مادرِملت محترمہ فاطمہ جناح 31جولائی 1895ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں، آپ قائداعظم کی چھوٹی بہن تھیں۔ عمر ابھی دو سال ہی تھی کہ ان کی والدہ فوت ہوگئیں۔قائداعظم نے اپنی بہن کی تعلیم وتربیت کو خاص اہمیت دی اوروہ ڈینٹل ڈاکٹر بن گئیںمگر انہوںنے اس پیشہ کو مستقلاً اختیار نہ کیا اور اپنی زندگی کوبھائی کی خدمت کیلئے وقف کردیا۔ایک طرف بھائی کی دیکھ بھال کا فریضہ اداکیا او ر دوسری جانب ان کی سیاسی رفیق بن گئیں۔انہوںنے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1930ء سے کیا اور ان کا 1949ء تک کا طویل سفر بہت اہم تھا۔ اس عرصہ میں انہوں نے برصغیر کی مسلم خواتین کو سیاسی شعور بخشا اور ان کی جذبہ آزادی کو بیدار کیا۔انہوںنے 11ستمبر 1949تک اپنے بھائی کے ساتھ قیام کیا۔قائداعظم جب گورنر جنرل بنے تو زیادہ کام کی وجہ سے ان کی صحت متاثر ہوئی تھی چنانچہ انہوںنے علالت میں اپنے بھائی کی بے مثال خدمت کی۔جس طرح قائدعظم ایک عام آدمی نہیں تھے اسی طرح ان کی بہن بھی معمولی عورت نہیں تھیں۔ انہوں نے ملک کو بنتے دیکھا۔تحریک کے پْر خارراستے میں قائداعظم کا بھر پور ساتھ دیا۔گرلز گائیڈ مسلم لیگ اور دوسرے فلاحی کا موں میں انہوں نے بھر پور کردار اداکیا۔مادرِملت بے حد ذہین، بلند نظر اور صاحب ِ کردار رہنما تھیں اور صحیح معنوں میں قائداعظم کی دست راست تھیں یہ حقیقت ہے کہ انہوں نے ہر موقع پر اپنے ایمان افروز پیغامات سے قوم کے دلوں کو گرمایا۔نئی نسل کو تحریک پاکستان کے نظر یاتی پس منظر سے آگاہ کیااور برصغیر کی مسلمان خواتین کی بیداری میں نمایاںکردار اداکیا۔مادرِملت اپنے بھائی کی طرح انتہائی راست باز تھیں۔قائداعظم کے بعد مادرِملت کی شخصیت میں بابائے قوم کی شخصیت کا عکس نمایا ں طورپر نظر آتاہے۔ جب پوری قوم اپنے قائد کی ناگہانی موت پر صدمے سے نڈھال تھی اس وقت انہوںنے قوم کو حوصلہ دیا اور حوصلہ مندی کا حیات افروز پیغام دیا۔قائداعظم نے فرمایا''جب میں دن رات کی مصروفیات سے فارغ ہوکر گھر لوٹتاہوں تو میری بہن میری دیکھ بھال کرتی تھیں ان کا مجھ پر بڑا احسان ہے کہ انہوں نے دیکھ بھال کے علاوہ ہر تحریک میں میرا ساتھ دیا اور خواتین کی رہنمائی میں میری پوری مددکی۔1940ء میں قرار داد پاکستان کی منظوری کے بعد انہوںنے متحدہ ہندوستان کے ہر مقام کا دورہ کیااو روہ قائداعظم کے ساتھ ساتھ رہیں۔ تشکیل پاکستان کے بعد بھی محترمہ نے بانی پاکستان کی ہر قدم پر معاونت کی اور انہیں ملک وقوم کا فکری سیاسی کام یکسوئی سے کرنے کیلئے گھر یلواور ذہنی سکون مہیّا کیا۔وہ آخری وقت تک قائداعظم کی صحت یابی کیلئے سرگرداں رہی تھیںلیکن ہر ذی روح نے موت کا مزہ چکھنا ہے۔11ستمبر کو قائداعظم اس جہان فانی سے کوچ کرگئے اس وقت محترمہ کی جو حالت تھی وہ بیان نہیں کی جاسکتی گویا وہ اسوقت بالکل تنہاتھیں۔11ستمبر1948ء کے بعد ان کی زندگی کا اہم دور شروع ہوگیا۔اپنوں نے بھی بے وفائی کی مگرانہوںنے مشکل سے مشکل وقت میں صبر کا دامن تھامے رکھا۔1964ء میں صدارتی انتخاب ہوا جس میں مادرِملت نے ایوب خان کا مقابلہ کیا۔یہیں سے سیاست برائے تجارت کا سلسلہ شروع ہوا۔انہوںنے کسی دور میں بھی خود کو سیاست سے الگ نہیںکیا۔محترمہ نے بحالی جمہوریت کیلئے نعرہ حق بلند کیا اور بڑھاپے کے باوجود میدان عمل میں پورا کردار اداکیا۔محترمہ فاطمہ جناح ایک عظیم اور باہمت خاتون تھیں جنہوںنے ہر قدم پر قائداعظم کے حوصلے کو بلندرکھا۔قائداعظم صرف انگریزوں اورہندوئوں کے خلاف سیاسی جنگ نہیں لڑرہے تھے بلکہ انہیں خود اپنوں کی مخالفت کا سامنابھی تھا۔ایسے میں محترمہ نے بہترین بہن بن کر ان کا قدم قدم پر ساتھ دیا اور متعدد جلسوں میں خواتین سے خطاب بھی کیا۔مادرِملت محترمہ فاطمہ جناح نے قومی زندگی کو ایک نیاعزم ،نیا جوش اور ولولہ دیاجو آج بھی ہدایت کا سرچشمہ ہے۔انھوں نے 9جولائی 1967ء کوکراچی میں انتقال فرمایا۔محترمہ کا شما ران شخصیتوں میںہوتاہے جو مرنے کے بعد بھی زندہ جاوید ہوتی ہیں۔