(۱)حضور اکر م ﷺ نے ارشاد فرمایا ۔ اللہ تعالیٰ اس مسلمان کو سر سبز وشاداب رکھے گا جو میری بات(حدیث) سنے پھر اسے یا درکھے اور دوسروں تک پہنچادے ۔(ترمذی)(۲)حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو لوگ کہیں بیٹھے۔اور انہوں نے نہ اللہ کو یا د کیا اورنہ اپنے نبی پر دورد بھیجا تو قیامت کے دن یہ ان کیلئے نقصان اور حسر ت کا باعث ہوگا۔پھر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کو (اس مجلس کی پاداش میں )عذاب دے اور چاہے تو (اپنے کرم سے) بخش دے (ترمذی )(۳) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا دعا آسمان اور زمین کے درمیان میں ہی رُکی رہتی ہے۔ (اس وقت تک) اوپر نہیں جا سکتی جب تک حضور انور ﷺکی ذاتِ گرامی پر درود نہ بھیجا جائے ۔(ترمذی)(۴)حضرت عبداللہ بن عاص ؓسے روایت ہے۔نبی کریم ﷺ نے نماز کے بارے میں فرمایا ۔جس نے نماز کی حفاظت کی اس کیلئے قیامت کے دن نماز نور ہوگی، اور مومن ہونے کی دلیل اور ذریعہ نجات ہوگی اور جس نے اسکی حفاظت نہ کی اس کیلئے نہ نور ہوگی اور نہ دلیل اور نہ نجات کا ذریعہ اور بے نماز قیامت کے دن قارون ،فرعون اور امیہ ابن خلف (جیسے کفار) کے ساتھ اٹھایا جائیگا۔ (سنن دارمی ، احمد ) (۵) حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ،میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب جماعت کھڑی ہوجائے تو (اس میں شامل ہونے کیلئے) دوڑو نہیں بلکہ سکون ووقار کے ساتھ جماعت سے ملو، جتنی رکعتیں امام کیساتھ مل جائیں پڑھ لو اور جو رہ جائیں انہیں (امام کے سلام پھیرنے کے بعد) مکمل کر لو ۔ (مسلم شریف) (۶) حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کوئی دوسروں کو نماز پڑھائے (یعنی امامت کرے) تو تخفیف کر ے (قرآت کو طول نہ دے ) کیونکہ مقتدیوں میں ضعیف، بیمار ، بوڑھے اور دوسروں کے سہارے کے محتاج ، بھی ہوتے ہیں اور جب کوئی شخص اکیلا نماز پڑھے توجس قدرچاہے طول دے (مسلم ) (۷)حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کہ حضور اکرم ﷺ مسجد میں جلوہ افروز ہوئے تو آپ نے دیکھا :ستون میں ایک رسی لٹک رہی ہے۔ آپ نے دریافت کیا تو لوگوں نے بتایا کہ یہ ز ینب (نامی ایک صحابیہ) نے باندھی ہے۔ رات کو جب وہ کھڑی کھڑی تھک جاتی ہے تو اسکے سہارے کھڑی ہوجاتی ہے۔آپ نے یہ سن کر فرمایا یہ رسی کھول دو۔لوگو! تم اس وقت تک (نقل ) نماز پڑھو جب تک تم میں نشاط باقی رہے۔جب کوئی تھک جائے تو آرام کرلے(بخاری )۔