اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف نے قرضہ پروگرام کی پہلی ایک ارب ڈالر سے ز ائد کی قسط پاکستان کے حوالے کرتے ہوئے پروگرام کی شرائط اور اہداف کی تٖفصیلات پر مبنی دستاویز جاری کر دی ہے جس کے مطابق بجلی کے نرخوں میں اگلا اضافہ اگست میں ہو گا اور حکومت ستمبر تک نیپرا ایکٹ میں ترمیم کر کے بجلی کے ٹیرف پر خود کار عمل درآمد کو یقینی بنائے گی، دستاویز کے مطابق پاکستان کی معیشت نازک مرحلہ سے گزر رہی ہے، وسیع مالی خسارہ اور دوسرے مسائل موجود ہیں، جس کی وجہ سے رواںسال میں جی ڈی پی گروتھ 2.4 رہنے کی توقع ہے، آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو مختلف ذرائع سے 38 ارب ڈالر مل سکتے ہیں ،2018-19 میں زرمبادلہ کے ریٹ میں 26فیصد کی کمی آئی جس سے اب روپے کی قدر توازن کے قریب ہے، دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے قرضے2020میں جی ڈی پی کے 80فیصد سے تجاوز کر جائیں گے، جبکہ 2024ء میں ان کی سطح کم ہو 67فیصد ہو گی، حالیہ بجٹ میں جی ڈی پی کے 1.2فی صدکے مساوی ریونیو اقدامات کئے گئے جبکہ پروگرام کے میں ہر سال 1600سے 2ہزار ارب روپے تک کے اقدامات کرنا ہوں گے اس صورت میں ہی پاکستان کا جی ڈی پی تناسب سے ریونیو کی شرح ایمرجنگ مارکیٹ کے مساوی ہو گی، حکومت جی ایس ٹی تک نظام کو ویٹ موڈ پر لائے گی، رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر مزید ٹیکس لگایا جائے گا، حکومت پاکستان نے قرض کے لئے بجلی کے نرخ میں 10فیصد اضافہ کیا جس سے 150ارب روپے ملیں گے، ستمبر میں 2020تک بجلی کا ٹیرف جاری کرنا ہو گا، گیس کے سیکٹر میں نقصانات میں کمی کی جائے گی۔ دریں اثنا مشن چیف برائے پاکستان ارنسٹو رمیزار رینگو نے کہا معیشت میں ٹیکس کا حصہ 1.7 فیصد تک بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف مشن چیف برائے پاکستان ارنسٹو رمیزو رینگو نے کہا کہ پاکستان کوایک ارب ڈالر قرض کی پہلی قسط چند گھنٹوں میں مل جائے گی۔ پاکستان نے معاشی اصلاحات پر توجہ دی ہے اور قرض پروگرام کا مقصد معیشت اور اداروں کو مستحکم کرنا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں ڈالر کی قدر میں اضافے کو مثبت قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈالر کا ریٹ حقیقت کے قریب تر ہے۔ پاکستان میں ٹیکس آمدن بڑھانا اور معاشی استحکام ضروری ہے اور اگر ٹیکس کا دائرہ کار بڑھے تو خسارہ کم ہوسکتا ہے اور معیشت میں ٹیکس کا حصہ 1.7 فیصد بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کے استحکام کے کئی راستے کھولے گا جبکہ یورو بانڈ اور سکوک کے اجرا کا فیصلہ پاکستان کی حکومت کو کرنا ہے۔ نجکاری سے نان ٹیکس آمدن بڑھے گی اور جب ٹیکس آمدن بڑھے گی تو معاشی ترقی بھی ہوگی۔ 5 ہزار 5 سو ارب کا ٹیکس جمع کرنے کے لیے صوبوں کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کی وفاقی حکومت ٹیکس آمدن کا 57 فیصد صوبوں کو فراہم کرتی ہے، ٹیکس ہدف کے حصول کے لیے مرکز و صوبوں کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔