مری (نمائندہ خصوصی /حنیف ترک)ملکہ کوہسار مری سب سے تاریخی مال روڈ یہاں سیاحوں کا تاتا بندہ رہتا ہے وہاں ملک بھر سے انے والے سے سیا حو ں کی قیمتی اشیا نقدی جیب کتروں سے محفوظ نہیں سعود ی عرب کی ایک فیملی اپنی نقدی سفری دستاویزات اور قیمتی اشیا سے محروم ہو گئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دفتر چکر لگانے کے باوجود جیب کتروں کا کوئی بھی سراغ نہ مل سکا اور نہ ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کان میں جوں تک نہیں رینگتی ۔مری پولیس کے افسران مختلف میٹنگز میں مصروف لیکن سیاہ غیر محفوظ دفتروں میں خانہ پوری اور سب اوکے کی رپورٹ افسران بالا کو ارسال کی جاتی ہے سعودی عرب کی فیملی نے اپنی قیمتی اشیا نقدی سب کچھ لٹ جانے کے بعد مختلف دفتروں کے چکر بھی لگائے ٹی ایم اے میں سی سی ٹی فوٹیج چیک کرنے جب وہ پہنچے تو وہاں صرف ایل سی ڈی لگی تھی اور کسی بھی مال روڈ میں کیمرے کا کوئی بھی بیک اپ موجود نہیں تھا اور مال روڈ کے سی سی ٹی وی کیمروں کا کوئی بھی ریکارڈ تک رسائی ممکن نہ ہو سکی لیکن جب ہائی افیشل وغیرہ مری کا دورہ کرتے ہیں تو ان کو جنا ح حال مین کنٹرول روم میں لے جا کر ایل سی ڈی وغیرہ دکھا کر سب اوکے کی رپورٹ کر دی جاتی ہے لیکن حقیقت میں اس طرح کی کوئی بھی عملی طور پر چیز موجود نہیں اور نہ ہی مال روڈ میں کوئی اور سی سی ٹی وی کیمرے کا بندوبست ہے جس سے کسی بھی چور یا جیب کترے کو تلاش کیا جا سکے مری پولیس مختلف علاقوں میں ناکے لگا کر سیاحوں کو مختلف روڈز پر تم تو کرتی ہے لیکن مال روڈ میں کسی قسم کی کوئی بھی پولیس کی نفری تعینات ہی نہیں۔ سیاحوں نے حکومت پنجاب مریم نواز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کی ہے کہ مری میں فوری طور پر مال روڈ میں سی سی ٹی وی کیمروں کو فعال کیا جائے۔