وزیراعظم میاں شبہازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان بندرگاہوں میں جدید نظام اور ان کی مزید بہتری سے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کر سکتا ہے۔ ہم وسط ایشیائی ریاستوں کیلئے سمندری راہداری فراہم کرنے پر کام کررہے ہیں۔ گزشتہ روز کراچی پورٹ ٹرسٹ کے دورہ کے موقع پر بندرگاہوں اور نیشنل فلیگ کیریئر پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے حوالے سے بریفنگ اور اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جغرافیائی اعتبار سے خطے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اپنے دورہ قازقستان کے موقع پر روس کے صدر پیوٹن اور دوسرے وسطی ایشیائی ممالک کے رہنماﺅں سے ملاقاتیں کی ہیں اور پاکستان کی بندرگاہوں کے ذریعے خطے کے ممالک کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے پر بات کی ہے۔ انکے بقول وسطی ایشیائی ریاستوں نے تجارت کیلئے پاکستان کی بندرگاہوں کے استعمال میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس کیلئے ہم پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ ٹرسٹ پر جدید آلات اور مشینری کی تنصیب سے کسٹمز کلیئرنس کے وقت کو کم کرنے کے اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کے بقول ایکسپورٹ بڑھے گی تو بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ بلا شبہ ہمیں آج غربت‘ مہنگائی‘ بے روزگاری اور بجلی‘ گیس‘ پٹرول کے بڑھتے نرخوں کے باعث ملک کی معیشت کو مستحکم بناکر اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کا چیلنج درپیش ہے جس کیلئے ہمیں آئی ایم ایف سے اس کی کڑی شرائط پر قرض لینا پڑتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ ہم اپنے قومی وسائل کو خودانحصاری کے جذبے کے ساتھ بروئے کار لائیں تو ہمیں آئی ایم ایف کے چنگل سے بھی نجات مل سکتی ہے اور ملک کی معیشت بھی مستحکم ہو سکتی ہے۔ اس معاملہ میں پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ذریعے ہمیں اپنی برآمدات کے فروغ کیلئے بیرونی منڈیوں تک رسائی کیلئے کسی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا جبکہ سی پیک اور پورٹ قاسم اس خطے کے دوسرے ممالک بالخصوص وسطی ایشیائی ریاستوں کی تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں معاون بنیں گے تو ہمارے ملک میں روزگار کے بھی بے شما رمواقع نکلیں گے۔ اس تناظر میں جہاں ہمیں سی پیک کے پہلے اور دوسرے فیز کو اپریشنل کرنے کے ٹھوس اقدامات اٹھانے ہیں اور اسے سبوتاڑ کرنے کی دشمن کی سازشیں ناکام بنانی ہیں‘ وہیں ہمیں پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ بالخصوص توانائی کے درپیش چیلنجوں سے عہدہ برا ہونے کیلئے ملک میں امن و امان اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے جس کیلئے قومی سیاسی قیادتوں کو اپنے ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دینا ہوگی