اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ نے ملک میں لائیو سٹاک انڈسٹری کی ترقی کیلئے اپنی پہلی پالیسی کے مسودے کی تیاری پر کام شروع کر دیا ہے، پالیسی کے تحت حلال گوشت،دودھ،مکھن اور دیگر مصنوعات کی برآمدات کو بڑھایا جائے گا، وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے ذرائع کے مطابق پاکستان کی سالانہ حلال گوشت اور مصنوعات کی برآمدات کی مالیت 53 ارب روپے سے زیادہ ہیں،ان برآمدات میں مزید اضافے کے لیے لائیو سٹاک انڈسٹری کی ترقی کے لیے اپنی پہلی پالیسی کے مسودے کی تیاری پر کام شروع کر دیا گیا ہے ، پالیسی کا مقصد حلال گوشت، دودھ، مکھن اور دیگر مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانا ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان آئندہ دس سالوں میں لائیو سٹاک کے شعبے میں عالمی سطح برآمدات میں بے پناہ اضافے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ غذائی تحفظ، غربت میں کمی اور قومی آمدنی میں اضافہ بھی پالیسی کے اہم اہداف میں شامل ہیں۔ ملک میں زراعت کا حصہ 60.7 فیصد ہے، اور معاشی ترقی 11.6 فیصد ہے، لیکن لائیو سٹاک کا شعبہ ماضی میں اس رفتار سے ترقی نہیں کر سکا جس کی ضرورت ہے ، حکومت نے غذائی تحفظ، غربت میں کمی، اور قومی آمدنی میں اضافے کے لیے پہلی لائیو سٹاک پالیسی کا مسودہ کی تیاری پر کام شروع کیا ہے جس کا مقصد نجی شعبے کی مدد سے لائیو سٹاک کے شعبے میں ترقی کرنا ہے۔ پالیسی دستاویز کے مطابق پاکستان میں 80 لاکھ سے زائد کسانوں کا روزگار لائیو سٹاک سے وابستہ ہے اور اس شعبے کی سالانہ ترقی صرف 4 فیصد ہے۔ مزید برآں، جدید آرگینک لائیو سٹاک فارمنگ کا منصوبہ ہے کہ فارمی جانوروں کی تعداد کو بڑھایا جائے، جو اس وقت 120 ملین ہیں، اور فوڈ سیفٹی، اینیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ اتھارٹی کے قیام کے لیے بھی قانون سازی کی جائے گی۔ فوڈ سیفٹی اور جدید لیبارٹری سسٹم پر تحقیق کے لیے مزید فنڈز مختص کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ پالیسی میں ماڈل میٹ پروڈکشن فارمز کے قیام کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ زندہ جانوروں اور مویشیوں کی مصنوعات کی تجارت کو ترجیح دینے کی تجویز ہے۔ مجوزہ پالیسی کا جائزہ لینے کے بعد عمل درآمد کی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ایسا ملک جس کی زیادہ آ بادی دیہاتوں میں رہتی ہے اور ان کا انحصار زراعت پر ہے، مویشی پالنا پاکستان کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے اور بہت سے کسانوں کے روزگار کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی موجودہ لیبر فورس میں 30 سے 35 ملین کے درمیان ہے جو لائیو اسٹاک میں مصروف ہے۔ اگرچہ زرعی عمل پورے ملک میں رائج ہے، لیکن یہ پنجاب اور سندھ کے زرخیز صوبوں میں زیادہ عام ہے، جو روایتی طور پر زراعت اور کاشتکاری کی سرگرمیوں کے اہم شعبے ہیں۔