لاہور ( معین اظہر سے) پنجاب میں تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی 60 ہزار آسامیاں خالی پڑی ہیں اور تقریبا 30ہزار سے زیادہ اساتذہ کی ترقی رکی ہوئی ہے جبکہ ماضی کی طرح حکومت ایسے اقدمات کر رہی ہے جس سے تعلیم کے شعبہ میں تعلیمی معیار بہتر نہیں ہو سکے گا کیونکہ 1227 ایلیمنٹری سکولوں کو ہائی سکول کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ تعلیم کے شعبہ میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے اس نقصان پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ دوسرا جب استاد کو وقت پر ترقی نہ ملنے وہ تعلیم کی بہتری کے لئے کیا کر سکتا ہے۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق مختلف اضلاع میں کئی کئی سال سے ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا جس کی وجہ سے اساتذہ کی ترقیاں رکی ہوئی ہیں جبکہ بیورو کریسی جن میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس ، پی سی ایس افسروں کی ترقی کی شرح 100 فیصد وہاں پر اساتذہ کو ترقی کے لئے کئی کئی سال افسروں کے پیچھے دھکے کھانے پڑتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں تعلیمی اداروں میں پڑھانے کے لئے سکولوں میں 60 ہزار اساتذہ موجود نہیں ہیں منظور اسامیوں میں سے بھی 60 ہزار اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے متعدد سرکاری تعلیمی اداروں میں اہم ترین مضمون پڑھانے والے ٹیچر ہی موجود نہیں ہیں جبکہ سرکاری طور پر صرف طاقتور سیاسی افراد کے کہنے پر ان کے علاقوں کے سکولوں میں خالی اسامیوں پر بھرتیاں کر دی جاتی ہیں جبکہ تعلیم کے شعبہ کو ترقی کی ترقی کے لئے یا جو لوگ تعلیم کے شعبہ کی ترقی سے وابسطہ ہو تے ہیں ان کی بہتری کے لئے اقدامات نہیں آٹھائے جاتے ہیں نہ ہی تعلیم کے معیار کی بہتری کے لئے کوئی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔ تاہم افسروں کی مراعات میں گزشتہ 20 سال میں 200 فیصد اضافہ یوٹیلٹی الاؤنس، گاڑیوں کے لئے پٹرول کارڈ ، ایگزیکٹو الاؤنس، سیکرٹریٹ الاؤنس، اور ایسے دیگر کئی الائونس ان کی تنخواہوں میں شامل ہو گئے جبکہ تعلیم سے وابسطہ لوگ جن کو ترقی کے بعد تنخواہ میں اضافہ کا لالچ ہو تا ہے ان کو کئی کئی سال ترقی نہیں دی جاتی ہے اس بارے میں جو اضلاع میں پی ایس ٹی ٹیچرز اور ای ایس ٹی ٹیچرز کی ترقیاں رکی ہوئی ہیں کئی اضلاع میں پانچ پانچ سالوں سے محکمہ ترقیاتی کمیٹیوں کے اجلاس منعقد نہیں ہوئے ہیں تفصیل یوں ہے۔ اٹک میں 1035 پی ایس ٹی، اور ای ایس ٹی ٹیچر ترقی سے محروم ہیں۔ بہاولنگر میں 285 ترقیاں رکی ہوئی ہیں۔ بہاولپور میں 582 بھکر میں 276 ۔ چکوال میں 886 چنیوٹ میں 349 ۔ ڈی جی خان میں 313 ترقیاں رکی ہوئی ہیں۔ فیصل آباد میں 919 گوجرانوالہ میں 351 گجرات میں 439 ۔ حافظ آباد میں 507 ۔ جہلم میں 395 ۔ جھنگ میں 1447 ۔ قصور میں 237 ۔ خانیوال میں 904 ۔ خوشاب میں 40 ۔ لاہور میں 762 ۔ لیہ میں 1008 ۔ لودھراں میں 206 ۔ منڈی بہاو الدین میں 371 ۔ میانوالی میں 163 ۔ ملتان میں 380 ۔ مظفر گڑھ میں 197 ۔ ننکانہ صاحب میں 491 ۔ ناروال میں 491 ۔ اوکاڑہ میں 608 ۔ پاکپتن میں 435 ۔ رحیم یار خان میں 717 ۔ راجن پور12 ۔ راولپنڈی میں 781 ۔ ساہیوال میں 329 ۔ سرگودھا میں 243 ۔ شیخوپورہ میں 1020 ۔ سیالکوٹ میں 1312 ۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 200 اور وہاڑی میں 640 رکی ہوئی ہیں۔