نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے مون سون میں زیادہ بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) کے مطابق موجودہ مون سون سسٹم 24 گھنٹوں میں سندھ پراثر انداز ہونے کا امکان ہے اس سسٹم سے کشمور، کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ، عمرکوٹ، بدین، مٹھی اور تھرپارکر متاثر ہو سکتے ہیں۔این ڈی ایم اے نے بتایا کہ بارشوں سے مقامی اربن فلڈنگ، ندی نالوں میں درمیانے درجے کی طغیانی ہوسکتی ہے، نشیبی علاقوں کے مکین ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاری رکھیں، خطرے سے دو چار علاقوں کے رہائشی مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں اور عوام بروقت الرٹس کےلیے 'پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ' موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔دوسری جانب سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جون جولائی میں درجہ حرارت پہلے کی نسبت زیادہ رہا، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہر سال درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق بحیرہ عرب میں ہوا کا شدید دباؤ ہے، ہوا کے دباؤ کے باعث مون سون میں زیادہ بارشوں کا امکان ہے، مون سون کا اسپیل بھارت سے پاکستان میں داخل ہونے کا امکان ہے، جولائی کے پہلے ہفتے میں کچھ مقامات پر ہیوی شاور کے واقعات ہوئے۔چیئرمین نے مزید بتایا کہ جولائی کے دوسرے اور تیسرے ہفتے میں بارشوں کی پیشگوئی ہے، جولائی اگست میں چاروں صوبوں میں بارشوں کا امکان ہے، جولائی کے دوسرے اور اگست کے تیسرے ہفتے میں پنجاب، جولائی کے دوسرے ہفتے اور چوتھے ہفتے میں سندھ میں بارش کا امکان ہے جب کہ بھارتی دریاؤں سے پانی کا بہاؤ بڑھنے کا امکان ہے۔چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ محکمہ موسمیات کے آلات پرانے ہوچکے ہیں، محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ 10،10 دن اپ ڈیٹ نہیں ہوتی جب کہ ہماری ویب سائٹ روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ ہوتی ہے، گرانٹس نہ ہونے کی وجہ سے آلات اپ ڈیٹ نہیں ہیں، محکمہ موسمیات کے آلات اپ ڈیٹ کرنے کیلئے بھاری فنڈز چاہیے