لاہور (کامرس رپورٹر) حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران اخراجات کے لیے بینکنگ سیکٹر سے بجٹ تخمینے سے 415 فیصد زیادہ قرض لیا ہے۔ آئی ایم ایف کے منع کرنے کے باعث وفاقی حکومت نے تو سٹیٹ بنک سے قرض نہیں لیا لیکن پنجاب اور خیبر پی کے حکومتوں نے سٹیٹ بنک سے اوور ڈرافٹ لے کر اخراجات پورے کیے۔ سٹیٹ بینک کے مطابق وفاقی حکومت نے جون کے دوران بجٹ اخراجات پورے کرنے کے لیے بینکنگ سیکٹر سے مجموعی طور پر 370 ارب 80 کروڑ 40 لاکھ روپے کے نئے قرضے لیے، جس کے بعد گزشتہ مالی سال کے دوران حکومت کی طرف سے بجٹ اخراجات کے لیے کمرشل بینکوں سے لیے گئے قرض کا مجموعی حجم 22 کھرب 22 ارب 77 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔ آئی ایم ایف کے تحفظات کے باعث مالی سال کے دوران تو حکومت نے سٹیٹ بینک سے نیا قرض لینے کی بجائے 478 ارب 72 کروڑ روپے واپس کیے جس سے بینکنگ سیکٹر سے قرضوں کا مجموعی حجم 17 کھرب 44 ارب روپے رہا جبکہ بجٹ میں حکومت نے اخراجات کے لیے بینکنگ سیکٹر سے قرض کی ضرورت کا اندازہ 339 ارب روپے لگایا تھا تاہم اخراجات تخمینے سے زیادہ اور آمدنی بہت ہی کم ہونے کی وجہ سے زیادہ قرض لینا پڑا۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال کے دوران پنجاب حکومت نے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے سٹیٹ بیبنک سے 32 ارب 28 کروڑ 40 لاکھ روپے اور خیبر پی کے حکومت نے 2 ارب 41 کروڑ روپے کا اوور ڈرافٹ لیا۔ سندھ حکومت کا سٹیٹ بنک کے ساتھ اکاونٹ 36 ارب 35 کروڑ روپے اور بلوچستان حکومت کا 38 ارب 52 کروڑ روپے سرپلس رہا۔