کراچی: دو سال تک لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوسکتی:وفاقی وزیرتوانائی

اسلام آباد: وفاقی وزیرتوانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ دو سال تک کراچی کی لوڈشیڈنگ کا کوئی حل نہیں ہے کیوں کہ وہاں کا بجلی کی ترسیل کا نظام اضافی لوڈ برداشت نہیں کر سکتا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کراچی کو مزید بجلی دینے کیلئے تیار ہے  مگر کے الیکٹرک کے پاس ایسا سسٹم ہی نہیں جو اضافی بجلی وصول کرسکے۔

وفاقی وزیر نے اسمبلی میں بتایا کہ کے الیکٹرک نے دو ہزار بائیس تک نیا سسٹم بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس وقت تک اضافی بجلی کے الیکٹرک کے سسٹم میں داخل نہیں کی جاسکتا۔

عمرایوب کا کہنا تھا۔ کراچی کے عوام کیلئے اضافی گیس، اضافی بجلی اور اضافی فرنس آئل دے رہے ہیں اور وفاقی حکومت مزید بجلی دینے کو بھی تیار ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ شدید گرمی کے دوران کراچی والوں کو پانی اور بجلی نہیں مل رہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے جیسے وہاں لوگ پتھر کے دور میں رہ رہے ہیں۔

رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال نے اسپیکر قومی اسمبلی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے تجویز دی کہ کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر کمیٹی بنائی جائے اور اس کے مسائل حل کیے جائیں۔

ایک کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کراچی میں بجلی کا نظام اس قدر ناقص ہے کہ بادل برستے ہی کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو جاتی ہے۔

کراچی کے مختلف رہائشی علاقوں میں گزشتہ رات آٹھ بجے سے بجلی کی فراہمی معطل ہے اور بجلی کی طویل بندش کے باعث شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔نارتھ کراچی ، خدا کی بستی، اورنگی ٹاؤن ، لیاقت آباد ، عزیز آباد ، ملیر کے علاقوں میں 300 سے زائد کیبل فالٹس کی شکایت موصول ہوئی ہیں۔

کراچی الیکٹرک کمپنی کا کہنا ہے کہ بارش کا پانی جمع ہونے کے باعث متاثرہ علاقوں میں مرمتی کام میں تاخیر ہورہی ہے۔

کراچی میں بجلی کی طلب 3100 میگاواٹ ہو گئی ہے جبکہ طلب  او ر رسد میں 400 میگاواٹ کا فرق موجود ہے۔ کراچی الیکٹرک 1800 میگاواٹ بجلی بنا رہا ہے اور نیشنل گرڈ سے 600 میگاواٹ بجلی حاصل کی جارہی ہے۔ نجی پاور پلانٹس سے 300 میگاواٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔

طلب اور رسد میں فرق کے باعث لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 6 سے 10 گھنٹے تک پہنچ چکا ہے۔

گزشتہ شب بارش کے بعد  ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، کورنگی، ضیا کالونی، گلشن حدید، لیاقت آباد، اور اسکیم33 میں بجلی کی فراہم معطل ہوگئی۔

شہر میں موسم بہتر ہونے کے بعد  بجلی کی طلب3ہزارسے کم ہوکر2800میگاواٹ ہوگئی ہے۔   بجلی کی طلب اور رسد  کا فرق 200میگاواٹ رہنے کے باجود  بجلی کی فراہمی کی صورتحال میں  بہتری نہیں آئی۔

ای پیپر دی نیشن