سیالکوٹ + چنیوٹ + پسرور+جنڈیالہ شیر خان (نامہ نگاران) سیالکوٹ کے نواحی قصبہ پکی کوٹلی سے دو روز قبل لاپتہ ہونے والی سات آٹھ سالہ بچی کو نامعلوم ملزمان نے زیادتی کے بعد قتل کر کے نعش کھیت میں پھینک دی۔ شبیر احمد کی بیٹی رخسار بانو عید سے دو روز قبل گھر سے چیزیں خریدنے گئی اور واپس نہ آئی۔ جس پر اہل خانہ نے نہ صرف قریبی مساجدپر اعلانات کرائے بلکہ رکشہ پر بھی لاؤڈ سپیکر لگا کر اعلانات کئے لیکن بچی نہ ملے۔ گزشتہ روز شبیر احمد اور دیگر رشتہ داروں نے گھر سے کچھ فاصلہ پر کھیت سے مقتولہ کی نعش برآمدکرلی جس کے بعد علاقہ میں کہرام مچ گیااور ہر آنکھ اشکبار ہوگئی ۔ڈی ایس پی صدر کے مطابق مقتولہ کے ساتھ نامعلوم ملزموں نے زیادتی بھی کی۔ پسرور میں تین اوباشوں نے خاوند سے ناراض خاتون سمیعہ کو صلح کے بہانے بلا کر زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ علاوہ ازیں چنیوٹ میں ملزم جعفر نے شادی شدہ خاتون صفیہ بی بی کے ساتھ زیادتی کی جبکہ ملزمان امجد، ندیم، محمود اور بلال نے صائمہ بی بی کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ دریں اثنا ملزم نواز نے سکنہ موضع ٹاہلی کے عاطف کو زیادتی کا شکار کیا پولیس نے مقدمات دج کر لئے ہیں۔دوسری طرف جنڈیالہ شیر خان سے نامہ نگار کے مطابق عید کے دوسرے روز نواحی آبادی موضع کیلے میں عید کے روز چھٹی کلاس کی کمسن طالبہ کے ساتھ زبردستی زیادتی کیس کے سلسلہ میں وفاقی وزیر برائے ہیومن رائٹس و اقلیتی امور کامران مائیکل متاثرہ بچی کے گھر پہنچ گئے جہاں پر ایڈیشنل ایس پی حاجی محمد خلیل نے وفاقی وزیر کو مقدمہ سے متعلق بریفنگ دی اور ملزم کی گرفتاری اور مقدمہ کے اندراج کے متعلق بتایا متاثرہ چھٹی جماعت کی طالبہ مسماۃ(س) اور اسکی والدہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کامران مائیکل نے کہا کہ انصاف فراہمی میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائیگی۔ وزیر اعظم سیکرٹریٹ انسانی حقوق سیل مقدمہ کی خود پیروی کریگا اور مقدمے کے اخراجات بھی برداشت کئے جائیں گے۔ اس سے قبل متاثرہ خاندان اور معززین علاقہ نے با اثر ملزم اقرار کمبوہ کی طرف سے ملنے والی دھمکیوں کیخلاف ٹائر جلا کر روڈ بلاک کر رکھا تھا جبکہ کامران مائیکل کی طرف سے انصاف کی فوری یقینی دہانی پر مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔ کامران مائیکل نے ڈی پی او شیخوپورہ کو حکم دیا کہ وہ متاثرہ بچی (س) کے والدین کو گائوں چھوڑنے اور قتل کی دھمکیاں دینے پر ملزمان کیخلاف علیحدہ مقدمہ درج کریں۔ واضح رہے(س) کو عید کے روز نا معلوم افراد نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔