لاہور (خصوصی نامہ نگار )ملی یکجہتی کونسل کے نئے صدر کا چناؤ اگست کے پہلے ہفتے میں کیا جائے گا۔کونسل کے نئے صدر ، سیکریٹری جنرل اور کابینہ کے انتخاب کے لیے دستوری اجلاس ماہ اگست کے پہلے ہفتے میں منعقد کیا جائے گا، سپریم کونسل میں دستوری ترامیم کے پاس ہونے تک موجودہ دستور ہی نافذ العمل ہوگا۔دستوری اجلاس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال ، مسئلہ کشمیر ، مسئلہ فلسطین ، سود ی نظام ،وقف املاک بل ، گھریلو تشدد بل جیسے موضوعات زیر بحث آئیں گے۔ یہ فیصلے کونسل کے آن لائن مشاورتی اجلاس میں کیے گئے جو کونسل کے صدرڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر کی صدارت میں ہوا۔صدر ملی یکجہتی کونسل نے کہا کہ اگلے انتخابات سے قبل کونسل میں وسعت لانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ کونسل ملک کی تمام قابل ذکر مذہبی جماعتوں کا فورم بن سکے۔مشاورتی اجلاس میں کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے افغانستان کی موجودہ صورتحال بارے میں کہا کہ افغانستان کے حوالے سے ہمارا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ افغانستان سے بیرونی مداخلت ختم ہونی چاہیے۔ افغان عوام کو اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق ہونا چاہیے۔کونسل کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل سیدثاقب اکبر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ایسی حکومت ہونی چاہیے جس میں تمام قومیتوں اور اکائیوں کو شامل کیا جائے۔اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ افغانستان میں جمہوری عمل پر زیادہ زور دیا جائے وہاں جنگی صورتحال خطے اور افغانستان کے استحکام کے لیے مناسب نہیں ہے۔ افغانستان میں امریکہ کے خلاف مزاحمتی قوتوں کی کامیابی پر انھیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ آن لائن اجلاس میں کونسل کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ ، نائب صدر حافظ عبد الغفار روپڑی ، ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ثاقب اکبر ، اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی، مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل سید ناصرشیرازی اور جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما پیرسید صفدر شاہ گیلانی ، مفتی گلزار نعیمی، مرزاایوب بیگ اورپیرسید لطیف الرحمن شاہ نے شرکت کی۔