عبدالستارایدھی کو دنیا چھوڑے 6 برس بیت گئے


کراچی (پی پی آئی)خدمت کے پیکر عبدالستارایدھی کو دنیا چھوڑے 6 برس بیت گئے، انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والے عبدالستار ایدھی 6 سال قبل اس دارفانی سے کوچ کر گئے تھے لیکن آج بھی ہر پاکستانی کے دل میں زندہ ہیں۔عبدالستار ایدھی 28 فروری 1928 میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے، انھوں نے 11 برس کی عمر میں اپنی ماں کی دیکھ بھال کا کام سنبھالا جو ذیابیطس میں مبتلا تھیں۔پی پی آئی کے مطابق ایدھی نے صرف 5 ہزار روپے سے ایدھی فانڈیشن کی بنیاد رکھی، لاوارث بچوں کے سر پر دستِ شفقت رکھا اور بے سہارا خواتین اور بزرگوں کے لیے مراکز قائم کیے۔قیام پاکستان کے بعد ان کے خاندان نے  پاکستان آ کر کراچی کے علاقے کھارا در میں سکونت اختیار کی اور 1951 میں ایک چھوٹے سے کلینک کے ذریعے خدمت خلق کا آغاز کیا۔عبدالستار ایدھی نے 1957 میں پہلی بار بڑے پیمانے پر لوگوں کی مدد کی جب شہر میں فلو کی وبا پھیلی اور متعدد لوگ متاثر ہوئے تب عبدالستار ایدھی نے متاثرین کے لیے رقوم جمع کیں اور نہ صرف ان کے علاج معالجے کا انتظام کیا بلکہ شہر کے مضافات میں خیمے بھی لگائے بعد ازاںمیٹرنٹی ہوم اور نرسوں کی ٹریننگ کا ادارہ قائم کیا ۔عبدالستار ایدھی نے ایمبولینس سروس کا آغاز کیا، ایک ایمبولینس سے شروع ہونے والی ایمبولینس سروس گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ 1987 کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروسہے۔2006 میں انہوں نے ایدھی انٹرنیشنل ایمبولینس فاؤنڈیشن کے قیام کااعلان کیا جس کے تحت دنیا بھر میں ایمبولینسیں عطیہ کی جاتی ہیں۔سماجی خدمات کے صلے میں ۔1980 کی دہائی میں حکومت پاکستان نے عبدالستار ایدھی کو نشان امتیاز سے نوازا جب کہ پاک فوج نے انہیں شیلڈ آف آنر کا اعزاز دیا، 1992 میں حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔بین الاقوامی سطح پر 1986 میں عبدالستار ایدھی کو فلپائن نے رومن میگسے ایوارڈ دیا اور 1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں مارچ 2017 میں پچاس روپے کا یادگاری سکہ بھی جاری کیا تھا۔عبدالستار ایدھی گردوں کے عارضے  کے باعث 8 جولائی 2016 کو خالق حقیقی سے جاملے۔

ای پیپر دی نیشن