زمین کی اندرونی تہہ اتنی سست ہوگئی ہے کہ وہ الٹی سمت گھومنے لگی ہے، تحقیق

زمین کی اندرونی تہہ کے گھومنے کی رفتار اتنی سست ہوگئی ہے کہ وہ الٹی سمت گھومنے لگی ہے۔


یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔زمین کی اوپری تہہ سیال دھات پر مبنی ہے جبکہ اندرونی تہہ ٹھوس دھاتوں پر مشتمل ہے اور اس کا حجم چاند کے 70 فیصد رقبے کے برابر ہے۔ایسا مانا جاتا تھا کہ زمین کی اندرونی تہہ کاؤنٹر کلاک وائز گھومتی ہے مگر اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ زمین کی اندرونی تہہ ڈرامائی حد تک سست ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں اینٹی کلاک وائز گھومنے لگی ہے۔ڈنمارک کے سائنسدان Inge Lehmann نے 1936 میں زمین کی اندرونی تہہ کو دریافت کیا تھا جس کے بعد سے اس کے گھومنے اور رفتار سمیت دیگر پہلوؤں پر تحقیق کی جا رہی ہے۔چین کے سائنسدانوں نے 2023 میں یہ خیال پیش کیا تھا کہ اندرونی تہہ پہلے ایک سمت میں گھومتی ہے اور پھر دوسری جانب گھومنے لگتی ہے۔اس تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دونوں سمتوں میں گھومنے کا یہ چکر 70 سال (ہر سمت کا چکر 35 سال میں مکمل ہوتا ہے) تک مکمل ہوتا ہے۔ اب جرنل نیچر میں شائع ایک تحقیق میں اس خیال کو درست ثابت کیا گیا۔اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 1991 سے 2023 کے دوران ساؤتھ سینڈوچ آئی لینڈز میں ریکارڈ ہونے والے 121 زلزلوں کی ریڈنگ کا تجزیہ کیا۔انہوں نے 1971 سے 1974 کے دوران روسی جوہری ٹیسٹوں کے ساتھ ساتھ فرانس اور امریکی جوہری ٹیسٹوں ڈیٹا کی جانچ پڑتال بھی کی۔سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر جان ویڈلے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ زمین کی اندرونی تہہ کی رفتار میں کمی آرہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ٓہم 20 سال سے اس پر بحث کر رہے تھے اور اب ہم نے اسے ثابت کر دیتا ہے، ہمارے خیال میں اب یہ بحث ختم ہو جانی چاہیے کہ اندرونی تہہ گھوم سکتی ہے یا نہیں۔تحقیق میں بتایا گیا کہ ماضی میں زمین کی اندرونی تہہ اوپری تہہ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے گھومتی تھی، پھر دونوں کی رفتار یکساں ہوگئی اور اب اندرونی تہہ کی رفتار اتنی سست ہوگئی ہے کہ وہ مخالف سمت میں گھومنے لگی ہے۔مگر کیا اس سے انسانی زندگی پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟ اس بارے میں محققین کا کہنا ہے کہ اس سے کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔بس زمین کی اندرونی تہہ کی سست گردش سے دن کے دورانیے میں ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے کے برابر کمی آسکتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اندرونی تہہ کی گردش سست ہونے کی ممکنہ وجہ اوپری تہہ کے گرد موجود سیال کی تیز حرکت ہے۔واضح رہے کہ زمین کی اندرونی تہہ کے حوالے سے تفصیلات اکٹھا کرنا بہت مشکل کام ہے کیونکہ وہ سطح سے 5 ہزار کلومیٹر گہرائی میں واقع ہے۔

ای پیپر دی نیشن