع کروانے دینے اور ہر اجلاس میں ایک رکن کو تین سوالات کے جوابات پوچھنے کی اجازت دینے کیلئے رولز میں ترمیم کی سفارش کردی۔قائمہ کمیٹی نے رکن اسمبلی شاہجہاں منگریو کی تحریک استحقاق پر ایس ایس پی سکھر کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں سابق آئی جی پولیس سندھ، موجودہ آئی جی پولیس سندھ شاہد ندیم بلوچ، ایس ایس پی سکھر عرفان بلوچ اور ڈی پی او سکھر اور واقعہ کے وقت وہاں پر تعینات ڈی آئی جی ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 224 میں ترمیم کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی جس کے بعد کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ قاعدہ 224 میں مزید ترمیم کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ قاعدہ 73 میں ترمیم کے حوالے سے ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی کے ایجنڈا آئٹم کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ اس کا کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں جائزہ لیا جائیگا۔


قائمہ کمیٹی

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...