واشنگٹن+ ڈیلاس (نمائندہ خصوصی+ نیٹ نیوز+ اے ایف پی+ نوائے وقت رپورٹ) دو سیاہ فاموں کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرہ کے دوران امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں ہونے والی جھڑپ میں 5پولیس افسر ہلاک جبکہ 7 اہلکار اور دو شہری زخمی ہو گئے۔ ریاست منی سوٹا اور لوزیانا میں مظاہروں کے دوران7پولیس اہلکار زخمی ہو گئے، ڈیلاس میں پولیس نے ایک حملہ آور نشانہ باز کو ہلاک کر دیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق حملہ آور سنائپر سفید فام پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنا چاہتا تھا۔ پولیس کے مطابق ڈیلاس میں حملہ گھات لگاکر کیا گیا‘ دیگر اطلاعات کے مطابق فائرنگ کرنے والوں کی طرف سے مذاکرات کرنے والا شخص پولیس کی فائرنگ سے مارا گیا۔ ڈیلاس کے احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں افراد موجود تھے۔ وہ انصاف دو کے نعرے لگا رہے تھے۔ ڈیلاس پولیس کے سربراہ ڈیوڈ بران کا کہنا تھا کہ 11 پولیس اہلکاروں کو حملہ آوروں نے اندھادھند فائرنگ کر کے زخمی کیا جن میں سے 5 اہلکار ہلاک ہو گئے۔ ہمارے خیال میں یہ مشتبہ افراد دو مختلف مقامات پر چھپ کر بیٹھے تھے ۔ ان کا منصوبہ سفید فام پولیس اہلکاروں کو گھیر کر زخمی یا ہلاک کرنے کا تھا۔ ان ریلیوں میں سے ایک کے منتظم ریورنڈ جیف ہڈ نے دیکھا کہ جیسے ہی گولیاں چلیں لوگ خود کو بچانے کے لیے بھاگے۔ انہوں نے ڈیلاس مارننگ نیوز کو بتایا میں گولیوں سے بچنے کے لیے بھاگا تاکہ دیگر لوگوں کو بھی وہاں سے ہٹا سکوں اور میں بار بار خود کو دیکھ رہا تھا کہ مجھے گولی تو نہیں لگی۔ دوسری جانب امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ تمام امریکیوں کو پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام افراد کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر تشویش ہونی چاہئے۔ انہوں نے یہ بیان نیٹو کے اجلاس میں شرکت کے لیے پولینڈ پہنچنے پر دیا۔ بارک اوباما نے کہا کہ امریکہ کو یہ کہنا چاہیے کہ ہم اس سے کہیں بہتر ہیں۔ یہ ایک امریکی مسئلہ ہے اور ہم سب کو اس کا خیال رکھنا ہوگا۔ تمام صحیح سوچ والے افراد کو تشویش ہونی چاہیے۔ 5 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت شیطانی عمل ہے۔ یاد رہے کہ امریکی ریاست منی سوٹا میں سیاہ فام شخص فیلینڈو کاسٹل کو اس وقت پولیس نے گولی مار کر ہلاک کیا جب وہ گاڑی سے اپنا ڈرائیونگ لائسنس نکال رہا تھا اس واقعے سے ایک روز قبل ایلٹن سٹرلنگ نامی ایک اور سیاہ فام شخص کو ریاست لوزیانا میں پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے بعد امریکہ بھر میں پولیس کی جانب سے افریقی امریکیوں کے خلاف طاقت کے شدید استعمال پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ یہ مظاہرے ڈیلاس، نیویارک، شکاگو، واشنگٹن اور ان دو شہروں میں ہوئے جہاں یہ واقعات پیش آئے تھے ۔ ان اعداد و شمار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امریکی صدر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اس تعصبانہ رویئے کو جڑ سے اکھاڑنے کا کہا۔ ریاست لوزیانا کے دارالحکومت بیٹن روگ میں سینکڑوں افراد دوسری رات بھی اس مقام پر جمع ہوئے جہاں پولیس نے سیاہ فام شخص کو سڑک پر گرا کر گولی ماری تھی۔ سیاہ فام شخص ایلٹن سٹرلنگ کی ہلاکت کے بعد احتجاجاً سینکڑوں غم زدہ افراد، دوست اور ان کے رشتہ دار جائے وقوعہ پر موجود تھے۔ مظاہرین ”سیاہ فام کی زندگی اہم ہے“ کے نعرے لگا رہے تھے اور انصاف کا مطالبہ کر رہے تھے۔ حکام کے مطابق سیاہ فاموں نے ڈیلاس میں کئی علاقوں میں بم نصب کرنے کی دھمکی دی۔ شہر کو تباہی سے بچانے کیلئے پولیس نے بموںکی تلاش شروع کی۔ امریکہ میں ابھی تک حالات کشیدہ ہیں۔ دوران تفتیش ایک مشتبہ ملزم نے انکشاف کیا کہ ڈیلاس کے کئی علاقوں میں بم نصب کئے ہیں۔ اس کے بعد ڈیلاس کے اوپر سے پروازوں کے گزرنے پر پابندی لگا دی گئی۔ رواں سال امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سیاہ فام افراد کی تعداد 123 ہو گئی ہے۔ اوباما نے کہا ہے کہ پولیس میں اصلاحات ضروری ہو گئی ہیں۔ امریکی پولیس نے کہا ہے کہ ڈیلاس میں پولیس اہلکاروں پر حملے تشویشناک ہیں ان کے مطابق ایک حملہ آور روبوٹ بم سے ہلاک ہوا۔ امریکی اہلکار شہریوں کو بچاتے ہوئے ہلاک ہوئے۔ اس وقت ہمیں امریکی عوام کی حمایت درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشتبہ حملہ آور نے کہا تھا کہ وہ تمام سفید فام اہلکاروں کو قتل کرنا چاہتا تھا۔ سنائپر حملوں میں غیر ملکی روابط کے شواہد نہیں ملے، ڈیلاس میں پولیس اہلکاروں پر حملے سے غمزدہ ہیں۔ کسی المناک حادثے سے بچنے کیلئے شہریوں کی مدد درکار ہے۔ مسلح حملہ آور کا کسی گروپ سے تعلق نہیں یہ اس کا انفرادی فعل ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ڈیلاس میں ہلاک مشتبہ حملہ آور کی شناخت 25 سالہ مک زیوئر جونسن کے نام سے ہوئی۔ مک جونسن ڈیلاس کے نواحی علاقے کا رہائشی تھا۔ امریکی فوج کے اعلان کے مطابق وہ نومبر 2013ءسے 2014ءتک افغانستان میں امریکی فوج میں شامل رہے ہیں۔ وہ امریکی فوج کے تحت افغانستان میں لڑتے رہے۔ ڈیلاس میں پولیس اہلکاروں پر حملوں سے خوفزدہ ہیں‘ کسی المناک حادثے سے بچنے کیلئے شہریوں کا تعاون چاہئے۔ صدر اوباما کے اعلان کے مطابق امریکہ میں 12جولائی تک پرچم سرنگوں رہے گا۔ ڈیلاس کے میئر کے مطابق یہاں سات پولیس اہلکاروں کے علاوہ دو عام شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ پولیس کے ساتھ مقابلے میں ایک ماہر نشانہ باز مارا گیا جبکہ ایک خاتون سمیت باقی 2 مشتبہ افراد پولیس کی تحویل میں ہیں وہ پولیس سے تعاون نہیں کر رہے۔ بعض دیگر اطلاعات کے مطابق مشتبہ شخص نے خود کو گولی مار کر ہلاک کیا۔ صدر اوباما نے مرنے والے سیاہ فارم افراد کے اہل خانہ سے اظہار افسوس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کو کہنا چاہئے کہ ہم کہیں زیادہ بہتر ہیں یہ صرف سیاہ فاموں کا مسئلہ ہے نہ سپاہیوں کا بلکہ یہ امریکہ کا مسئلہ ہے ہمیں اسے حل کرنا ہو گا۔ حملوں میں جو بھی ملوث ہے اسے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ پولیس پر حملہ ان قربانیوں کی دیگر یاد دہانی ہے جو ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے دی ہیں۔ اس کے علاوہ صدر اوباما نے پولیس افسروں کی ہلاکت پر بھی اظہار افسوس کیا۔ انہوں نے پولیس پر حملے کی شدید مذمت کی اور اسے المیہ قرار دیا۔ دو سیاہ فاموں کی ہلاکت کے بعد کریک ڈاﺅن بھی کیا گیا۔ منی سوٹا میں مارے گئے ایک سیاہ فام کی گرل فرینڈ نے ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی ہے۔ کیلیفورنیا کے شہر سیان ڈیاگو میں بے گھر افراد پر حملے کرنے والے کو گرفتار کر لیا گیا۔ دریں اثناءواشنگٹن کی ایک عمارت کے قریب ایک شخص کے پاس ہتھیار سے مشابہ ڈیوائس دیکھنے کے بعد رے برن ہاﺅس آف بلڈنگ کو بند کر دیا گیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے ڈیلاس میں 5 پولیس اہلکاروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے تشدد کی کوئی گنجائش نہیں۔ بانکی مون کے نائب ترجمان فرحان حق نے اپنے بیان میں امریکہ سے کہا ہے کہ وہ نسلی امتیاز پر قابو پائے۔