حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیںغزوہ خندق میں ایک مشرک ماراگیااُس کی لاش مسلمانوں کے زیرِ تصرف علاقے میں تھی ۔اُس زمانے میں جوقبیح رسم ورواج رائج تھے اس میںدشمن کی لاش کا مثلہ کرنا بھی شامل تھا یعنی اس کے ناک ،کان اور دیگر اعضاءکاٹ دیے جاتے تھے۔صورت شکل کو بگاڑ دیا جاتا تھااور لاش کی بے حرمتی اورپامالی کرکے اپنی آتشِ انتقام کو سردکیاجاتا تھا۔جس مشرک کی لاش مسلمانوں کے علاقے میں تھی اس کے لواحقین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ پیغام بھیجاکہ اس کی لاش ہمیں دے دیں۔ہم آپ کو اس کے بدلے میں ۱۲ ہزار درھم دیں گے۔حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :نہ اس کی لاش میں خیر ہے اورنہ اس کی قیمت میں،آپ نے ارشادفرمایا:اس کی لاش ان مشرکوں کو ویسے ہی دے دو،اس لیے کہ اس کی لاش بھی ناپاک اوراس کی قیمت بھی ناپاک ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے ان سے کچھ وصول کیے بغیر اور لاش کو کچھ نقصان پہنچائے بغیر ہی انھیں واپس لوٹادی ۔(ترمذی،احمد)
حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیںکہ غزوہ خند ق کے دن نوفل اپنے گھوڑے پر سوار تھا اور مسلمانوں سے جنگ آزماتھا۔ایک موقع پر اس کا گھوڑا گرپڑا جس سے نوفل کی بھی ہلاکت واقع ہوگئی،کفار کے سردار ابوسفیان نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دواونٹ بھیجے کہ یہ قبول فرما لیجئے اورنوفل کی لاش ہمیں لوٹا دیجئے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ قبول کرنے سے انکار فرمایا دیا اورفرمایا : اس کی لاش لے جاﺅ !اس کا بدلہ بھی ناپاک ہے اوروہ خودبھی ناپاک ہے۔(کنزالعمال)
حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے چچا عمرو بن طفیل عامری نے مجھے یہ قصہ سنایا کہ عامر بن مالک نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں ایک گھوڑا ہدیہ میں بھیجااور ایک عریضہ بھی بھیجا جس میں لکھا تھا کہ میرے پیٹ میں ایک پھوڑا ہے اپنے پاس سے اس کی کوئی دوا بھیج دیں ۔عامر بن طفیل کہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ گھوڑا واپس کردیا کیونکہ عامر بن مالک مسلمان نہیں تھا ،لیکن اس کی دوسری درخواست کو قبول فرمایا :اس کو ہدیہ میں ایک شہد کی کپی بھیجی اور فرمایا اس سے اپنا علاج کرلو۔(ابن عساکر)
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ملاعب الاسنہ(نیزوں کا کھلاڑی،یہ عامر بن مالک کا لقب تھا) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ ہدیہ لے کر آیا ۔آپ نے اس پر اسلام پیش کیا لیکن اس نے مسلمان ہونے سے انکار کردیا تو حضور نے ارشادفرمایا :میں کسی مشرک کا ہدیہ قبول نہیں کرسکتا ۔(ابن عساکر)
عیاض مجاشعی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں انھوں نے ایک اونٹنی حضور کی خدمت میں پیش کی حضور نے فرمایا :کیا تم مسلمان ہوچکے ہو تو انھوں نے کہا :نہیں!آپ نے فرمایا :مجھے اللہ تعالیٰ نے مشرکین کا ہدیہ لینے سے منع فرمایا ہے۔(ابو داﺅد ،ترمذی)
مشرکین کا ہدیہ
Jul 09, 2018