لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی پاکستان کی مجلس شورٰی نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت ہونے والے اپنے حالیہ اجلاس میں کشمیر کے بارے میں منظور کی گئی قرار داد میں ہندوستان کی بدترین ریاستی دہشت گردی کے باوجود، ثابت قدمی ،جرأت اور دلیری کے ساتھ آزادی کی جدوجہد جاری رکھنے پر مقبوضہ جموں وکشمیر کے حریت پسند عوام کو خراج تحسین اور ان کی بے مثال قربانیوں کو سلام ان سے مکمل یکجہتی کا اظہار اور ان کی مبنی بر حق تحریک حق خود ارادیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ قرار داد میں اس یقین کا اظہار کیا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق خالصتاً مقامی تحریک آزادی بہت جلد انشاء اللہ اپنی منزل پانے میں کامیاب ہو گی۔ اجلاس جموں وکشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کی ہندوستانی رَٹ اور بیرونی مداخلت کے الزام کو بے بنیاد، بلا جواز اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کرتا ہے۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کا یہ مؤقف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور خود بھارت کے بین الاقوامی برادری کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے خلاف ہے۔ اجلاس اس امر کا اعادہ کرتا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ اور مسئلہ کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور اسکی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کے تعین کا انکا حق ِمسلمہ ہے۔ اجلاس اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے کشمیریوں کو یہ حق دلوائے ۔اجلاس برہان مظفر وانی شہید کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیرمیں شدت پکڑنے والی تحریک آزادی کو دبانے کے لئے ریاستی دہشت گردی میں مسلسل اضافے اور ہندوستانی فوج جسے آرمی فورسز پاور ایکٹ کے تحت کھلی چھوٹ حاصل ہے) کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام کے خلاف تازہ لہر اور ریاستی طاقت کے وحشیانہ اور بلا امتیاز استعمال اور اسرائیل کی طرز پر، بی جے پی اور آر ایس ایس کے تعاون سے دہشت گردی کے نت نئے طریقے استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ گرفتار شدگان کی رہائی کے عدالتی احکامات کا مذاق اڑایا جارہا ہے ،بزرگ قائد حریت سید علی گیلانی 10سال سے زائد عرصہ سے گھر میں نظر بند چلے آرہے ہیںاجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر جماعت اسلامی پر پابندی اٹھائی جائے۔ ضبط کی گئیں جائیدادیں اور اثاثے بحال کیے جائیں ۔ قرار داد میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی اور مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی خاطر ہندوستانی آئین کی دفعات 370 اور 35-A کو منسوخ کرنے اور ہندوستانی شہریوں کی مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادکاری اور کشمیری پنڈتوں کی الگ بستیاں بسانے کی ہندوستانی مذموم کوششوں کی مذمت اور تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔