شیخ صلاح الدین
سابق ممبر قومی اسمبلی
پاکستان اس وقت جس سیاسی معاشی اور سماجی رویوں کا شکار ہے وہ انتہائی غور طلب اور پریشان کن ہے۔ جب بھی پاکستان کو ان حالات کا سامنا ہوا۔ غیبی مدد کے طور پر کوئی نہ کوئی سیاسی پارٹی معرض وجود میں آئی اور حالات کا رخ موڑنے کی کوشش ہوئی۔ اب ہر وہ سیاسی پارٹی جو اس وقت میدان سیاست میں موجود ہیں۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی تین تین مرتبہ اقتدار کے حصول میں کامیاب ہوئیں لیکن عوام کو ریلیف دینے میں نا کام نظر آئیں۔ بد قسمتی سے 2018 میں تحریک انصاف ایک نئی پارٹی کے طور پر اقتدار کے ایوانوں میں ا?ئی لیکن اس نے معشیت کو اور سیاست کو اپنی نادانیوں اور گوناگوں کمزوریوں کے باعث نا قابلِ تلافی نقصان پہچایا۔ اس سے زیادہ حیرت اور پریشانی یہ رہی کہ عوام ایک ایسے جذباتی بہاﺅ اور نعروں کا شکار ہوگئی کہ بیشتر نوجوان ان کی بنا پر راہ گم کردہ کے مسافر بن کر رہ گئے وہ نہ صرف اپنے گھروں ، شہیدوں اور صوبوں کے حالات سے بے خبر ہو کر ایک اندھی تقلید میں بہہ کر ملک کا رہا سہا وقار بھی سیلاب رواں میں بہا کر لے گئے۔ اس وقت پاکستان میں دو پارٹیاں خصوصی طور پر حکمران طبقے میں شامل ہیں۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ، یہ دونوں ہی آزمائی ہوئی پارٹیاں ہیں مگر عوام بعض صورتحال میں انھیں برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ نہ ان پارٹیز کو عوام کے مفادارت سے کوئی غرض ہے نہ وہ انکی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے کوئی لائحہ عمل نبانے کے خواہشمند ہیں۔ معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے سیاست پیسے کی لونڈی بن کر رہ گئی ہے۔ معاشرے کا برا حال ہے ہم اس قسم کے حالات میں پاکستان میں ایک نئی سیاسی پارٹی کی اہمیت اور ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے پاکستان کے لئے فکر مند اور درد دل رکھنے والے افراد کے ساتھ مل کر عوام پاکستان پارٹی کی بنیاد رکھ رہے ہیں جس کا سلوگن ہے ابدلیں گے نظام "عوام پارٹی بنیادی ڈھانچہ مرتب کرنے والے افراد میں خصوصیت کے ساتھ جو نام وقار اور پاکستان سے وفا کی علامت ہیں ان میں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسمعیل کے نام بھی شامل ہیں۔ خاقان عباسی وزارت عظمی کا تجربہ رکھتے ہیں اور مفتاح اسمعیل معیشت کے امور پر گہری نظر رکھنے کی بنا پر مشیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کی آرگنائزنگ کمیٹی میں ملک کے تمام صوبوں سے انتہائی سنجیدہ اور محب وطن افراد شامل ہیں۔ جن کے پاس نہ صرف پارلیمنٹ چلانے کا خاطر خواہ تجربہ ہے بلکہ ان کے پاس مختلف وزارتوں کے چلانے کا بھر پور تجربہ بھی ہے۔ اس وقت ہمیں غلام ذہن نہیں بلکہ ان لوگوں کی ضرورت ہے جو بغیر اندر باہر کے ڈکٹیشن لیتے آزادانہ فضاﺅں میں کام کر کے ملک کو اس گھمبیر فضا سے اور جس زدہ ماحول سے باہر نکال سکیں۔ عوام ٹیکسوں کے بوجھ سے بے حال ہیں۔ بجلی اور گیس کے بل اور پیٹرول میں من مانا اضافہ بہت جلد عوام کو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر دے گا۔ پاکستان کی لاءاینڈ آرڈر کی نازک صورتحال اورسیاسی ریشہ دوانیاں اور حکومت کی من مانی کاروائیاں لوگوں کے ضبط کا امتحان لے رہی ہیں۔ اس دور ابتلا میں عوام پاکستان پارٹی ہوا کے جھونکے کی مانند لوگوں کے ذہن و دل کو تازہ فضا مہیا کرنے میں اپنی بے مثال قیادت پیش کرے گی عوامی نمائندے ہیں جب عوام کے مفاد کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ان کا سانس لینا محال کر دیں تو پھر عوام کا فرض ہے کہ وہ اپنے اطراف ان لوگوں کو اپنا لیڈر منتخب کر لیں جو صاف ستھرے کردار کے حامل اور سیاست میں اپنا لوہا منوا چکے ہیں۔ پاکستان کے عوام کتک ان لوگوں کو منتخب کرتے رہیں گے جوان کے حال اور مستقبل کو برباد کر کے اپنی ا?باد کاری میں مصروف رہے۔ عوام موجودہ حکمرانوں کے کردار سے اچھی طرح واقف ہیں اب جبکہ عوامی امنگوں کے مطابق ایک ایسی جماعت تشکیل دی جا چکی ہے جو ان کو سیاست کو خدمت میں بدل دینے کا عزم لیکر میدان میں اتررہی ہے جو پارلیمنٹ اور اس سے ملحقہ اداروں کی اندرونی سرگرمیوں سے اچھی طرح واقف ہیں اور اپنی ماہرانہ رائے اور تجبر بوں سے وہ عوام کو اندھے کنوئیں میں دھکیلنے کے بجائے انھیں غیر ضروری بوجھ سے ا?زاد کرائیں گے اور پاکستان کو معاشی سیاسی اور سماجی بنیادوں پر مستحکم کرنے کے لئے اپنا بہترین کردار ادا کریں گے۔ اب یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ گھسے پٹے نعروں اور منفی رویوں والے حکمرانوں کے پیچھے چل کر اپنا اور اپنے بچوں کا حال اور مستقبل مزید مخدوش بنائیں گے یا ایک نئی عوام پارٹی کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اس کے رہنماﺅں کے ہاتھ مضبوط کریں گے اور اپنے آپکو نام نہا دلیڈروں کی غلامی سے آزاد کر کے اپنے آپکو پھر ایک اور موقع دیں گے۔
عوام پاکستان کا دعوی ہے
ریفارم پاکستان
خوشحال پاکستان