کیپٹن کرنل شیر خان خیبر پختونخوا کے گائوں نواں کلی میں پیدا ہوئے ، شہادت کے بعد ضلع صوابی کے اس گائوں کا نام کرنل شیر کلی رکھا گیا، 1999 ء میںکارگل کے محاز پر شجاعت، عزم و ہمت اور وطن پر قربان ہونے کی داستان رقم کرنے والے کیپٹن کرنل شیر خان کو ملک و ملت پر قرباں ہوئے آج 24سال بیت گئے ۔
کیپٹن کرنل شیر خان پاکستان کا وہ سپوت ہے ، جن کے دادا نے 1948 ء میں کشمیر کی مہم میں حصہ لیا تھا ،یونیفارم میں ملبوس فوجی انہیں اچھے لگتے تھے ، شیر علی پیدا ہوئے تو ان کے داد ا نے کرنل کا لفظ ان کے نام کا حصہ بنا دیا ، شیر علی لفظ’’ کرنل ‘‘ کو بڑے فخر سے استعمال کرتے تھے لفظ کرنل نام سے منسلک ہونے کی وجہ سے کئی بار مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا ، دنیا میں اکا دُکا ہی کوئی مثال ہو کہ دشمن کی فوج اپنے مقابل دشمن کے کسی فوجی کی بہادری پر داد دیتے ہوئے خراجِ تحسین پیش کرے اور اپنے دشمن ملک کی فوج سے کہے کہ آپ کے اس فوجی نے بڑی بہادری اور شجاعت سے ہمارا مقابلہ کیا اور جنگ لڑی لہذا اس بہادر فوجی کی قدر کی جانی چاہئے ۔
ہماری صفوں میں چھپے ملک دشمن عناصر اور شرپسندوں کو دشمن ملک کی فوج کا دیا ہوا خراجِ تحسین سولی کی طرح چبھ رہا تھا ،ملک دشمنی اور پاک فوج کو ہر سطح پر بدنام کرنے اور ساری تدبیروں کے بعد بلآخر9مئی کو ملک اورفوج کے تشخص کو انتہائی گھنائونے منصوبے سے اسقدر پامال کیا کہ دشمن بھی ایسا تصور نہ کر سکے، کیپٹن کرنل شیر خان شہید ( نشانِ حیدر) کا مجسمہ پی ٹی آئی کے بلوائیوں نے مسمار کیا اس کی بے حرمتی پر ہمارے دشمن ملک کی فوج کے میجر گورو آریا نے اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’’ کرنل شیر خان تمہارے لئے مر ا کیا تم لوگ اسے بھول گئے ؟ میجر گورو آریا نے ان شرپسندوں کے عمل کو انتہائی غیر اخلاقی قرار دیااور پست حرکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ مجھے یقین ہے کہ جو ملک اپنے شہیدوں کی عزت نہیں کرتا دنیا بھی اس کی عزت نہیں کرتی ۔ بیشک کیپٹن کرنل شیر خان کارگل کے محاز پر بڑی جانفشانی اور بہادری سے لڑے جب کہ انہیں علم تھا کہ جو مشن ان کو سونپا گیا تھا اس میں انڈین فوج کی بڑی تعداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس میں کامیابی کے امکانات محدود تھے ، اس کے باوجود کیپٹن شیر خان بڑبہادری سے لڑے دشمن کے علاقے میں جیسے ہی داخل ہوئے ایک زخمی انڈین فوجی کرپال سنگھ نے اچانک اٹھ کر دس گز کے فاصلے سے کیپٹن کرنل شیر خان کو برسٹ مار کر شہید کر دیا ۔انڈین فوج کے بریگیڈیئر باجوہ نے پورٹرز بھیج کر کیپٹن کرنل شیر خان کے جسدِ خاکی کو منگوایا اور احترام سے اسے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر میں رکھا ، جب کیپٹن کرنل شیر خان کے شہید جسم کو پاکستان کے حوالے کیا گیا تو انڈین بریگیڈیئر باجوہ نے لکھا ہوا ایک رقعہ ان کی جیب میں رکھ دیا جس پر لکھا تھا کہ ’’ این ایل آئی کے کپتان کرنل شیرخان انتہائی بہادری اور بے جگری سے لڑے انہیں ان کا حق دیا جانا چاہئے ، پاک فوج نے ان کی بہادری کے اعتراف میںپاکستانی فوج کے سب سے بڑے اعزاز ’’ نشانِ حیدر ‘‘ سے نوازا ، اس قوم کے جری سپوت کے مجسمہ کی بے حرمتی پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے ، راقم اپنے پچھلے کالم ’’ کیا احتساب ہو پائے گا ؟؟؟‘‘ میں بڑے کرب کے ساتھ تحریر کر چکا ہے کہ یہ تمام شرپسند ، اس کے خالق اور سہولت کارکسی رعایت کے مستحق نہیں ان کی سزا کو’’سرخ‘‘ بنا دیا جائے ۔
ان شر پسندوں نے مبینہ طور پر سارے ملک میں ایک منظم انداز میں 300 سے زائد سرکاری اور فوجی مقامات پر حساس تنصیبات کو برباد کیا اور شہیدوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کی ، ان تخریبی کاروائیوں میں صوبہ پنجاب میں 8 فوجی تنصیبات کو تباہ کیا جب کہ پختونخوا میں تین اور سندھ ، بلوچستان میں ایک ایک فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ، یہ تخریبی کاروائیاں جی ایچ کیو کے گیٹ پر حملہ اور وہاں ایک فوجی مجسمہ کو تباہ کرنے کے علاوہ آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹر ، حمزہ کیمپ پر حملہ کیا جس کا پرانا نام اوجڑی کیمپ تھا، اور میٹرو سٹیشن پر توڑ پھوڑ اکیا گیا ، لاہور میں جناح ہائوس جہاں کور کمانڈر کی رہائش گاہ تھی اسے نظر آتش کر دیا گیا ، لاہور کینٹ میں واقع عسکری مال،سی ایس ڈی کی عمارتوں پر حملہ وزیر اعظم ہائوس لاہور اور ماڈل ٹائون میں مسلم لیگ (ن) کا پارٹی دفتر وزیر داخلہ کے فیصل آباد کے گھر اور آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ ، پاکستان ایئر فورس کی یاد گار ایم ایم عالم کے طیارے کو تباہ کیا گیا، ایئر فورس بیس میانوالی پر حملہ ، کراچی رینجرز کی چیک پوسٹ کو نذر آتش کیا گیا ، ریڈیو پاکستان پشاور کی تاریخی عمارت کو آگ لگا کر بھسم کر دیا گیا ۔ روالپنڈی اسلام آباد میں 27 ، مئی کے دن یومِ مذمت غدا رِپاکستان کے بینر آویزاں ہوئے جن میں پی ٹی آئی کے رہنمائوں اور حمایتی افراد کی تصاویر پر لعنت کے علامات ظاہر تھے لیکن ان تصاویر میں ایک تصویر کی کمی تھی جو کہ معنی خیز بھی ہے اور باعثِ تشویش بھی ہے ، ایسے محرکات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیپٹن کرنل شیر خان اور شہیدانِ وطن کی بے قدری کرنے والے کسی نادیدہ ہاتھ کے زیرِ سایہ ہیں ۔ عسکری قیادت نے کیپٹن کرنل شیر خان شہید نشانِ حیدر کے 24 ویں یومِ شہادت کے موقع پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی قائدانہ صلاحیت اور بے مثال بہادری مادرِ وطن کے دفاع کو ہر قیمت یقینی بنانے میں ہمارے لئے مشعل راہ قرار دیاشہید کے مزار پر ایک تقریب کا اہتمام ہوا ، جس میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات سمیت دیگر بڑوں نے شرکت کی ، ایسی تقاریب عوامی سطح پر سیاسی، دینی اور سول سوسائٹی کے پلیٹ فارمز پر بھی منعقد ہونی چاہئیں تاکہ ہماری نوجوان نسل کو شہیدوں کی قربانیوں کا علم حاصل ہو سکے ۔
٭…٭…٭
جانثارِ وطن کیپٹن کرنل شیر خان
Jul 09, 2023