اسلام آباد (نامہ نگار) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بورڈ کے سالانہ امتحانات اور اس حوالے سے طلبا کے احتجاج پر وزیر تعلیم اور اپوزیشن ارکان میں مشاورت کے لئے ویڈیو کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کردیا۔ جبکہ اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ اگر اسی شیڈول کے مطابق امتحانات ہو گئے تو میرٹ کچلا جائے گا۔ جب بچوں کو پڑھایا نہیں تو اخلاقی طور پر ہم کس طرح امتحان لیں گے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے وفاقی وزارت تعلیم وجیہہ اکرم نے کہا ہے کہ جولائی میں سالانہ امتحانات کے بعد ستمبر میں یہ امتحانات دوبارہ لئے جائیں گے۔ طلبا و طالبات کا سال ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اس حوالے سے تمام ریگولیٹری باڈیز سے بات ہو چکی ہے۔ امتحانات کے التوا کے لئے احتجاج کرنے والے چند طلبا پچاس لاکھ سے زائد طلبہ کے ترجمان نہیں ہو سکتے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں احسن اقبال، ڈاکٹر درشن، مریم اورنگزیب اور خواجہ سعد رفیق کے نصاب مکمل کرائے بغیر مختصر نوٹس پر انٹرمیڈیٹ امتحانات لینے کے اعلان سے متعلق توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ اکرم نے کہا کہ یہ بتایا جائے کہ کس فارمولا کے تحت امتحانات نہ ہوں۔ امتحانات اچانک نہیں ہوئے، امتحانات مارچ میں ہونے ہوتے ہیں جو کوویڈ کی وجہ سے نہیں ہو سکے۔ صرف تین اختیاری اور انگریزی کا امتحان لینے کا فیصلہ کیا گیا، نصاب کو بھی کم کیا گیا۔ کوویڈ کے دوران تعلیمی اداروں کی بندش کے دوران آن لائن کلاسز جاری رہیں۔ احسن اقبال نے تجویز دی کہ کم سے کم 45 دن کے لئے امتحانات ملتوی کرکے طلبہ کو تیاری کا وقت دیا جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ وزیر تعلیم کی دستیابی دیکھیں پھر ان ممبران کو بلائیں اور اس پر تفصیلی بات چیت کریں۔ احسن اقبال نے کہا کہ تمام طلبا کو تعلیم کے یکساں مواقع ملنے چاہئیں، بچوں کو امتحانات کی تیاری کے لیے صرف دس سے بارہ دن ملے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اگر کسی طالبعلم کی سپلی آگئی تو اسے تمام مضامین میں فیل تصور کیا جائے گا۔ جبکہ ان کے لیے داخلوں کا مسئلہ بھی ہو گا۔ صرف او اور اے لیول والے طلبا نہیں ہیں دوسرے طلبا کو بھی طلبا سمجھا جائے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سپیکر صاحب آپ کی منت کر تا ہوں کہ آپ اپنے چیمبر میں ہمیں بلا لیں۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ امتحانات کی وجہ سے طلبا و طالبات سراپا احتجاج ہیں۔
امتحان مئوخر کئے جائیں، اپوزیشن: مشاورت کیلئے ویڈیو کانفرنس بلائیں گے، سپیکر
Jul 09, 2021