فریال تالپور کے ریمانڈ میں 14 روز توسیع، حکومت کو نومبر ے پہلے فارغ کردینگے: زرداری

Jul 09, 2019

اسلام آباد (نا مہ نگار،نمائندہ خصوصی ‘ایجنسیاں) احتساب عدالت نے جعلی اکا ونٹس کیس میں فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 14روز کی توسیع کردی، انہیں 22 جولائی کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ جبکہ نیب نے جعلی بینک اکائونٹس میگا منی لانڈرنگ کیس میں تین ملزموں خواجہ نمر مجید ، زوالقرنین مجید اور علی کمال کی درخواست بریت پر جواب کے لئے وقت مانگ لیا ہے،کمرہ عدالت میں سابق صدر زرداری نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کر تے ہوئے کہا کہ ہمارا بھی ریمانڈ مانگیں گے؟ ہم تو عادی مجرم ہیں ناں، کیا ہمارا مزید 90 روز کا ریمانڈ لو گے۔ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ آصف زرداری کا 14جولائی تک جسمانی ریمانڈ ہے، مزید کی ضرورت نہیں ۔ نیب نے فریال تالپور کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ریمانڈ پر فریال تالپور سے ایک دن بھی تفتیش نہیں ہو سکی، کیونکہ جس دن ان کا ریمانڈ ہوا، اسی دن سپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی نے ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے اور وہ پروڈکشن آرڈر پر سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے کراچی چلی گئیں اور کل شام واپس آئی ہیں ، جس پر فریال تالپور کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ سیدھا کہیں کچھ حاصل نہیں ہوا، احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ اسمبلی کا سیشن چل رہا ہے۔ جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا جی سندھ اسمبلی کا اجلاس ابھی جاری ہے۔ اسی دوران سابق صدر روسٹرم پر آ کر بولے ان کو استثنیٰ دے دیں، جج ارشد ملک نے جواب دیا جسمانی ریمانڈ میں استثنی نہیں دیا جا سکتا، فریال تالپور کے وکیل نے بھی عدالت سے انہیں جسمانی ریمانڈ سے استثنیٰ دینے کی استدعا کی تاہم عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ میں استثنیٰ نہیں دیا جا سکتا۔ انور غنی مجید کی عدم منتقلی پر شوکاز کا جواب دیتے ہوئے ملیر جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ خرابی صحت کی وجہ سے انور مجید کو منتقل نہیں کیا جا سکا۔ عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں نے آصف زرداری سے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سے متعلق سوال کیے تاہم انہوں نے موقف دینے سے انکار کردیا۔ احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر آصف علی زرداری نے کچھ دیر اپنی ہمشیرہ فریال تالپور سے گفتگو بھی کی۔ پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت جانے میں صرف 6 ماہ رہ گئے ہیں، یہ چار 5 ماہ کی مہمان ہے، مستقبل بلاول بھٹو اور مریم نواز کا ہے۔ ہم صرف ان کو نصیحت کریں گے، اس وقت ملک میں سویلین مارشل لا ہے، پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنا پارلیمانی اخلاقیات کے خلاف ہے۔ سیاست میں کسی بات پر غلطی ہو جاتی ہے، مان لیتا ہوں کہ ہو سکتا ہے مجھ سے بھی غلطی ہوئی ہو۔ عمران خان کو بھیجنے والے ہم خود ہوں گے، اس کے بعد انشاء اللہ سویلین حکومت بنے گی۔ خطرہ مجھ سے نہیں بلکہ ہماری سیاست اور پیپلز پارٹی کی طاقت سے ہے، بلاول ہماری طاقت ہے۔ زرداری نے کہا کہ انشاء اللہ یہ بلاول کی شادی کا سال ہو سکتا ہے۔ کل جماعتی حکومت بھی بن سکتی ہے اور نئے انتخابات کا اعلان بھی ہوسکتا ہے۔ متحدہ اپوزیشن کی جدوجہد فیصلہ کن مرحلے میں پہنچ گئی ہے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں اعتماد کی فضا قائم ہے۔ چیئرمین سینٹ کا عہدہ اکثریتی جماعت مسلم لیگ ن کا حق ہے۔ چیئرمین سینٹ کیلئے مسلم لیگ ن کے امیدوار کے پس منظر کے حوالے سے مریم نواز جواب دہ ہیں، میاں نوازشریف کو جیل سے گھر شفٹ ہونا چاہئے۔ وزیراعظم کے سکینڈل کے انکشاف کے باعث میرا انٹرویو رکوا دیا گیا۔ ان کا نام دبئی کے ایک زیرتفتیش کنسورشیم کے حوالے سے لیا جارہا ہے۔ اب ہم ہوشیار ہوگئے ہیں چیئرمین سینٹ کو تبدیل کرنا ہے۔ کچھ قوتیں پیپلزپارٹی سے خوفزدہ رہنے کی وجہ سے ہمیں نشانہ بنا رہی ہیں۔ حکومت چار پانچ ماہ کی مہمان ہے، اس سے زیادہ نہیں چلے گی، میں اسے سول حکومت نہیں مانتا۔ سٹیل ملز کی ممکنہ نجکاری کے حوالے سے مشیر تجارت کے موقف کی مخالفت کرتے ہوئے زرداری نے کہا کہ رزاق دائود کا خاندان بھارت پلٹ ہے اور ہم جس صوبہ سندھ سے تعلق رکھتے ہیں اس میں یہ پاکستان بنایا تھا۔ اس معاملے میں سندھ سے پوچھنا پڑے گا۔ اگر وہ کہتے ہیں کہ یہ قومی اثاثہ ہے تو پاکستان ہمارا اثاثہ ہے۔ معیشت کے حوالے سے انتہائی فکرمند ہوں، مختلف مالیاتی اداروں اور ملکوں سے اب یہ 30 ارب ڈالر لیں گے، مجھے خطرہ ہے کہ کہیں ہمارے جہاز اور بیرون ملک سفارتخانے ان قرضوں کے حوالے سے ضبط ہی نہ کرلئے جائیں۔ جو لوگ صدر کی حیثیت سے میرے بیرون ملک کے دوروں کے اخراجات کے حوالے سے بکواس کررہے ہیں۔ انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ بکواس بند کریں اور اگر یہ اخراجات غلط ہیں تو ریفرنس بنائیں اور عمران خان کے دوروں کے بارے میں بھی کوئی پوچھنے والا ہے۔ عام انتخابات کا اعلان ہونے پر اپوزیشن میں انتخابی الائنس بھی ہوسکتا ہے، سیاست میں کچھ حرف آخر نہیں ہوتا۔ کرکٹ ٹیم کو مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ تبدیلیاں لائیں، ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کریں۔

مزیدخبریں