سرینگر (اے این این+ این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر اور پوسٹر بوائے برہان مظفر وانی کی تیسری برسی پر وادی میں مزاحمتی قیادت کی اپیل پرہڑتال،جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ،شہید حزب کمانڈر کے گھر کی طرف جانے والے راستے بند،وادی بھر میں غیر اعلانیہ کرفیو، ترال چلو پروگرام ناکام بنانے کیلئے حریت قیادت گھروں میں نظر بند ،درجنوں کارکنان گرفتار،سخت بندشوں کے باجود لوگوں کی بڑی تعداد ترال پہنچ گئی،قبر پر فاتحہ خوانی ،اہل خانہ سے یکجہتی کا اظہار،وادی کے مختلف مقامات پر فاتحہ خوانی کی مجالس کا اہتمام،ہڑتال کے باعث نظام زندگی درہم برہم ،کاروباری مراکز،دکانیں ،بازار اور تعلیمی ادارے بند،انٹر نیٹ ،موبائل اور ریل سروس معطل ۔تفصیلات کے مطابق پیر 8جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے شہید کمانڈر اور پوسٹر بوائے برہان مظفر وانی کی تیسری برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔اس موقع پر سید علی گیلانی،میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت کی اپیل پر وادی میں ہمہ گیر پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کے ساتھ مختلف علاقوں میں قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے ترال چلو پروگرام کا بھی اعلان کر رکھا تھا جسے ناکام بنانے کیلئے بھارتی فورسز نے میر واعظ عمر فاروق اور اشرف صحرائی سمیت چوٹی کی حریت قیادت کو گھروں میں نظر بند رکھا جبکہ سید علی گیلانی پہلے ہی نظر بندی کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ یاسین ملک سمیت درجنوں پابند سلاسل ہیں۔ بھارتی فورسز نے پروگرام کو ناکام بنانے کیلئے مزاحمتی جماعتوں کے درجنوں کارکنوں کو حراست میں لیا۔کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بھارتی فورسز نے ترال میں مزار شہداء کو سیل کیا اورترال جانے کے تمام راستوں کو بند رکھا اور علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ رہا ۔تمام تر بندشوں اور رکاوٹوں کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد ترال پہنچنے میں کامیاب رہی جنھوں نے برہان وانی کی قبر پر فاتحہ خوانی ،پھول چڑھائے اور شہید کے اہل خانہ سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ہڑتال کے باعث وادی میں نظام زندگی تھم کر رہ گیا۔کاروباری مراکز،دکانیں ،بازار اور تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ انٹر نیٹ ،موبائل اور ریل سروس معطل رہی ۔سڑکوں سے ٹریفک بھی غائب رہی ۔اس دوران مختلف علاقوں میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالیں ۔اس دوران کئی علاقوں میں پر تشدد مظاہروں اور جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ ادھر ایک بیان میں مشترکہ مزاحمتی قیادت نے برہان وانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کی تاریخی حیثیت کو نظرانداز کرکے بھارت نے کشمیر میں نوجوانوں کو طاقت کا جواب دینے کیلئے مجبور کیا اور آج بھی اس کا یہ طرزِ عمل جاری ہے۔بیان کے مطابق اگرچہ بھارت کو اس کے سابق فوجی جرنیل، بالغ النظر سیاستدان اور دانشور حضرات یہ مشورہ دے چکے ہیں کہ تنازعہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں ہے لیکن وہ پھر بھی یہاں کی عوامی آواز کو دباکر نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کررہا ہے اورنوجوانوں کا لہو بہہ رہا ہے جس کا عالمی برادری کو سنجیدہ نوٹس لینا چاہئے۔ مشترکہ قیادت نے کہا کہ کوئی بھی قوم اپنی نوجوان نسل کے لہو کی ارزانی کی متحمل نہیں ہو سکتی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیری قوم کو اپنے جوانوں کے مستقبل کی فکر ہے جو یہاں سیاسی ماحول کا دائرہ تنگ پاکر میدانوں اور بیابانوں کا رخ کرتے ہیں جس سے ان کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ پوری قوم رنج والم کے عالم میں ہے۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی‘ میر واعظ عمر فاروق اور یٰسین ملک نے مشترکہ بیان میں برہان وانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ہٹ دھرمی چھوڑ کر کشمیریوں کو حق خودارادیت دے۔بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں کے دوران 8 جولائی 2016کو معروف نوجوان کشمیری رہنما برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے اب تک ایک ہزار 20 کشمیریوںکو شہید کردیاہے جن میں سے 70 کشمیریوںکو جعلی مقابلوں کے دوران شہید کیاگیا ہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے برہان مظفر وانی کے تیسرے یوم شہاد ت کے موقع پرجاری کئے جانیوالے اعدادو شمار کے مطابق ان شہادتوںکی وجہ سے 91خواتین بیوہ اور 205بچے یتیم ہوئے ۔ اس عرصے کے دوران بھارتی فورسز کی طرف سے پرامن مظاہرین کے خلاف گولیوں،پیلٹ گن اور آنسو گیس سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال کے ذریعے 27ہزار659افراد زخمی ہو گئے ۔ ان میں سے صرف 10ہزار298افراد پر امن مظاہرین پر پیلٹ گنز کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے زخمی ہوئے ۔ مہلک پیلٹس گنز کی وجہ سے اس عرصے کے دوران کم سے کم 147نوجوانوںکی بینائی متاثر ہو ئی جبکہ 215افراد اپنی ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہو گئے ۔ گھرو ں پر چھاپوں ،محاصروں اور پکڑ دھکڑکی کارروائیوں کے دوران حریت رہنمائوں اور کارکنوں سمیت 11ہزار 812شہریوں کو اس دوران گرفتارکیاگیا۔8جولائی 2016سے اب تک بھارتی فوجیوںنے 3ہزار304رہائشی مکانوں کو تباہ کیا اور 9سو 33کشمیری خواتین کی بے حرمتی کی۔
اسلام آباد:(سٹاف رپورٹر) اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اپنی دوسری رپورٹ جاری کردی ہے۔ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 2018 اور رواں برس کے پہلے چار ماہ کے دوران 160 افراد کو قتل اور 1253 افراد کو بیلٹ گن کے ذریعے بینائی سے محروم کردیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق عالمی قانون جموں وکشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کو مکمل تحفظ دیتا ہے۔ احترام کیا جائے۔ رپورٹ میں اقوام متحدہ کو تجویز دی گئی ہے کہ بھارتی مظالم کا جائزہ لینے کیلئے کورٹ آف انکوائری قائم کی جائے۔ خیال رہے کہ ادارے نے اپنی گزشتہ رپورٹ میں بھی یہی تجویز دی تھی ۔ تازہ رپورٹ میں مئی 2018 سے لے کر اپریل 2019 تک کشمیر کے دونوں حصوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 1990 کی پرتشدد پالیسی کو دوبارہ متعارف کرایا ہے۔ جس کے ذریعے بھارتی قابض فوج غیر قانونی حراست، تشدد اور دیگر جبری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ اس رپورٹ میں پیش کردہ اعداد و شمار کی روشنی میں ایک بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری قائم کرے تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کی جا سکے۔ واضح رہے کہ اس رپورٹ کی تیاری میں مقبوضہ کشمیر کی سول سوسائٹی خصوصی طور پر JKCCS نامی تنظیم نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی قابض افواج کو حاصل اندھے اور ظالمانہ قوانین کے ذریعے نہتے کشمیریوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔ بھارت پبلک سیفٹی ایکٹ کے نام پر کالے قانون کی آڑ میں شہریوں کو ایذاء رسانی، تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔ بھارت ان کالے قوانین کے تحت قانونی تقاضے اور شواہد کی دستیابی کی لازمی شرط کو کھلم کھلا پامال کررہا ہے۔ شہریوں کی نقل وحرکت، صحافیوں کے حقائق اجاگر کرنے پر پابندیاں عائد ہیں۔ بھارت جبر کے ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کی آواز عالمی برادری تک پہنچنے سے روکنے پر کاربند ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے باہر آباد کشمیری مسلمانوں کو بھی ظلم واستحصال کا نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ پاکستان نے جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے اعتراف پر مبنی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر (اوایچ سی ایچ آر)کی دوسری رپورٹ کے اجراء کا خیرمقدم کیا ہے۔ جس میں جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کو مکمل طورپر تسلیم کرتے ہوئے اس حق کے احترام پر زوردیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کو عالمی قانون کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے۔ ہم ایک بار پھر’ اوایچ سی ایچ آر‘ کی انکوائری کمشن تشکیل دینے کی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہیں جو بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر میں روا رکھی جانے والی انسانی حقوق کی منظم اور سنگین ترین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے۔ دفتر خارجہ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی دوسری رپورٹ میں بھی بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں اورپامالیوں کے ارتکاب کی حقیقت کو تسلیم کیاگیا ہے۔ رپورٹ میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے نہتے شہریوں کو پیلٹ گن کے استعمال سے معذور اور ہلاک کرنے، ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی حقیقت تسلیم کی گئی ہے۔ نام نہاد گھر گھر تلاشیوں کی آڑ میں کشمیریوں کو جبروتشدد کا نشانہ بنانے، مظاہرین کی حراستوں، سیاسی نظربندیوں کااعتراف کیاگیا اور بتایا گیا ہے کہ بھارتی قابض افواج کو حاصل اندھے اختیارات اور ظالمانہ کالے قوانین کے ذریعے نہتے کشمیریوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔ بھارت پبلک سیفٹی ایکٹ کے نام پر کالے قانون کی آڑ میں شہریوں کو ایزارسانی، تشدد کا نشانہ بناتا ہے جبکہ ان کالے قوانین کے تحت قانونی تقاضے اور شواہد کی دستیابی کی لازمی شرط کو کھلم کھلا پامال کیاجاتا ہے۔ رپورٹ میںکہاگیا کہ شہریوں کی نقل وحرکت، اظہار رائے کی آزادی اور غیرجانبدار صحافیوں کے حقائق اجاگر کرنے کے حقوق پر پابندیاں عائد ہیں۔ ان مقاصد کے لئے ’آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ (اے ایف ایس پی اے) اور ’پبلک سیفٹی ایکٹ‘ (پی ایس اے) جیسے کالے قوانین کا سہارا لیا جاتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہیں جس کے ذریعے مقبوضہ جموں وکشمیر میں سنگین ترین انسانی حقوق کی پامالیوں کو قلمبند کیاگیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ ہم زور دیتے ہیں کہ بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا آزادکشمیر اور گلگت بلتسان میں موجودآزادانہ ماحول سے ہرگز کوئی موازنہ نہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر دنیا میں سب سے زیادہ فوج کی موجودگی والا خطہ ہے جبکہ غیرملکی سیاح پوری آزادی کے ساتھ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان آتے ہیں۔ پہلی رپورٹ کی طرح اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر (او ایچ سی ایچ آر) کی دوسری رپورٹ میں بھی مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے حق خوداردایت کومکمل طورپر تسلیم کیاگیا ہے اور یہ اعتراف کیاگیا ہے کہ اس حق کو عالمی قانون کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے۔ جموں وکشمیر کے تنازعہ کا واحد حل مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے جائز استصواب رائے کے حق کو تسلیم کرنے میں ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیاگیا ہے۔ جنوبی ایشیاء سمیت دنیا کے امن وسلامتی کے لئے تنازعہ کشمیر کا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ناگزیر ہے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہائی کمشنر کے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن کے قیام کی سفارش کا خیر مقدم کرتے ہیں، رپورٹ میں پیلٹ گنز کے استعمال سمیت قابض افواج کی بربریت کا حوالہ دیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے حالات میں کوئی مماثلت نہیں۔ ترجمان نے کشمیری مجاہد برہان وانی شہید کی تیسری برسی پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی حراست اور جبری ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے۔ 2018ء میں 160 لوگوں کو شہید اور 1253 کو نابینا کیا گیا۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے جس پر شدید تشویش ہے۔