راولپنڈی+ اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت نیوز) قومی احتساب بیورو کی تین رکنی ٹیم نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو راولپنڈی میں ریلی سے گرفتار کرلیا۔ اس دوران لیگی کارکنوں اور نیب حکام میں آنکھ مچولی جاری رہی۔ کارکنوں نے گرفتاری کی کئی کوشش ناکام بنائیں۔ وہ اتوار کی دوپہر اچانک راولپنڈی میں نمودار ہوئے اور سینیٹر چوہدری تنویر خان ، سابق ارکان اسمبلی ملک ابرار احمد ، ملک شکیل اعوان کے ہمراہ لیاقت روڈ پر NA 62 سے ن لیگ کے امیدوار دانیال چوہدری کے انتخابی دفتر پہنچ گئے جہاں سے وہ کارکنوں کی بڑی تعداد کے ساتھ اندرون شہر سے گزرتے وارث خان سے مری روڈ پرپہنچے، نیب کو کیپٹن صفدر کی راولپنڈی کی ریلی میں موجودگی کی اطلاع ملی تو نیب کی ٹیم جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر محبوب عالم ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدنان بٹ اور عمران ڈوگر شامل تھے ائرپورٹ کے راستے لیاقت باغ پہنچی کیونکہ کیپٹن محمد صفدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ تاریخی لیاقت باغ پہنچ کر گرفتاری دیں گے تاہم بعد میں ان کی ریلی جو بڑے جلوس کی شکل اختیار کر گئی تھی وہ چاندنی چوک ، رحمٰن آباد سے گذرتی سکستھ روڈ پر دانیال چوہدری کے انتخابی آفس پہنچ گئی نیب کی ٹیم راولپنڈی پولیس کی بھاری نفری سمیت ریلی کے ساتھ ساتھ چلتی رہی نیب حکام نے بھابڑہ بازار سے کیپٹن صفدر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو کیپٹن صفدر نے کہا کہ میں گرفتاری کیلئے موجود ہوں مجھے صرف اپنے کارکنوں کے ساتھ چلنے کی اجازت دیں، کیپٹن صفدر کی قیادت میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں کا پرجوش قافلہ مری روڈ پر سکستھ روڈ کی جانب رواں دواں رہا اس دوران نیب کی ٹیم ہائی الرٹ رہی کہ وہ ہر صورت کیپٹن صفدر کو اپنی تحویل میں لے سکے، مری روڈ پر سکستھ روڈ کی جانب ن لیگ کی ریلی کے شرکاء کی تعداد میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوگیا تھا جس کے باعث نیب کی ٹیم نے کسی تصادم سے بچنے کیلئے احتساب عدالت کے فیصلے میں سزائے قید پانے والے کیپٹن صفدر کی گرفتاری میں مکمل احتیاط برتی تاکہ ہر قسم کے نقصان سے بچا جا سکے، سکستھ روڈ پر سوزوکی موٹرز میں قائم چوہدری دانیال کے دفتر کے قریب کیپٹن صفدر نے نیب کو گرفتاری دینے کی کوشش کی تو ایم ایس ایف کے رہنما مقبول احمد خان نے کارکنوں کے ہمراہ نیب کی گاڑی کو ٹکریں مار کر احتجاج شروع کردیا اور بعد میں وہ دیگر کارکنوں کے ہمراہ گاڑی کے آگے لیٹ گئے جس کے بعد کیپٹن صفدر کی ریلی سکستھ روڈ پر گرلز کالج چوک میں پہنچ گئی جہاں سے گاڑی کا رخ سیونتھ روڈ کی جانب کردیا گیا اس دوران پولیس کی بھاری نفری بھی جمع ہوگئی ڈی ایس پی ہیڈکوارٹرز راجہ طیفور اختر نے مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری تنویر کی ہی گاڑی میں ریلی سے نکالنے کی کوشش کی۔ بعد ازاں کیپٹن صفدر نے نیب کی ٹیم کو باضابطہ گرفتاری دے دی جو انہیں لے کر روانہ ہوگئی راستے بھر جس جگہ خطاب میں کیپٹن صفدر گرفتاری دینے کا اعلان کرتے تو کارکن شدید نعرہ بازی شروع کردیتے اور کارکنوں نے کیپٹن (ر) محمد صفدر کی گاڑی کے گرد گھیرا ڈالے رکھا۔ کیپٹن صفدر نیب ٹیم کی حراست میں روانہ ہوئے تو کارکن جن میں خواتین بھی شامل تھیں آبدیدہ ہوگئے۔ قبل ازیں نیب حکام نے راولپنڈی میں احتساب عدالت اسلام آباد کی جانب سے مسلم لیگ ن کے رہنماء کیپٹن (ر) محمد صفدر کو دی گئی ایک سال قید کی سزاء میں گرفتاری کیلئے اس وقت آئی جی پنجاب سید کلیم امام اور ریجنل پولیس افسر فیاض دیو سے رابطہ کرکے ان کی گرفتاری کیلئے مدد طلب کی جب نیب کو اطلاع ملی کہ کیپٹن صفدر راولپنڈی میں گرفتاری پیش کرنے کیلئے نمودار ہوگئے ہیں جس کے بعد پولیس نے پریزن وین سمیت پولیس نفری نیب کو فراہم کردی تھانہ وارث خان ، تھانہ سٹی ، تھانہ بنی ، تھانہ صادق آباد ، تھانہ نیو ٹائون کی پولیس ٹیمیں بھی کیپٹن صفدر کی گرفتاری میں معاونت کیلئے نیب ٹیم کے ساتھ موجود تھیں اس دوران یہ کوشش کی گئی کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری میں ریلی کے شرکاء کی جانب سے کوئی مزاحمت نہ ہونے پائے نیب افسران نے راولپنڈی کی پولیس اور انتظامیہ کو عندیہ دیا کہ کیپٹن صفدر کو گرفتاری کے بعد اڈیالہ جیل نہیں بلکہ میلوڈی اسلام آباد میں واقع نیب راولپنڈی کے دفتر منتقل کرکے وہاں حوالات میں رکھا جائے گا۔ ادھر کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے بعد راولپنڈی پولیس نے اڈیالہ جیل کے راستے پر بھی سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کردئیے تھے جبکہ اسلام آباد کی پولیس نے نیب راولپنڈی میلوڈی کی سکیورٹی بڑھا دی تھی رینجرز کے دستے بھی وہاں پہنچ گئے۔ قبل ازیں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ میں گرفتاری دینے کیلئے راولپنڈی آیا ہوں۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف 22کروڑ عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں، اب قوم فیصلہ کرے کہ ملک کو ووٹ کی طاقت سے یا پھر بندوق کی نوک پر چلانا ہے، جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء دوغلے انسان نے کیس جس طرح چلایا پوری قوم کو پتہ ہے۔ گرفتاری سے قبل ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پارٹی قیادت کے حکم پر مانسہرہ کے بجائے راولپنڈی سے گرفتار ہونے کیلئے آیا ہوں، پوری قوم کو پتہ ہونا چاہئے کہ یہ نوازشریف کے ذاتی مفاد کی جنگ نہیں ہے۔ قوم فیصلہ کرے کہ اس نے اندھیروں میں رہنا ہے یا پھر اجالوں کی طرف بڑھنا ہے۔ اس دوران کیپٹن ریٹائرڈ صفدر لیگی رہنما سینیٹر چوہدری تنویر کی گاڑی پر کھڑے ہوکر خطاب کرتے رہے جبکہ کارکنان کی بھاری تعداد نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو پھولوں کے ہار پہنائے اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور مریم نواز کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔ واضح رہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے ایک سال کی سزا سنائی ہے۔ نواز شریف 22کروڑ عوام کے حقوق کی جنگ کیلئے نکلے ہیں۔ 70برس میں ہمیں محرومیوں کے سوا کچھ نہیں ملا۔ نیب حکام کے مطابق کیپٹن (ر) صفدر کو اسلام آباد میں نیب آفس میلوڈی منتقل کر دیا گیا۔ کیپٹن (ر) صفدر نے رضاکارانہ گرفتاری دینی تھی تو پہلے دن ہی دیتے۔ کیپٹن (ر) صفدر سزا یافتہ مجرم ہیں میڈیا ان کی تشہیر سے گریز کرے۔ میڈیا پر کیپٹن (ر) صفدر کی تشہیر سے لاقانونیت کا خطرہ ہے۔ میڈیا کو چاہئے مجرم کی تشہیر سے گریز کرے۔ کیپٹن (ر) صفدر کی معاونت کرنے اور پناہ دینے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ معاونت کرنے والوں کی شناخت ویڈیوز سے کی جائے گی۔ کیپٹن (ر) صفدر کو ہیرو بنا کر پیش نہ کیا جائے۔ نیب اعلامیہ کے مطابق کیپٹن (ر) صفدر گرفتاری سے بچنے کیلئے آبائی گائوں روپوش رہے۔ نیب نے گرفتاری کیلئے مانسہرہ، ایبٹ آباد اور ہری پور میںچھاپے مارے۔ کیپٹن (ر) صفدر کے راولپنڈی پہنچنے پر لوکیشن کی نشاندہی کرلی تھی۔ کیپٹن (ر) صفدر کو راولپنڈی منتقل کر دیا۔ آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ نیب کی میڈیکل ٹیم نے کیپٹن (ر) صفدر کا میڈیکل چیک اپ مکمل کرلیا۔ ڈاکٹرز نے کیپٹن (ر) صفدر کو صحت مند قرار دیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری میں رکاوٹیں ڈالنے اور انہیں تحفظ دینے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کو سزا یافتہ شخص کو تحفظ فراہم کرنے اور اس کی گرفتاری کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔ اتوار کو نیب کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کیپٹن (ر) صفدر جو سزا یافتہ شخص کو پناہ دینے والوں اور اس کی گرفتاری میں رکاوٹیں ڈالنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب راولپنڈی کو ہدایت کی ہے کہ وہ تفصیلی تحقیقات کرکے اس سلسلے میں رپورٹ دیں اور سزا یافتہ شخص کو تحفظ دینے والوں اور اس کی گرفتاری میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں۔ دوسری طرف چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب راولپنڈی کو ہدایت کی ہے کہ اس بات کا بھی پتا چلایا جائے کہ راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود سزا یافتہ شخص کے حق میں ریلی نکالنے والوں کو کیوں نہیں روکا۔ دوسری طرف نیب نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری میں رکاوٹ ڈالنے پر چودھری تنویر، بیرسٹر دانیال، حنیف عباسی، شکیل اعوان اور ملک ابرار کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق ویڈیوز کے ذریعے رکاوٹیں ڈالنے والے دیگر افراد کی بھی نشاندہی کی جائے گی۔ سزا یافتہ مجرم کو لیگی کارکنوں نے پناہ دی۔
کیپٹن صفدر