گجرات: یونان کشتی حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والے پاکستانی نوجوان عثمان صدیق نے کہا ہے کہ ہماری کشتی 2 دن تک ایک ہی مقام پر دائرے کی شکل میں چکر لگاتی رہی اور جب رات ہوئی تو امیدیں ختم ہو گئیں۔عثمان صدیق نے وطن واپسی پر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رات نیوی کا جہاز آیا جس نے رسی لگانے کی کوشش کی تو کشتی الٹ گئی. لیکن رسی ڈالنے والے جہاز نے ہمیں بچانے کی کوشش نہیں کی۔کشتی حادثے میں معجزانہ طور پر محفوظ رہنے والے پاکستانی عثمان صدیق جو صوبائی محکمہ پولیس میں کانسٹیبل ہے اور اپنے چار دوستوں کے ہمراہ اٹلی جانے کیلئے نکلا تھا، نے وطن واپسی پر بتایا کہ فجر کے وقت لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئے تھے. ہمیں بتایا گیا کہ اٹلی کی حدود میں ہیں، چھٹے دن ڈھائی بجے جرمنی کا ایک جہاز آیا جس نے ہمیں پانی دیا اور واپس چلا گیا۔عثمان صدیق نے بتایا کہ جب جہاز الٹ گیا تو چار سے پانچ گھنٹے تک ہم سمندر میں بچنے کے لیے جدوجہد کرتے رہے، میں معجزانہ طور پر حادثے میں محفوظ رہا۔گجرات کے نواحی علاقے کالیکی کے رہائشی 28 سالہ عثمان صدیق کے مطابق کشتی میں 700 افراد سوار تھے جن میں 350 پاکستانی تھے۔عثمان صدیق کے مطابق کشتی میں سوار ہونے سے قبل لائف جیکٹس کے لیے رقم وصول کی گئی تھی،6 روز تک سمندر میں کشتی چلتی رہی .لیکن کوئی کنارہ دیکھا نہ کوئی جزیرہ۔