اسلام آباد: 884 میگا واٹ کا سکھی کناری پراجیکٹ مکمل ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے تحت سکھی کناری پن بجلی منصوبہ مکمل ہو گیا ہے، جس سے قومی گرڈ میں 844 میگا واٹ بجلی شامل ہوگی۔منگل کو چائنا انرجی انٹرنیشنل گروپ لمیٹڈ پاکستان برانچ کے مینجنگ ڈائریکٹر، چائنا چیمبر آف کامرس ان پاکستان وانگ ہوئی ہوا نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں تعمیر کے آغاز کے بعد سے سی پیک نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، سی پیک فریم ورک کے تحت منصوبوں میں 1.9 ارب ڈالر مالیت کے 884 میگا واٹ سکھی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مکمل ہو چکا ہے۔انھوں نے کہا کمپنی چین پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے، اب تک سی پیک کے تحت پاکستان کے لیے مجموعی طور پر 25.4 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری آئی ہے، 236,000 ملازمتیں پیدا ہوئیں، 510 کلو میٹر شاہراہیں، 8،000 میگا واٹ سے زیادہ بجلی اور 886 کلو میٹر نیشنل کور ٹرانسمیشن گرڈ کا اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گوادر بندرگاہ، نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے، توانائی اور صنعت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ابتدائی تعاون لے کر ترقی، جدت، لوگوں کے لیے ذریعہ معاش، اور ماحول دوست ’’سی پیک اپ گریڈڈ ورژن‘‘ تک، چین پاکستان اقتصادی راہداری مستقبل میں پاکستان کے لیے یقیناً مزید وسیع تر ترقی کے مواقع فراہم کرے گی۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کی توانائی کے تحفظ اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس ہم پروجیکٹ کے اس اہم حصے کا افتتاح ہماری مشترکہ کوششوں کا ایک جشن ہے، یہ کوششیں ہی ہمیں اس مقام تک لے آئی ہیں، محنتی انجینئرز اور سرشار کارکنوں سے لے کر ہمارے قابل قدر شراکت داروں اور معاونین تک، آپ کی اجتماعی شراکت ان مول رہی ہے۔وانگ ہوئی ہوا نے کہا کہ یہ ٹرانسمیشن لائن محض ایک تکنیکی کامیابی نہیں، یہ ترقی کی علامت ہے اور ہم نے جس لچک دار اور قابل اعتماد توانائی کے نیٹ ورک کی تعمیر کا عزم کر رکھا ہے یہ اس کا ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ 500KV ڈبل سرکٹ کواڈ بنڈل ٹرانسمیشن لائن ہمارے نیشنل گرڈ کی صلاحیت کو بڑھانے، نیلم جہلم اور 844 میگا واٹ کے سکھی کناری پراجیکٹ کو جوڑ کر بجلی کی مستحکم اور مؤثر ترسیل کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ٹرانسمیشن کے نقصانات کو نمایاں طور پر کم کر کے اور گرڈ کے استحکام کو تقویت دے کر، ہم بجلی کی زیادہ قابل اعتماد فراہمی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پروجیکٹ گرڈ انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ایک سنگ بنیاد ہے، یہ ٹرانسمیشن لائن سی پیک صنعتی زونز، خصوصی اقتصادی زونز (سیز) اور شہری مراکز کی مدد کرے گی.جس سے سرمایہ کاری اور ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوگا۔ بجلی کے کارخانوں، کاروباروں اور گھروں کو درکار توانائی فراہم کر کے ہم پائیدار اقتصادی ترقی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت چینی کمپنیوں کے ساتھ تعاون نے ٹیکنالوجی اور مہارت کی منتقلی، مقامی صلاحیت کو بڑھانے اور جدید توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو چلانے کے لیے ہماری صلاحیت کو مہمیز دی ہے۔ اگلے مرحلے میں سوکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، آزاد پتن اور دیگر قابل تجدید توانائی کے اقدامات جیسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر کے، سی ای ای سی پاکستان کو اپنے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے، صاف توانائی کی طاقت کو بروئے کار لانے اور طویل مدتی توانائی کی پائیداری حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اپنے توانائی کے چیلنجوں پر قابو پالے گا۔اس موقع پرسی پیک کے سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر اور انرجی چائنا پاکستان کے سینئر مشیر ڈاکٹر حسان داؤد بٹ اور سکھی ہائیڈرو پراجیکٹ کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن ایلن کن بھی موجود تھے۔