ماضی میں بڑے بڑے وعدے کیے گئے,بڑے بول بولے گئے:وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے ریاست کو بچاکرسیاست کوداؤپر لگایا، آئی ایم ایف سے 3سالہ پروگرام کرنےجارہے ہیں.گھریلو صارفین کو 200یونٹ تک 3ماہ کیلئے رعایت دے رہے ہیں ۔ 50ارب روپے سے 92فیصد صارفین کو ریلیف دیا جائے گا۔2021-22میں سیاست چمکانے کیلئے ریاست کو نقصان پہنچایا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے توانائی سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سخت وقت گزرگیا اور ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا.ماضی میں بڑے بڑے وعدے کیے گئے، سیاست چمکانے کے لیے بڑے بول بولے گئے ، یہ کہاگیا کہ 90دن میں کرپشن کا خاتمہ کریں گے، کرپشن کا خاتمہ تو نہ ہوا لیکن اتنے بڑے بڑے کرپشن کے اسکینڈل آئےاور ملک کا جو حال ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے دورے حکومت چینی اور گندم کوایکسپورٹ کرکے پھر امپورٹ کیاگیا ، ماضی میں حلقہ یاراں کی جیبیں بھری گئیں ۔ پھر یہ نعرے لگاتے رہے ہیں کہ ملک کا لوٹا ہوا 300 ارب روپے واپس لائیں گے ۔ لوٹی ہوئی دولت تو نہ واپس آئی مگر برطا نو ی ادارے کے تعاون سے 190ملین پاؤنڈ پاکستان آئےلیکن انہوں نے 190 ملین پائونڈ پر بھی اپنے ہاتھ صاف کیے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی سیاست کو قربان کر کے ریاست بچائی ہے ، ہم نے کبھی بھی اپنے عوام سے غلط بیانی نہیں کی ۔ اس وقت ملک میں بے پناہ مشکلات ہیں ۔ ہم 76سال سے ہمالیہ نما چیلنجز کا مقابلہ کررہے ہیں.ہمارے متعلق طرح طرح کی باتیں کی گئیں، یہ کہاگیا کہ آئی ایم ایف سے ملکر بجٹ بنایاگیا ہے اس میں کوئی راز کی بات نہیں ہم آئی ایم ایف کیساتھ 3سالہ ایک اور پروگرام کرنےجارہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وفاق اوربلوچستان نے ملکر 28ہزار ٹیوب ویلز کنکشن کاٹنے کا فیصلہ کیا، گزشتہ 10سال میں قومی خزانے کے 500ارب روپے تباہ ہوگئے،جس کی وجہ سے وفاق اور بلوچستان حکومت نے انہیں بجلی سے شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جس پر 55 ارب روپے کی لاگت آئے گی ، 70 فیصد وفاق منصوبے کے تحت دے گا جبکہ باقی کی 30 فیصد رقم بلوچستان حکومت برداشت کرے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس بجٹ میں ٹیکسز لگے ہیں .اس بار بجٹ میں ان پر بھی ٹیکس لگایا جنہوں نے کبھی نہیں دیاتھا۔ تنخواہ دار طبقے پربھی ٹیکس لگا،انہوں نے جائز احتجاج کیا ہے ، میں سمجھتا ہوں رئیل اسٹیٹ سیکٹر پرمزید ٹیکس لگنا چاہیے ، پراپرٹی سے دولت کمانے والے نہ جانے سرمایہ کہاں لے جاتے ہیں، ان پر ہم نے ٹیکس لگایا ہے ہمیں توقع ہے 100 ارب روپے آمدن ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ہم قوم سے کبھی غلط بات نہیں کی اور نہ کریں گے ، 94 فیصد گھریلو صارفین کو 200یونٹ تک 3ماہ کیلئے جولائی ، اگست اور ستمبر میں رعایت دے رہے ہیں ۔ ڈھائی کروڑ گھریلو صارفین پر50ارب روپے خرچ ہوں گے ۔ ڈویلپمنٹ فنڈ سے 50ارب روپے نکال کر عوام کو دے رہے ہیں ، کبھی پاکستان کے عوام سے وعدہ خلافی نہیں کی ، 2021اور22میں سیاست چمکانے کیلئے ریاست کو نقصان پہنچانے کا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نےریاست کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایااور سیاست کو تباہ کیا ، جس کا ہمیں کوئی دکھ نہیں ، 4روپے سے 7روپے فی یونٹ سے گھریلو صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے بتایا کہ ملک کی ضرورت تھی کہ ہمیں آئی ایم ایف سے پروگرام کرنا تھا ، پروگرام ہماری مجبوری ہے . اشرافیہ نے ملک سے بے پناہ فائدے حاصل کیے ہیں ، آج وقت آیا گیا ہے کہ اشرافیہ قربانی اور ایثار کا مظاہرہ کرے۔ملکی درآمدات اور برآمدات میں 5ارب ڈالر کرایہ دیا جاتا ہے ، چیلنجز ہیں مگر حل نکالنا ہے تو ہمت کرنی ہو گی ، 50ارب روپے سے 92فیصد صارفین کو ریلیف دیا جائے گا. آئندہ عوامی ریلیف کیلئے رشوت کو ختم کرنا ہو گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں کشکول توڑنا ہے تو خلوص دل سے دن رات محنت کرنا ہو گی ، جنہوں نے پاکستان سے بے پناہ فائدہ حاصل کیے وہ اب ملک کو واپس لوٹائیں . ہم ملک کیلئے جان لڑائیں گے اور پاکستان کو آگے لے کر جائیں گے.پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کیلئے دن رات پسینہ بہا رہے ہیں۔دیگر اقوام نے ترقی کی کیا وہ آسمانوں سے اترے تھے ، پاکستان میں بے پناہ وسائل ہیں مگر ہم نے اس سے فائدہ نہیں لیا ، آج بھی کمر کس لیں تو ترقی کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی ۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...