’ننگ وطن ‘ براہمداغ بگتی اور حربیار مری امریکہ ، یورپ اور بھارت میں چند روزہ عیاشی کی زندگی کی خاطر وطن سے غداری کے مرتکب ہو تو ہی رہے ہیں ، خود اپنے آپ کو بھی اپنی ہی آئندہ نسلوں سے بیگانہ کر رہے ہیں۔ اس لطیف نکتہ کو یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ کیا آج برس ہا برس گذر جانے کے باوجود اس دنیا کے طول و عرض میں کوئی ایک فرد ایسا ہے جو لوگوں کے سامنے فخریہ انداز سے یہ کہہ سکے کہ میں غدار ابن علقمی، غدار میر جعفر یا غدار میر صادق کی نسل سے تعلق رکھتا ہوں۔ بلکہ صدیاں گذرجانے کے باوجود وہ اپنی اس شناخت پر از خود گمنامی کا پردہ ڈالے ہوئے ہیں۔ آنے والے وقت میں تاریخ کا یہی فیصلہ ان دونوں گمراہ افراد کیلئے بھی ہوگا۔مقام عبرت جس ہلاکو خان کے لئے ابن علقمی نے، اورجن انگریزوں کیلئے میر جعفر اور میر صادق نے اپنی پیشانیوں کو غداری کے داغوں سے داغدار کیا ، ان ہی کے ہاتھوں کس انجام سے دوچار ہوئے،اس سے تاریخ کے باب سیاہ ہیں۔ گنتی کے لوگوں پر مشتمل نام نہاد بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) جسے بلوچستان کے عوام کی صفر حمایت بھی حاصل نہیں ہے ، چار ورغلائے گئے نوجوانوں کے ذریعہ کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملہ کرانے کی ناکام کوشش بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ناپاک منصوبے میں رنگ بھرنے کا ڈرامہ تھا تاہم ایسی کوئی کارروائی غیر متوقع نہیں تھی کیونکہ کشمیری نوجوانوں کے بعد سکھ نوجوانوں نے بھی ہتھیار اٹھا لئے ہیں جس سے مودی سرکار شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ بالخصوص خالصتان لبریشن فرنٹ، کی روز افزوں سرگرمیوں نے تو وزیر اعظم مودی اور بھارتی جرنیلوں کے ہوش اڑا دیئے ہیں۔ مشرقی پنجاب کے علاقوں حصار، روئتک ، جالندھر، امرتسر ، چندی گڑھ وغیرہ سے بڑی تعداد میں سکھ نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ بھارتی خفیہ ایجنسی کی ایک رپورٹ بھارتی میڈیا میں منظر عام پر آئی جس میں کہا گیا ہے کہ ایجنسی کے خصوصی سیل نے دہلی میں خالصتان لبریشن فرنٹ سے تعلق رکھنے والے تین افراد کو حراست میں لیا گیا جو دارالحکومت دہلی میں اہم اہداف کو نشانہ بنا کر لوگوں میں خوف و ہراس اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچا نے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے سے مودی سرکاری پر داخلی طور پر شدید دباؤ بڑھ گیا۔ اس صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے را کو کچھ کرنے کی ذمہ داری دی گئی جس نے غداران وطن براہمداغ بگتی اور حربیارمری سے چار نوجوان لیے جن کی پہلی ہی برین واشنگ کی جا چکی تھی۔ انہیں مزید تربیت اور اسلحہ دے کر کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملہ کیلئے بھیج دیا گیا لیکن پاکستانی جانباز سیکورٹی گارڈز اور پولیس اہلکاروں نے محض آٹھ منٹ کے مختصر وقت میں موت کے گڑھے میں پھینک کر ’را‘ اور مودی سرکار کو جواب دے دیا۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقے سوپور میں بھارتی فوجیوں نے جس درندگی کا مظاہرہ کیا اس نے پوری دنیا انسانیت کا شرف رکھنے والے کے دل ہلا کر رکھ دیئے ۔ 70 سالہ بزرگ بشیر احمد کو راہ چلتے گاڑی سے اتار کر گولی مار کر شہید کر دیا گیا ۔ اس سانحہ میں انتہائی درندگی کا شرمناک ترین مظاہرہ یہ کیا گیا کہ شہید بشیر احمد کو اس کے تین سالہ پوتے کے سامنے گولی ماری گئی اور بشیر احمد کی لاش پر تنہا روتے ہوئے اس بچے کی تصویر نے ہر حساس شخص کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔
بھارت کی 16 لاکھ فوج میں سے 8 لاکھ مقبوضہ کشمیر میں جبکہ باقی ملک کے دیگر حصوں میں بالخصوص علیحدگی کی تحریکیں چلنے والے علاقوں منی پور، ناگالینڈ، میزورام، تری پورہ اور آسام وغیرہ میں بکھری ہوئی ہے۔ لداخ میں چین کی مزاحمت کے لئے جو فوجی گئے تھے وہ 20 لاشیں اور 85 زخمی لے کر واپس آگئے ۔ ان میں سے بیشتر کو چینی فوجیوں نے باقاعدہ پھینٹی لگائی ۔ اب وہ کافی فاصلے سے چینی فوجیوں کی سرگرمیوں کا نظارہ کرتے ہیں۔ ان کے آگے بڑھنے کی کم حوصلگی پر پردہ ڈالنے کیلئے مودی نے اپنے عوام کو چکر دیا کہ ’ہمارے پاس وہاں دفاع کا مطلوبہ سامان نہیں ہے پھر بھی ہم نے چین کو آگے بڑھنے نہیں دیا۔‘ ابھی اس بیان کی گونج باقی تھی کہ وادی گلوان میں چین کے تعمیر کردہ پختہ بنکرز کی سیٹلائٹ تصاویر نے اس جھوٹ کا پول کھول دیا۔ جس پر مودی کو عوامی سطح پر شرمندگی اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔ مودی سرکار کیلئے اس سے بھی بڑا مسئلہ یہ پیدا ہوا کہ چین نے لداخ کو اپنا علاقہ قرار دے دیا ہے۔ جس پر مودی پر چین کے خلاف کارروائی اور لداخ پر بھارتی تسلط بحال کرانے کیلئے داخلی طورپر شدید دباؤ لازمی امر ہے۔ اس صورتحال سے بچنے اور بھارتی عوام کی توجہ دوسری جانب مبذول کرانے کیلئے کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملہ کرایا گیا مگر قدرت نے یہاں بھی مودی سرکار کیلئے رسوائی کا سامان کر دیا ۔